انتظامیہ کی طرف سے وادی میں 28 فروری سے سکولوں کو کھولنے کے فیصلے کا ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے خیر مقدم کرتے ہوے اسے حکومت کا ایک مثبت قدم قرار دیا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ وادی میں سکول 5اگست 2019سے بند ہیں ۔بیچ بیچ میں کووڈ میں بہتری آنے کے بعد بڑے بچوں کے لئے کبھی کبھار تو تعلیمی ادارے کھولے گئے تھے لیکن جب کووڈ نے اپنا رویہ سخت کیا تو سکول پھر بند کردئے گئے لیکن اس بار حکومت نے جس طرح سکولوں کو کھولنے کا اعلان کیا تو ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے ارادے پختہ اور مصمم ہیں اور حکومت نہیں چاہتی کہ تعلیمی ادارے اب پھر سے بند رہیں کیونکہ اس سے بچوں کا تعلیمی کئیریر بری طرح متاثر ہوکر رہ گیا ہے ۔حکومت کی طرف سے بار بار یہ کوششیں کی گئیں کہ بچوں کا تعلیمی کئیریر ضایع نہ ہونے پائے اسلئے آن لائین کلاسز یہاں تک کہ امتحانات بھی منعقد کئے گئے لیکن جو بات کلاس روم پڑھائی میں ہے وہ آن لائین پڑھائی میں کہا ں ہوسکتی ہے ۔بچوں کو گھر میں ان کے والدین بھائی بہنیں یا اور کوئی رشتہ دار تعلیم کے نور سے روشناس کراتا رہا لیکن پھر بھی جیسا کہ اوپر کہا گیا جو بات آف لائین تعلیم میں ہے وہ آن لائین تعلیم میں نہیں ہوسکتی ہے ۔یہ طریقہ تعلیم بچوں کو اس دنیا سے واقف نہیں کراسکتا جو بچے سکول میں تعلیم حاصل کرنے سے پاتے ہیں ۔سکولی تعلیم میں ایک الگ ہی بات ہے اس میں بچے دوسروں بچوں کے ساتھ سلیقے سے رہنے کا ڈھنگ سیکھتا ہے ۔اساتذہ کی عزت کرنا بچہ سکول میں ہی سیکھتا ہے ۔نظم و ضبط بچے کو سکول سے ہی سیکھنے کو ملتا ہے ۔غرض سکولی تعلیم آن لائین تعلیم سے کہیں زیادہ بہتر اور افضل ہے ۔بچے کو بچپن سے ہی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوتا ہے وہ سکول میں اپنی چیزوں کی خود دیکھ بھال کرتا اور خود ہی ان کو دیکھتا ہے ۔دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل کود میں بھی اسے مزہ آتا ہے جبکہ وہ دوسرے بچوں کے ساتھ دوستی بھی بڑھاتاہے اس کے برعکس وہ آن لائین تعلیم سے صرف پڑھنا سیکھتا ہے باقی کچھ نہیں ۔سائینس کے طلبہ کس طرح پریکٹیکل کرسکتے ہیں اس کے لئے انہیں صرف تعلیمی ادارے کھلنے کا انتظار کرنا پڑا۔حکومت نے تعلیمی اداروں کو شوقیہ بند نہیں کیا تھا بلکہ ان ہی چیزوں کو مدنظر رکھ کر تعلیمی اداروں کو کھولنا پڑا ۔ہوسکتا ہے کہ آگے چل کر کووڈ اپنا رخ اور زیادہ سخت کردے لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ بھی اس بات کا مصمم ارادہ کرے کہ وہ کسی بھی حالت میں سکول کالج بند کرنے کی غلطی نہ کرے ۔کیونکہ وادی میں سکول کالج بند ہونے سے بچوں کا قیمتی وقت ضایع ہوگیا ہے لیکن اب کی بار ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔کئی ماہ قبل ورلڈ ہیلتھ آرگنایزیشن کے سربراہ نے اس بات کی طرف اشارہ دیا تھا کووڈ اب کبھی ختم نہیں ہوسکتا ہے اور یہ اب سرد آب وہوا میں بھی پھیل سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب اس کی حیثیت ایک عام سے فلو کی ہوگئی ہے ۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاط برتتے ہوے فلو کے باوجود روز مرہ کا کام کاج کرتے رہیں ۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ چاہے اب کووڈ کتنا ہی پھیلے سکول کالجوں کو بند نہیں رکھا جاناچاہئے ۔