وقت تیزی سے گذررہا ہے اور لوگوں کو بھی وقت کے ساتھ چلنے کی عادت ڈالنی چاہئے ۔جو پیچھے رہ گیا وہ کبھی بھی زندگی کی دوڑ میں آگے نہیں بڑھ سکتاہے ۔کچھ ایسے معاملات منظر عام پر آرہے ہیں جن کا پہلے تصور تک نہیں کیا جاسکتاتھا ۔بچپن سے پیٹرول کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں سب نے سنا اور سب نے پڑھا لیکن اب اسی پیٹرول کی اہمیت آہستہ آہستہ گھٹتی جارہی ہے اور ایک ایسا وقت بھی آنے والا ہے کہ پیٹرول تو ہوگا لیکن اسے خریدنے یا اسے استعمال کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔پہلے صرف گھروں میں استعمال ہونے والی ٹارچوں کے لئے بیٹریوں کی ضرورت پڑتی تھی لیکن اب زمانہ اس قدر کروٹ بدلنے لگا کہ بڑی بڑی مسافر گاڑیاں وغیرہ بیٹریوں پر آرام سے چلتی ہیں ۔نہ دھواں ،نہ شور اور نہ ہی پولیوشن ۔جس کی اسوقت سب سے زیادہ ضرورت ہے کیونکہ سائینسدانوں کا کہنا ہے کہ جس قدر پولیوشن کم ہوگا لوگوں کی زندگیاں آرام سے گذرینگی اور بیماریاں بھی کم ہونگی ۔غرض آہستہ آہستہ پیٹرول گاڑیوں کا رواج اور استعمال کم ہونے لگاہے ۔اب بیٹریوں پر آٹو اور لوڈ کئیریر بھی چلنے لگے ہیں جبکہ سکوٹر اور سکوٹیاں بھی بیٹریوں پر چل کر لوگوں کے بجٹ میں کافی بچت کرتی ہیں۔یہ حالات کا ایک پہلو ہے دوسرا پہلو یہ ہے کہ محکمہ بجلی نے جموں کشمیر میں سولر ٹاپ نصب کرنے کے لئے کئی سکیمیں تیار کی ہیں یعنی گھروں کی چھتوں پر سولر ٹا پ لگاکر لوگوں کو مفت بجلی فراہم ہوگی اور وہ بجلی کو بچا کر حکومت کو وہ بجلی واپس دے سکتے ہیں ۔اب محکمہ بجلی اور جموں کشمیر بینک کے درمیاں اشتراک ہوا ہے جس کی رو سے سولر ٹاپ لگانے والے صارفین کو کم شرح سود پر بنک کی طرف سے قرضہ جات فراہم ہونگے ۔اس معاہدے کے تحت تین کلو واٹ پلانٹ کے لئے پانچ فیصد مارجن منی جبکہ دس کلو واٹ کے لئے دس فی صد مارجن منی بنک کو ادا کرنے کے بعد بنک قرضہ فراہم کرے گا جس پر بہت کم شرح سود لاگو ہوگا۔عام لوگوں کو چاہئے کہ اس سکیم سے استفادہ کریں تاکہ ان کو کبھی بھی بجلی کی عدم فراہمی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔جو صارفین سوریہ گھر سکیم سے استفادہ کریں گے انہیں بجلی کے حوالے سے کبھی بھی کسی پریشانی میں مبتلا نہیں ہونا پڑے گا کیونکہ یہ سکیم صرف لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہی وزیر اعظم نے متعارف کرائی ہے ۔اس سوریہ گھر سکیم کے تحت صارفین کو سورج کی تپش سے بجلی حاصل ہوتی رہے گی۔اس سکیم کا نام ہے ”پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی سکیم“فلیگ شپ سکیم کے تحت آر ٹی ایس کی پوری لاگت کو سکیم برداشت کرے گی ۔اس سکیم کو زیادہ سے زیادہ مقبو ل عام بنانے کے لئے محکمہ کو بڑے پیمانے پر تشہیری مہم شروع کرنی چاہئے ۔اب جاڑا آرہا ہے ۔بجلی پر کوئی بھروسہ نہیں اسلئے اس بہتر سکیم سے فایدہ اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ صارف اس سے استفادہ حاصل کرسکیں۔اسی طرح حکومت نے کئی ایسی سکیمیں بنائی ہیں لیکن عدم تشہیر کی بنا پر عام لوگوں کو ان سکیموں کی جانکاری نہیں مل رہی ہے اور اس کے بعد یہ سکیمیں ناکام قرار دی جارہی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر ان کی بروقت اچھی طرح سے تشہیر کی جاتی تو اس طرح کی سکمیں کامیاب ہوجاتیں اور عام لوگوں کو زبردست فایدہ مل سکتاتھا۔