مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات جناب اشونی ویشنو نے بذات خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سوشل میڈیا بے قابو ہوگیا ہے اور خاص طور پر جنسی معاملات کے حوالے سے تو اس میڈیا نے اخلاقیات کی مٹی پلید کررکھ دی ہے ۔وزیر موصوف نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ سوشل میڈیا پر بے ہودہ مواد ،فحش اور شرمناک مناظر کے خلاف موجودہ قوانین پرُ اثر نہیں ہیں اور اسلئے اس بیہودگی پر روک لگانے کے لئے سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے ۔مرکزی وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ حکومت اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے موجودہ قوانین کو مزید سخت بنانے کی تجویز رکھتی ہے کیونکہ اس وقت جو قوانین رایج ہیں وہ ان پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے زیادہ موثر نہیں ہیں ۔لوک سبھا میں وزیر موصوف نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر بیہودہ مواد کو روکنے کے لئے موجودہ قوانین کو سخت بنانے کی ضرورت سے انکا رنہیں کیا جاسکتاہے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سٹینڈنگ کمیٹی کو اس معاملے کو اٹھانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے ایڈیٹوریل چیک ہوتے تھے اور فیصلہ کیا جاتا تھا کہ کچھ ٹھیک ہے یا غلط لیکن وہ چکنگ سسٹم اب ختم ہوچکا ہے ۔ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر موصوف نے کہا کہ آج سوشل میڈیا آزادی صحافت کا ایک پلیٹ فارم ہے لیکن یہ بے قابو ہے اور اس میں فحش مواد موجود ہے ۔ایوان میں حکمران جماعت سے وابستہ ایک ممبر نے یہ سوال اٹھایا اور کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے غیر قانونی طور پر فحش اور جنسی تعلقات سے متعلق مواد کی نشریات کو روکنے کے موجودہ طریقہ کار کے بارے میں کیا حکومت سخت قانون بنانے کی کوئی تجویز رکھتی ہے ۔بہر حال لوک سبھا میں کسی ممبر نے یہ مسلہ اٹھایا تو ضرور ۔اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ حکومت کیونکر اس بارے میں قوانین کو سخت نہیں بنارہی ہے ؟جبکہ آج کے دور میں اس کی حد سے زیادہ ضرورت ہے ۔عام لوگ اس معاملے پر بہت ہی پریشان ہیں کیونکہ اب فحاشی گھر وں میں گھس گئی ہے ۔مہذب سماج اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتاہے کہ اس طرح کی بیہودگی کو جاری رہنے دیا جاے ۔جس طرح پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا پر ہمیشہ حکومت کی گہری نظر رہتی ہے کہ کہیں ان سے کوئی غلطی سرزد تو نہ ہوجاے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کیونکر اس قدر چھوٹ دی گئی ہے کہ اب گھر گھر فحاشی پہنچ گئی ہے ۔اس سے ملک کی نوجوان نسل کہاں جارہی ہے کیا حکومت کو اس کا احساس نہیں ۔اگر پارلیمنٹ میں اس پر قانون بنایا جاے گا تو ہر پارٹی اس کی حمایت کرے گی کیونکہ اس میں چونکہ کسی قسم کی سیاست نہیں ہے اسلئے ہر پارٹی کو سیاسی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوے اس سماجی اصلاحی قانون کو پاس کروانے کے لئے حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے ۔کیونکہ سوشل میڈیا پر جس طرح کھلے عام فحاشی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے وہ واقعی تشویشناک عمل ہے جس کی فوری طور روک تھام کی جانی چاہئے اور اس معاملے میں ہر ممبر پارلیمنٹ کو چاہئے کہ وہ سوشل میڈیا پر فحاشی کی روک تھام کے لئے بنائے جانے والے قانون کو لاگو کروانے کے لئے اپنا اپنا رول ادا کریں ۔