موسم کے حوالے سے صورتحال کسی بھی سطح پر موافق نہیں ہے کیونکہ طویل خشک سالی کے نتیجے میں دریائے جہلم میں پانی کی سطح کم ترین درجے تک پہنچ گئی ہے اور بعض لوگوں نے انکشاف کیا کہ ساوتھ کشمیر میں کسی کسی جگہ لوگ اب پیدل چل کر جہلم پار کرتے ہیں ۔یعنی جس دریائے جہلم کو کشتی میں بھی پار کرنے میں خطرہ محسوس ہوتا تھا پانی کی روانی اور اس کا زور دیکھ کر ڈر لگنے لگتا تھا آج اسی جہلم کے پانیوں کو ہم پاﺅں تلے روند رہے ہیں ۔یہ جنوبی کشمیر کی بات ہے یہاں ہمارے سرینگر میں زیرو برج کے قریب بھی کچھ ایسی ہی صورتحال پیدا ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ اس جگہ ایک تو پانی کی سطح بالکل کم ہوگئی ہے بلکہ دریا کی چوڑائی بھی سکڑنے لگی ہے اور دریا کئی فٹ ہی رہ گیا ہے ۔جہلم کے کنارے جن لوگوں کے ہاوس بوٹ ہیں انہوں نے ان کے لئے تالاب جیسے بنا کر اور ان میں پانی جمع کرکے ہاوس بوٹ کھڑے کئے ہیں اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو کروڑوں مالیت کی اس جائیداد کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتے ۔دوسرے کئی مقامات پر بھی اس دریا کی یہی حالت ہوگئی ہے اور عشم کے مقام پر بھی یہ دریا سکڑ کر سمٹ کر نالے کا روپ اختیار کرنے لگاہے ۔ایک زمانہ تھا کہ جہلم کا بلوریں پانی آنکھوں کو کس قدر بھاتا تھا کہ دریا سے نظریں ہی نہیں ہٹتیں تھیں ۔اس کی روانی ،اس کا شور ہر ایک کو میٹھی نیند سلانے کے لئے کافی تھا لیکن آج جہلم اپنی موت مرنے والا ہے ۔یہ سب ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہے جن کی سزا ہم بھگت رہے ہیں ۔طویل خشک سالی مارچ تک جاری رہنے کے امکانات ظاہر کئے جارہے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی انہونی نہیں ہوگی تو مارچ تک خشک موسم جاری رہنے کوخارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتاہے ۔موسم گرما میں حد سے زیادہ درجہ حرارت ،کم بارشوں اور طویل خشک موسمی صورتحال کے بعد ماہرین نے پانی کی سطح میں بتدریج کمی کی پیشن گوئی کی ہے ۔کہا جارہا ہے کہ اگلے کئی دنوں تک موسم اسی طرح خشک رہے گا جس طرح گذشتہ برس رہاتھا ۔ سنگم میں پانی کی سطح اب تک کے کم ترین درجے 82فٹ تک گرگئی ہے ۔6نومبر صبح 9بجے پامپور میں گیج ریڈنگ منفی 1.75میٹر تھی جبکہ رام منشی باغ میں یہ 28.1فٹ اور عشم سونہ واری میں 1.5فٹ ریکارڈ کی گئی ہے ۔یہ بھی تعجب کی بات ہے کہ جہلم کی معاون ندیوں اور نالوں میں بھی پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے ۔کھڈونی میں وشو نالہ میں پانی کی سطح 2.31میٹر ریکارڈ کی گئی ۔رمبیار نالہ میں منفی0.45میٹر ،بٹہ کوٹ میں وچی ،نالہ لدر ،برزلہ میں دودھ گنگا نالوں کا پانی بھی مسلسل تنزلی کی طرف رواں دواں ہے ۔دودر ہامہ گاندربل میں سندھ نالے کا پانی 0.02میٹر رہ گیا ہے جن ندی نالوں میں پانی اتنا گہر ا ہوکر اٹھکھیلیاں کرتا ہوابہتا تھا جیسے نالہ سندھ میں بہتا تھا آج وہ ندی نالے چھوٹی چھوٹی نالیوں کی طرح نظر آتے ہیں ۔اگرچہ موسم پر کسی کا بس نہیں لیکن آج کا انسان بھی قدرت کی طرف سے دی گئی نعمتوں کی قدر نہ کرکے شدید ترین مشکلات میں پھنس کر رہ گیا ہے ۔آبی وسایل کو جس طرح ہم نے برباد کرکے رکھدیا دنیا بھر میں شاید ہی اس کی مثال کہیں مل سکے گی ۔اسلئے ابھی بھی موقعہ ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں ۔کسی بھی صورت میں ماحول کو آلودہ کرنے کی کوشش نہ کریں اور قدرتی وسایل کی قدر کریں ۔تب کہیں جاکر موسم کے حوالے سے حالات سدھر سکتے ہیں۔