ہماری توجہ یوٹی میں دائمی امن پر مرکوز ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ منوج سنہا
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ ملیٹنٹوں کی جانب سے ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات مستقبل میں بھی ہوسکتے ہیںتاہم ہمیں چوکنا رہناہوگا۔ انہوںنے بتایا کہ جموںکشمیر میں ملٹنسی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کی کوشش میں ہیں اگرچہ اس میں وقت لگ سکتا ہے تاہم ہم یہاں پر امن خریدنے نہیں بلکہ امن قائم کرنے کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوجن نے کہا، سیکورٹی فورسز کو ملٹنسی کے خلاف فری ہینڈ دیا گیا ہے، عسکریت پسندی کے ماحولیاتی نظام کو تباہ کر دیا جائے گا۔ آج سیکورٹی فورسز کی ملٹنٹوں پر مضبوط گرفت ہے، وہ ان کی کمر توڑنے میں کامیاب رہے ہیں۔سنہا نے کہاکہ ماضی میں جس طرح سے علیحدگی پسندی اور عسکریت سے نمٹپا جاتا تھا اب نظام تبدیل ہوا ہے ہم امن کے نظام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ وادی کشمیر میں مسلسل ملٹنسی کے بڑھتے واقعات کے درمیان لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ حکومت جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اسے پرانے رواج کے مطابق نہیں خریدا جائے گا بلکہ انسٹال کیا جائے گا۔ سیکیورٹی فورسز کو ملٹنٹوں کے خلاف فری ہینڈ دیا گیا ہے۔ جنگجوﺅں کا ماحولیاتی نظام مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔24 اپریل کو سامبا کے پلی گاو¿ں میں منعقد ہونے والی وزیر اعظم کی ریلی کے مقام کا دورہ کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے، ایل جی نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے جموں و کشمیر میں عسکریت کا مقابلہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، اور مرکز یوٹی کے علاقوں میں ملٹنسی کو شکست دی جارہی ہے۔ منوج سنہا نے مزید کہا کہ ملٹنسی موافق ماحولیاتی نظام کو تباہ کرنے کے لیے ہم کام کر رہے ہیں۔ملی ٹنٹوں کی طرف سے چنیدہ قتلوں سے کشمیر میں خوف کا ماحول پیدا کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری انتظامیہ کی نیت بالکل واضح ہے کہ وہ امن خریدنا نہیں بلکہ اسے قائم کرنا ہے۔ وہ دور چلا گیا جب جموں و کشمیر میں امن خریدا جا رہا تھا۔ ہم عسکریت کے ماحولیاتی نظام کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔ اس میں وقت لگ سکتا ہے لیکن حکومت علیٰحدگی پسندی کے ماحولیاتی نظام کو تباہ کر دے گی۔ ایل جی نے کہا کہ آج ملیٹنٹوں پر سیکورٹی فورسز کی گرفت مضبوط ہے ۔ہماری سیکورٹی فورسز ان کی کمر توڑنے میں کامیاب رہی ہیں۔ وہ مایوسی کے عالم میں آسان اہداف پر حملے کر رہے ہیں لیکن اس پر توجہ دی جا رہی ہے۔ خبردار رہے کہ ایسے واقعات مستقبل میں بھی ہو سکتے ہیں لیکن ہمیں اس کے لیے چوکنا رہنا ہو گا۔