وادی میں ایک ایسی ٹرانسپورٹ پالیسی کی اشد ضرورت ہے جو نہ صرف ہر ٹرانسپورٹر کے لئے قابل قبول ہوبلکہ جو ہر ایک کے مفادات کا خاص خیال رکھتی ہو یعنی جس میں ہر ٹرانسپورٹر کے مفادات کو تحفظ فراہم ہو ۔لیکن افسوس ابھی تک کوئی ایسی پالیسی نظر نہیں آرہی ہے ۔پوری وادی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی سخت ضرورت ہے کیونکہ نجی گاڑیوں کی تعداد اتنی بڑھ گئی ہے لوگ اب اپنی گاڑیوں میں سفر کرنے کے بجاے پبلک ٹرانسپورٹ کا سہارا لینا پسند کرتے ہیں جس میں سفر کے دوران اور سفر کے بعد ان کوکوئی پریشانی لاحق نہیں ہوتی ہے کہ گاڑی کہاں پارک کریں اور اسے کس جگہ رکھیں ۔لیکن جب مناسب اور معقول پالیسی ہی نہیں ہے تو ہر فرد بشر پریشان نظر آتا ہے ۔ادھر آر ٹی سی کے منیجنگ ڈائیریکٹر کا وہ خط بھی قابل غور ہے جو انہوں نے حکومت کو لکھا ہے اور جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آر ٹی سی کی گاڑیوں کو شہر میں چلنے کی اجازت دی جانی چاہئے ۔منیجنگ ڈائیریکٹر نے کہا کہ اسمبلی اجلاس کے آغاز پر ایس آر ٹی سی بسوں کو شہر سرینگر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی وغیرہ وغیرہ اسلئے ان کو شہر میں چلنے کی اجازت دی جاے ۔ادھر پرائیویٹ ٹرانسپورٹرس کا کہنا ہے کہ گاڑیوں وغیرہ کی اس قدر بہتات ہے کہ ان کا روزگار خطرے میں پڑگیا ہے ۔شہر میں گذشتہ کئی ماہ قبل سمارٹ سٹی بس سروس شروع کی گئی اس پر بھی پرائیویٹ ٹرانسپورٹرس کا کہنا ہے کہ ان کا روزگار بری طرح متاثر ہونے لگاہے ۔ای رکھشا سروس کو بھی آٹو والوں نے ان کے لئے سم قاتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی روزگار کے حوالے سے پریشان ہیں ۔غرض پورا ٹرانسپورٹ نظام ایک ایسے دو راہے پہ کھڑا ہے کہ جہاں کسی کو معلوم نہیں کہ کسے کیا کرنا ہے ؟سمارٹ سٹی بس سروس ،ای رکھشا اور اب آر ٹی سی گاڑیوں کا جہاں تک تعلق ہے ان کی آمد سے ظاہر ہے کہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ہر ایک کو کاروبار کرنے کا حق ہے اسلئے سرکار پر یہ ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ اس ساری صورتحال کو مدنظر رکھ کر ایک ایسی ٹرانسپورٹ پالیسی اختیار کرے جس میں ہر ایک ٹرانسپورٹر کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہو۔کیونکہ سمارٹ بسوں ،ای رکھشا اور آر ٹی سی بسوں اور پرائیویٹ بسوں وغیرہ کے لئے ایسے روٹ پلان مرتب کئے جانے چاہئے جس کی بنا پر کسی کو بھی کسی قسم کی شکوہ شکایت کرنے کا موقعہ نہ مل سکے ۔گذشتہ دنوں بعض ٹرانسپورٹروں نے احتجاج کرتے ہوے کہا کہ کئی روٹوں پر ان کی مارپیٹ کی گئی یا کسی بھی قسم کی زور زبردستی کی گئی ۔لیکن ایسا نہیں ہونا چاہئے پورا ٹرانسپورٹ نظام کس طرح ٹھیک ہوگا یہ صرف حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ٹرانسپورٹروں کو از خود کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ۔ہاں اتنا ضرور ہے کہ حکومت جو بھی ٹرانسپورٹ پالیسی اختیار کرے گی یا بنائے گی اس سے قبل ٹرانسپورٹروں کو ضرور اعتماد میں لینا چاہئے اور ان کی تجاویز کو نظر انداز نہ کرتے ہوے ان پر غور کرنا چاہئے ۔پبلک ٹرانسپورٹ کی اس وقت سخت ضرورت ہے ۔اسلئے حکومت کو ہر ٹرانسپورٹر کے روزگار کا خیال رکھنا چاہئے اور کوئی ایسی ٹرانسپورٹ پالیسی مرتب کرنے سے اجتناب کیا جانا چاہئے جس میں ایک کا فایدہ ہو اور دوسرے کا نقصان ۔