مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں کشمیر کا بجٹ اجلاس اگلے ماہ یعنی3مارچ سے شروع ہونے والا ے ۔یہ اجلاس تقریباًایک ماہ تک جاری رہنے کی توقع ہے ۔اس حکومت کا پہلا اور مختصر اجلاس صرف پانچ دنوں تک چلاتھا لیکن اب کی بار جو بجٹ اجلاس منعقد ہوگا اس بارے میں اسمبلی کے سپیکر نے اس بات کا یقین دلایا کہ نجی بلوں ،قرار دادوں اور مباحثوں کے لئے برسراقتدار پارٹی سے وابستہ ممبراں اسمبلی اور اپوزیشن کو کافی وقت دیا جاے گا۔سپیکر نے کہا کہ اگلے دو یا تین دنوں میں اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے بارے میں تفصیلات ایک کلینڈر کی صورت میں جاری کردی جاینگی ۔انہوں نے کہا کہ جب اجلاس بلایا جاے گا بزنس ایڈوائیزری کمیٹی قایم کی جاے گی جو کارباری شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کی تجویز دے سکتی ہے ۔اس بات کا امکان ہے کہ سپیکر حکومت اور اپوزیشن کو مکمل و قت دینگے ۔ممبران اسمبلی کو بحث ،سوالات اور دیگر مسایل کے علاوہ بلوں اور قرار دادوں کو پیش کرنے کے لئے مناسب وقت مل سکتاہے ۔اس کی یقین دہانی سپیکر نے کرائی ہے ۔اس دوران وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے پری بجٹ میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے ۔وزیر اعلی بجٹ سے قبل کاروباریوں ،عوامی نمایندوں ،ممبران اسمبلی ،ڈی ڈی چئیر پرسنز کے علاوہ دوسرے لوگوں کی بجٹ سے متعلق عوامی نمایندوں ،تاجروں وغیرہ کی آرا جاننے اور ان کی تجاویز سے آگاہی حاصل کرنے میں مصروف عمل ہیں اب تک انہوں نے تین میٹنگوں کا انعقاد عمل میں لایا ہے ۔ان میٹنگوں میں جیسا کہ سننے میں آیا ہے کہ متعلقین کو یہ یقین دلایا گیا کہ بجٹ میں عوامی مفادات کو مرکوزیت حاصل ہوگی اور لوگوں کے مسایل کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ مرتب کیا جاے گا۔وزیر اعلیٰ نے ان میٹنگوں کے دوران کہا کہ صلاح مشورے زمینی حقایق کی واضع تصویر فراہم کرتے ہیں حکومت کو ایسی پالیسیاں بنانے کے قابل بناتے ہیں جو عوامی خدشات کو موثر طریقے سے حل کرتی ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ بات چیت نہ صرف ہمیں قلیل مدتی بجٹ کی منصوبہ بندی میں مدد فراہم کرے گی بلکہ طویل مدتی پالیسی کی تشکیل میں بھی مدد کرے گی۔مشاورت کے دوران شرکا نے سڑکو ں،صحت کے بنیادی ڈھانچے ،دیہی ترقی ،بجلی کی فراہمی ،تعلیم ،کھیل کود کے علاوہ مویشی پالن ،آبپاشی اور سیلاب کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات جیسے درجنوں مسایل ابھارے ۔شہری ترقی ،جنگلوں سے متعلق مختلف اقدامات ،منشیات کی لعنت ،سیاحت کے فروغ ،سالڈ لیکویڈ ویسٹ منیجمنٹ ،پارکنگ کی سہولیات اور نئے ترقیاتی منصوبوں کے بارے مین بھی بات چیت کی گئی ۔خاص طور پر ممبران اسمبلی نے بجلی اور پانی کے مسایل اٹھائے ۔وزیر اعلیٰ کے بارے میں بتایا گیا کہ انہوں نے اس موقعے پر اٹھائے جانے والے مختلف نوعیت کے مسایل پر شرکا ءمیٹنگ کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی ۔مختلف معاملات پر کھل کر بحث بھی ہوئی اور فریقین نے ایک دوسرے کے سامنے اپنا اپنا نقطہ نظر بیان کیا۔بہر حال پر ی بجٹ میٹنگوں کے انعقاد سے یہ بات واضع ہوگئی کہ یوٹی کا بجٹ عوام دوست ہوسکتاہے جیسا کہ بار بار وزیر اعلیٰ اس بات کی یقین دہانی کراچکے ہیں کہ بجٹ عوامی بجٹ ہوگا جس میں لوگوں کی تمام ضروریات کا خاص خیال رکھا جاے گا۔