موسم کی قہر سامانیوں سے متاثرہ فروٹ اور ویجی ٹیبل گروورس اس وقت انتہائی پریشان کن صورتحال سے دوچار ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران انہیں کئی بار موسم کی مار کھانا پڑی اور ان کی میوہ اور دوسری فصلیں ملیا میٹ ہوگئیں ۔انہوں نے بتایا کہ فصلیں پک جانے کے بعد جب ان کی مارکیٹنگ شروع ہوتی ہے تو انہیں امید ہوتی ہے کہ انہیں مناسب منافع مل سکتاہے اور وہ اپنے اہل و عیال کو پال سکتے ہین لیکن جب فصلیں پکنے کے بجاے تباہ و برباد ہوگئیں تو ان کی ساری امیدیں خاک میں مل گئیں کیونکہ آمدن کا واحد ذریعہ میوہ اور زراعت ہوتا ہے جو اب رہا نہیں ۔اس سے ہزاروں خاندان نان شبینہ کو ترسنے لگے ۔گزشتہ ایک ماہ کے دوران متعدد مرتبہ موسلادھار بارشوں کے ساتھ ساتھ تیز آندھی اور ژالہ باری ہر دوسرے تیسرے دن ہوتی رہی ۔موسم کے اس خطرناک رخ کی وجہ سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور سبزیوں کے کھیت کھلیان ملیا میٹ ہوکر رہ گئے ۔کسانوں اور کاشتکاروں کا سب کچھ آناً فاناًتباہ و برباد ہوگیا ۔چنانچہ انہوں نے سرکار سے ان کی باز آباد کاری کی استدعا کی تاکہ وہ پھر سے اپنی ٹانگوں پر کھڑے ہو سکینگے ۔میوے اور زراعت کو ہوئی تباہی کا متعلقہ حکام نے وقت وقت پر پہنچ کر جائیزہ لیا اور نقصان کا تخمینہ بھی لگایا گیا ۔ان ہی دنوں وزیر براے محکمہ زراعت ،دیہی ترقی اور پنچایتی راج جاوید احمد ڈار نے شوپیان کے متاثر ہ علاقوں کا دورہ کیا ۔نقصانات کا جائیزہ لینے کے بعد متاثرہ کسانوں اور کاشتکاروں کے ساتھ بات چیت کی ۔ان کے دورے کا مقصد متاثرین کو سرکاری امداد فراہم کرنا تھا ۔اطلاعات کے مطابق شوپیان اور پلوامہ ضلعوں میں جو علاقے موسم کی قہر سامانیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ان میں ودی پورہ ،ریشی پورہ ،درار ونی ،بند پاوہ ،ناگہ بل ،دھوبی پورہ ،داچیو ،وار پورہ ،گنڈی درویش اور حسن پورہ شامل ہیں جہاں شدید ژالہ باری کی زد میں آکر فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔وزیر موصوف کے ساتھ متاثر کسانوں ،کاشتکاروں اور فروٹ گروورس وغیرہ نے ملاقات کے دوران ان کو سب کچھ گوش گذار کیا اور ان کو بتایا گیا کہ ان کا لاکھوں کا میوہ ،سبزیاں اور دوسرے پھل صد فی صد تباہ ہوگئے جس پر وزیر موصوف نے متعلقہ فیلڈ افسروں کو ہدایت دی کہ وہ نقصانات کا مکمل جائیزہ لے کر جلد از جلد تفصیلی رپورٹ پیش کریں ۔انہوں نے ضلعی حکام کو ریلیف کی فراہمی میں تیزی لانے کی ہدایت دی ۔اس موقعے پر متاثرین نے سیب کو فصل بیمہ سکیم میں شامل کرنے کا پر زور مطالبہ کیا اور کہا کہ کشمیری سیب پوری دنیا میں مشہور ہے اور اس کی مانگ نہ صرف ہندوستان بلکہ دوسر ے ملکوں میں بھی ہے اسلئے اس کو ہر صورت میں فصل بیمہ سکیم میں شامل کیا جاے تاکہ آفات سماوی کی صورت میں فروٹ گروورس کو زیادہ نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔وزیر موصوف نے متاثرین کو اس بات کایقین دلایا کہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ماہرین پر مشتمل تکنیکی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی اور کسانوں کو آفات سے بچاﺅ اور فصلوں کے تحفظ کے حوالے سے بیداری مہمات اور تکنیکی رہنمائی فراہم کی جاے گی ۔وزیر موصوف کی یقین دہانی پر اگرچہ متاثرین نے راحت محسوس کی لیکن وہ چاہتے ہیں کہ ان کے مطالبات پر ہمدردانہ غور کرکے ان کی باز آباد کاری اور سیب کو فصل بیمہ سکیم کے دائیرے میں لانے کے مطالبے کو عملی جامہ پہنایا جاے ۔