راجوری کے بدھل نامی گاﺅں میں گذشتہ 39دنوں کے دوران نامعلوم وجوہات کی بنا پر جو ہلاکتیں ہوئی ہیں وہ باعث تشویش بنتی جارہی ہیں اور اب نہ صرف بدھل بلکہ آس پاس کے علاقوں کی آبادی بھی خوف و ہراس مین مبتلا ہوگئی ہے ۔اب تک یہی سمجھا جارہا تھا کہ گاﺅں میں کسی وبائی بیماری کی وجہ سے انسانی جانیں ضایع ہورہی ہیں لیکن اب پتہ چلا ہے کہ گاﺅں میں کسی بھی قسم کی کوئی وبائی بیماری نہیں پھیلی ہے اور ایک درجن سے زیادہ لوگ جن میں بچے بھی شامل ہیں کس طرح دم توڑ بیٹھے یہ ایک معمہ بناہوا ہے ۔گذشتہ چار دنوں میں پانچ اموات ہوئی ہیں اور اب تک گیارہ بچوں اور تین بالغ افراد سمیت چودہ افراد کی جانیں گئی ہیں ۔لیکن یہ معلوم نہیں ہورہا ہے کہ اس کی کیا وجہ ہے ؟گذشتہ 39دنوں میں 14افراد کی جانیں گئی ہیں ۔اس سے لوگ کافی خوفزدہ ہوگئے ہیں ۔اس بارے میں جو تفصیلات موصول ہوئی ہیں ان کے مطابق پہلا واقعہ 7دسمبر2024کو اس وقت پیش آیا جب ایک ہی خاندان کے 5افراد بیک وقت جان کی بازی ہار گئے ۔ان میں فضل حسین ولد نظام الدین اور اس کے بچے رابعہ کوثر ،رخسار احمد ،رفتار احمد اور فرمان کوثر شامل بتائے گئے ۔12دسمبر سال 2024کو اسی علاقے کے ایک اور خاندان کے چار افراد کی موت واقعہ ہوئی ۔مرنے والوں میں محمد رفیق کی بیٹی نازیہ کوثر ،جبکہ رفیق احمد کے بیٹے اشتیاق احمد اور اشفاق احمد جموں کے ہسپتال میں دم توڑ بیٹھے ۔محمد رفیق کی بیوی بھی جی ایم سی راجوری میں دوران علاج فوت ہوگئی ہے ۔12جنوری سال 2025کو ایک اور خاندان کے تین بچے 8برس نینا کوثر ،8برس کا محمد معروف اور چودہ سالہ ظہور احمد جموں کے ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں ۔ایک ہی خاندان کی تین بہنیں 16برس کی یاسمین ،12سالہ سفینہ کوثر اور 10برس کی ذہینا کوثراس وقت جموں کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔منگل 14جنوری کی شام چھ برس کی سفینہ کوثر جو بدھل کی رہنے والی تھی بھی پراسرار طور پر چل بسی ۔13جنوری بروز سوموار 62برس کے محمد یوسف جی ایم سی راجوری میں دم توڑ بیٹھے ۔غرض جس طریقے پر بستی میں اموات ہورہی ہیں ایسا معلوم ہورہا تھا اور اس بات کا اندازہ لگایا جارہا ہے کہ یہ سب کچھ کسی خاص بیماری کی وجہ سے ہورہا ہے لیکن کوئی بیماری نہیں نہ ہی کوئی وباءہے ۔ڈاکٹر بھی حیران پریشان ہیں ۔وزیر صحت سکینہ یتو کا کہنا ہے کہ بدھل میں موجودہ مہلک وبا ءکی وجہ معلوم نہیں ہورہی ہے ۔اب تک علاقے سے 272نمونے حاصل کرکے طبی ماہرین اس بات کی جانچ کررہے ہیں کہ اس پراسرار بیماری کے درپردہ کون سے محرکات کارفرما ہیں ۔ادھر وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اس بارے میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو سارے معاملات کا جائیزہ لے رہی ہے ۔محکمہ صحت نے بھی اس سارے معاملے کا سنجیدہ نوٹس لیا ہے ۔کہا جارہا ہے کہ ایمز نئی دہلی اور چندی گڈھ سے ماہرین کی ٹیمیں بدھل پہنچ گئی ہیں جہا ں وہ مصروف تحقیقات ہیں ۔وزیر صحت نے کہا جہ فی الحال جو ٹیسٹ کرائے گئے ہیں وہ منفی آچکے ہیں ۔ماہرین طب کے علاوہ پولیس بھی مصروف تحقیقات ہے ۔وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اموات صرف تین خاندانوں تک ہی محدود ہیں اور اگر کوئی وبائی بیماری ہوتی تو یہ پوری بستی میں پھیل جاتی ۔ادھر اس واقعے سے عام لوگ پریشان ہوگئے ہیں اسلئے جلد از جلد اس سارے معاملے سے پردہ ہٹایا جانا چاہئے تاکہ اس بات کا پتہ چل سکے کہ اصل حقیقت کیاہے ۔