سردیاں شروع ہوگئی ہیں یعنی موسم سرما کی آمد آمد کے ساتھ ہی کشمیریوںکے مصائیب اور مشکلات میں بھی اضافہ ہوتاہے ۔خاص طور پر بجلی کے حوالے سے جھاڑے کے ایام کسی مصیبت سے کم نہیں ہوتے ہیں کیونکہ ادھر سرما شروع ہوگیا اور اُدھر بجلی غائیب ۔ہر دور میں یہ مصیبت کشمیریوں کے ساتھ رہی اور یہی وجہ ہے کہ سرمائی ایام میں بیماریاں بڑھ جاتی ہیں اور لوگ مالی لحاظ سے تنگ دست بن جاتے ہیں ۔اوپر سے مہنگائی کی مار اور دوسرے جانب محدود ذرایع آمدن ۔ایسا کوئی گھر نہیں جہاں ایک ایک دو دو بیروزگار نوجوان لڑکے اور لڑکیاں نہیں ہیں۔ان کی بیروزگاری والدین کو دیمک کی طرح اندر ہی اندر چاٹ رہی ہے ۔بہر حال اس سرما میں بجلی کی صورتحال کچھ بہتر ہونے کی امید اس وقت نظر آئی جب وزیر اعلی عمر عبداللہ نے محکمہ بجلی کے انجنئیروں کو اس بات کی ہدایت دی کہ سرمائی ایام میں بجلی کی کٹوتی کے شیڈول پر سختی سے عمل درآمد ہو۔لیکن اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے سرما میں وادی میں بجلی کی سپلائی اور تقسیم کاری کے حوالے سے جو اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا اس میں انہوں نے بجلی انجنئیروں کو بتایا کہ کٹوتیوں کا شیڈول سیاسی یا دیگر بیرونی قوتوں کے اثر و رسوخ کے بغیر منصفانہ ہونا چاہئے ۔وزیر اعلی نے یہ بات پتے کی بتائی ہے کیونکہ ہر ایک کو بجلی کی ضرورت ہوتی ہے ۔اسلئے اس کی تقسیم کاری میں کسی امتیاز کی گنجایش نہیں ہونی چاہئے بلکہ اس کو منصفانہ بناکر لوگوں کے ساتھ اس معاملے میں بھی انصاف کیا جاناچاہئے ۔کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذرایع کا کہنا ہے کہ تقریباً اسی فی صد علاقوں میں سمارٹ میٹر نصب کئے گئے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اب کفایت شعاری سے بجلی کا استعمال کریں گے ۔کارپوریشن نے بار بار اس بات کا اعلان کیا ہے کہ جن علاقوں میں سمارٹ میٹر نصب کئے گئے ہیں ان کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جاے گی لیکن افسوس ان ہی علاقوں میں زیادہ کٹوتی کی جانے لگی ہے ۔لوگوں کو کارپوریشن نے پری پیڈ ادائیگیوں کا پابند بنا کے رکھ دیا ہے اس لئے ہر صارف وقت پر فیس ادا کرتا ہے اگر وہ فیس ادا نہیں کرے گاتو اس کا بجلی کنکشن بغیر پیشگی اطلاع کاٹ دیا جاتا ہے ۔اسلئے کسی صارف کی طرف سے فیس ادا نہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاہے ۔وزیر اعلیٰ نے میٹنگ میں بتایا کہ وہ خود سردیوں کے ایام میں روزانہ کی بنیادوں پر بجلی شیڈول ،اس کی منصفانہ تقسیم کاری اور دیگر متعلقہ امور کی روزانہ کی بنیادوں پر نگرانی کرتے رہینگے ۔وزیر اعلی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ ایک بار بجلی کٹوتی شیڈول کا اعلان ہوجاے تو ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چائے کہ اس پر سختی سے عمل کیا جاے ۔بصورت دیگر ہماری ساکھ داﺅ پر لگ جاے گی۔انہوں نے میٹنگ میں واشگاف طور پر اس بات کا اعلان کیا کہ سیاسی یا دیگر اثرو رسوخ رکھنے والوں کی طرف سے کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہئے اور وہ روزانہ کی بنیادوں پر اس سارے معاملے کی نگرانی کرتے رہینگے ۔شیڈول سب کے لئے شفاف اور منصفانہ ہونا چاہئے ۔بجلی کی بہتر کارکردگی کو فروغ دینے کی کوشش میں وزیر اعلیٰ نے تجویز پیش کی کہ بجلی کے استعمال کے بہتر انتظام کا مظاہرہ کرنے والے علاقوں کو انعام دیا جاناچاہئے ۔ان علاقوں کو انعام و اکرام سے نوازنا چاہئے جو کٹوتیوں کا انتظام کرنے میں زیادہ موثر ہیں ۔شیڈول کو مقامی ہونا چاہئے اور کارکردگی کی عکاسی کی جانی چاہئے ۔اب صارفین کو اس بات کا انتظار ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے زبردست ہدایات کے نتیجے میں کارپوریشن کشمیری عوام کو سرمائی مہینوں میں کس طرح بجلی فراہم کرے گی۔