حکومت جموں کشمیر نے گلیشئیرز کے پھٹنے کے امکانات سے قبل ہی ایسے اقدامات شروع کئے ہیں تاکہ اس عمل سے کسی جانی یا مالی نقصان کا احتمال نہ رہے ۔چنانچہ اطلاعات آرہی ہیں کہ حکومت جموں کشمیر نے یہاں گلیشیل لیک آوٹ برسٹ فلڈ سے وابستہ خطرات کم کرنے کیلئے فعال اقدامات شروع کئے ہیں ۔ان اقدامات میں ڈیٹا اکٹھا کرنا ،زیادہ خطرے والے برفانی علاقوں کی شناخت اور قبل از وقت وارننگ کے نظام کو فعال بنانا شامل ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت سے گلیشئیر پگھلنے میں تیزی آرہی ہے جس کے نتیجے میں متعدد برفانی جھیلیں معرض وجود میں آرہی ہیں۔اور تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ برفانی جھیلیں پارہ پارہ ہوکر خطرناک رخ اختیار کرسکتی ہیں جس سے انسانی جان و مال کو کافی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔ماہرین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ان جھیلوں کے ٹوٹنے کے آثار ابھی سے نمودار ہونے لگے ہیں اس سے لاکھوں کیوبک میٹر پانی اور دوسرا ملبہ نیچے آکر تباہی مچا سکتاہے ۔اسلئے اس طرح کے خطرات سے نمٹنے کے لئے حکومت جموں کشمیر جیسا کہ کہا جارہا ہے نے متعدد تیکنیکی اقدامات شروع کئے ہیں اور ایک جامع اور فعال انداز اپنا یا ہے ۔ان اقدامات میں گلئشیرز کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنا ،ان کی حرکات و سکنات کو سمجھنے کے لئے باتھ میٹرک سروے ،پانی کے نمونے حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ تفصیلی ڈیٹا اکٹھا کرنا ،خطرے کی تشخٰیص اور درجہ بندی ،سائیز اور محل وقوع اور ممکنہ بڑے پیمانے پر نقل و حرکت کے زون سمیت 17اہم پیرا میٹرز کی بنیاد پر ہائی رسک برفانی جھیلوں کی نشاندہی کرنا ،ابتدائی انتباہی نظام ،ایک مکمل طور پر فعال گلیشیل لیک آوٹ برسٹ فلڈ ارلی وارننگ سسٹم کا قیام تاکہ تخفیف کے اقدامات کے علاوہ GLOFکے ممکنہ واقعات کے لئے تیاری اور ردعمل کو بڑھایا جاسکے ۔کمیٹی نے 14ہائی رسک برفانی جھیلوں ،3درمیانی خطرے والی جھیلوں کے علاوہ سات کم خطرے والی جھیلوں کی نشاندہی کی ہے ۔چنانچہ ماہرین کی ٹیم نے شیش ناگ اور سورنسر سمیت متعدد ہائی رسک جھیلوں تک مہم چلائی ۔حکومت کا منصوبہ ہے کہ تخفیف شدہ پروگرام کو وسعت دینا اور بھاری بارشوں کے واقعات کے لئے پیشن گوئی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ااور سٹیک ہولڈرز بشمول NDR,SDRF,اور ITBPکو کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لئے تیاررکھنا جیسے اقدمات شامل ہین ۔چنانچہ ان علاقوں جہاں گلییشرز کے پھٹنے یا پگھلنے سے فوری اثرات پہنچنے کا خطرہ ہو ان میں متذکرہ بالا ٹیموں کو حساس اور فعال کیا جارہا ہے ۔یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ حکومت جموں کشمیر نے اس خطے میں اہم برفانی جھیلوں کا مطالعہ اور مشاہدہ کرنے کے لئے خصوصی مہموں کی شروعا ت کی ہیں ۔جموں سنٹرل یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کے ڈاکٹر سنیل دھر کی قیادت میں مہماتی ٹیم نے کشتواڑ ضلع میں تین زبردست خطرے والی جھیلوں پر توجہ مرکوز کی ہے ۔اس دوران جھیل کے حالات ،ماحولیاتی عوامل یا اثرات اور دوسرے ممکنہ خطرات کے بارے میں ڈیٹا فراہم کیا ہے ۔شمالی مغربی ہمالیہ میں ایک بلند و بالا برفانی جھیل گنگہ بل کی مہم نے جھیل کی طبعی اور ارضیاتی خصوصیات کا جائیزہ لیا ۔اگرچہ اس کے محل و وقوع اور فیڈنگ گلیشئر کی حرکت و سکنات کی وجہ سے اسے ہائی رسک کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے لیکن فیلڈ سروے نے گنگہ بل جھیل کو فی الحال مستحکم پایا ہے لیکن حکومت اس بارے میں خاموش تماشائی کارول ادا نہیں کررہی ہے بلکہ اس کی ماہرین کی ذریعے خصوصی نگرانی کی جارہی ہے تاکہ یہ کسی بھی وقت کوئی دوسرا رخ اپنا کر انسانی جان و مال کے لئے خطرہ نہ بن سکے ۔