زرعی پیداوار کو بڑھانے اور اسے وسیع تر بنیادوں پر فروغ دینے کے لئے جہاں سرکاری طور پر اقدامات کئے جارہے ہیں تو دوسری طرف کسانوں ،کاشتکاروں اور دیگر لوگوں کو بھی اس بارے میں ایسے نئے نئے تجربوں سے کام لینا چاہئے جس سے زرعی کاشتکاری کو فروغ مل سکتا ہے ۔زراعت کا شعبہ وسیع تر ہے اور اس میں زیادہ سے زیادہ تجربوں اور اختراعی عملوں کی بہت زیادہ گنجایش ہے ۔جو لوگ اب بھی دقیانوسی طریقے اپنا رہے ہیں وہ گھاٹے میں رہتے ہیں اور جن کاشتکاروں نے وقت کی بنض کو پکڑ کر اس میدان میں آگے بڑھنے کی کوشش کی وہ ہمیشہ فتح پالیتے ہیں ۔زمانہ جس تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے اس کا تقاضہ یہ ہے کہ جدید تقاضوں اور ضروریات کا خیال رکھتے ہوے زرعی شعبے میں نئی جان ڈال دی جاے تاکہ زیادہ سے زیادہ زرعی پیداوار کا خواب پورا ہوسکے لیکن بہت سے کاشتکار اب بھی سرکاری مراعات ،خدمات اور ماہرین کے مشوروں کی ضرورت محسوس نہ کرتے ہوے سنی سنائی باتوں پر عمل کرکے اپنے لئے نقصان کا باعث بن رہے ہیں ۔یہ بات اس لئے کہی جارہی ہے کہ کیونکہ محکمہ زراعت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ محکمہ زیرو بجٹ کاشتکاری کے نظرئے کو آگے بڑھانے لگا ہے ۔اس سلسلے میں محکمے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ قدرتی کاشتکاری کے ساتھ ساتھ آرگینک فارمنگ گیم چلینجر ثابت ہوسکتی ہے ۔قدرتی کاشتکاری کو فروغ دینے اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر نامیاتی پیداوار کی تجارت کے دائیرہ کار کو بڑھانے کے لئے اور مصنوعات کو مستند ایجنسی سے تصدیق شدہ ہونا ضروری ہے ۔ناظم نے کہا کہ عالمی سطح پر خوراک کی عادات اور طرز زندگی میں تبدیلی نے نامیاتی طور پر تیارکردہ خوراک اور دیگر زرعی اجناس کی مانگ مین اضافہ کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سبزیوں اور دیگر فصلوں کی باضابطہ اور قدرتی پیداوار کے لئے بہترین زرعی موسمی حالات ہیں اسلئے اس صلاحیت کو ہماری کاشتکار برادری کی سماجی اقتصادی تبدیلی کے لئے حاصل کرنا ہوگا۔یہ محکمہ زراعت کے ناظم کا کہنا ہے اور اس میں انہوں نے کاشتکاروں سے تلقین کی کہ وہ ان سکیموں سے فایدہ اٹھائے جو سرکار کی طرف سے ان کو وقتاًفوقتاً دی جارہی ہیں جن میں خاص طور پر آرگینک فارمنگ شامل ہیں ۔یعنی زیرو بجٹ قدرتی کاشتکاری کا طریقہ کار اپنانے سے زرعی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے اسلئے اس طریقہ کار کو اپنا نا گویا صحت کے لئے اچھا ہے کیونکہ جو سبزیاں آرگینک طریقے سے اگائی جاسکتی ہیں وہ بہت ہی مثبت اثرات صحت پر ڈال سکتی ہیں ۔کیونکہ اسی طرح پہلے زمانے میں بھی سبزیاں اگائی جاتی تھیں اسلئے کاشتکاروں پر یہ لازم ہے کہ وہ زیرو بجٹ کاشتکاری کے نظام کو اپنا کر اس بارے میں سرکار کی طرف سے دی جانے والی مراعات سے مستفید ہوجائیں۔