ماہ مبارک کی آمد آمد ہے اور اس مبارک مہینے میں محکمہ واٹر ورکس کو پانی کی بھر پور فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا کیونکہ اس مہینے پانی زیادہ استعمال ہوتاہے ۔ادھر جنوبی کشمیر سے ایسی اطلاعات برابر موصول ہورہی ہیں جن میں بتایا جارہا ہے کہ مزید کئی چشمے اور نالے خشک ہونے لگے ہیں جس پر لوگوں میں فکر و تشویش کا اظہار کیا جارہاہے ۔پلوامہ میں جو بلبل چشمہ خشک ہوا ہے اس سے چالیس دیہات پانی سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ اچھہ بل میں جو چشمے سوکھ گئے ہیں اس سے تقریباً سو سے زیادہ آبادیاں پانی کی بوند بوند کو ترسنے لگی ہیں ۔لوگ کریں تو کیا کریں ؟اس سے قبل بھی ان ہی کالموں میں لکھا جاچکا ہے کہ لوگ پینے کے پانی کا کفایت شعاری سے استعمال کریں ۔سرینگر شہر میں صورتحال انتہائی تشویشناک رخ اختیار کرنے والی ہے کیونکہ دو دنوں تک شہر کی ستر فی صد آبادی پینے کے پانی سے محروم رہے گی ۔اس بارے میں محکمہ واٹر ورکس کے چیف انجنیر نے کہا کہ گاندربل پاور کنال کی مرمت کا مرحلہ سامنے ہے اور اس کے لئے تیس گھنٹے کے وقفے کی ضرورت ہے یعنی تیس گھنٹوں تک شہر کے ستر فی صد علاقے پینے کے پانی سے محروم رہینگے اسلئے لوگوں کو پانی کا ذخیرہ کرنا چاہئے تاکہ انہیں کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔محکمہ واٹر ورکس کے چیف انجنئیر نے گذشتہ دنوں پانی کی فراہمی کے حوالے سے میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلے مہینے سے رمضان کا مہینہ شروع ہورہا ہے ۔اس مہینے پانی کی طلب میں اضافہ متوقع ہے ۔انہوں نے کہا کہ رمضان میں صورتحال سے نمٹنا مشکل ہوجاے گا خاص طور پر اگر گرمیاں بڑھ جائینگی تو حالات مشکل رخ اختیار کرسکتے ہیں ۔ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے چیف انجنئیر کے حوالے سے بتایا کہ سرینگر کی ستر فی صد آبادی کو رنگل اور گاندربل پاور کنال کے دیگر فلٹریشن پلانٹوں سے پانی فراہم کیا جاتاہے ۔اب کوشش یہ رہے گی کہ لوگوں کو پانی کی فراہمی کے حوالے سے کوئی مشکل پیش نہ آئے ۔انہوں نے شہر میں دو دنوں تک پانی کی فراہمی بند رکھنے کے بارے میں کہا کہ ہمارے پاس ان دو دنوں کے لئے ہنگامی منصوبہ ہے اور صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اضافی ٹینکر تعینات کئے جائینگے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قدرتی چشموں کے خشک ہونے کے بارے میں بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں لیکن انہوں نے ان خدشات کو دور کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑنے پر ٹینکر خدمات کو دور دراز علاقوں تک بڑھایا جاے گا۔انہوں نے ایک بار پھر عوام سے اپیل کی کہ وہ پینے کے پانی کا درست استعمال کریں ۔موصوف سے محکمے کے ہنگامی منصوبے کا خاکہ بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا جس میں پانی کی قلت کو دور کرنے یا کم کرنے کیلئے ڈائیورژن چینلز ،پمپس اور واٹر ٹینکروں کی خدمات کا استعمال قابل ذکر ہے ۔محکمے کا کہنا ہے کہ صارفین کو پانی کی مناسب فراہمی یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے لیکن خشک موسم کی وجہ سے یہ قدرے مشکل ہے اسلئے لوگوں کو بھر پور تعاون کرنا چاہئے ۔بہر حال موسم خشک ہے اور ماہرین موسمیات نے 20فروری کو جس برفباری یا بارشوں کی پیشن گوئی کی تھی لیکن بہت کم بارشیں ہوئیں ۔اس سے پانی کی موجود صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتاہے اسلئے پانی کا استعمال کرتے وقت یہ سوچنا چاہئے کہ اسے کسی بھی صورت میں نہ تو ضایع کرنا چاہئے اور نہ ہی اس کا ناجائیز استعمال کرنا چاہئے ۔