جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں سرگرمیاں جاری ہیں ۔دوسرے مرحلے کی نوٹفکیشن بھی جاری کردی گئی ہے ۔اور اب اس دوران یہ انکشاف کیا گیا کہ انفورسمنٹ ایجنسیوں نے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی عمل آوری کے پہلے بارہ دنوں کے دوران 5.71کروڑ کی نقدی ،منشیات اور شراب ضبط کی ہے ۔جس پر چیف الیکٹورل افسر نے کہا کہ انتخابی عمل کے وقار کو برقرار رکھنے کے لئے ہم پُر عزم ہیں ۔جہاں تک متذکرہ بالا اشیاءکی ضبطی کا تعلق ہے تو یہ باعث اطمینان ہے ہی لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں منشیات کے علاوہ شراب کی بھاری مقدار کس طرح یہاں پہنچائی جاتی ہے ۔پولیس کی طرف سے روز ایسے بیانات جاری کئے جاتے ہیں جن میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اتنی بھاری مقدار میں منشیات کی کھیپ پکڑی گئی اور اتنے بدنام زماں ڈرگ سمگلروں کو گرفتار کیا گیا ۔اس سے اس بات کا بخوبی پتہ چلتا ہے کہ پولیس وغیرہ کس طرح منشیات کا دھندا کرنے والوں کے پیچھے پڑی ہے ۔لوگ بھی چاہتے ہیں کہ یہاں ڈرگس کا دھندا کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے لیکن اس کے باوجود ڈرگس کا استعمال بڑھ رہا ہے اور اس کی سمگلنگ کرنے والوں کی سرگرمیاں بھی اسی حساب سے بڑھتی جارہی ہیں جو یقینا باعث تشویش ہے ۔انفورسمنٹ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمشن آف انڈیا کے مشن کو پورا کرنے کے لئے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی عمل آوری کے پہلے بارہ دنوں میں 5.71کروڑ روپے نقد کے علاوہ منشیات اور شراب وغیرہ ضبط کی گئی ۔چنانچہ کمشن نے انفورسمنٹ کی ان کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اس ایجنسی نے واقعی کارنامہ انجام دیا ہے ۔لوگ بھی چاہتے ہیں کہ یہ مہم صرف الیکشن کے دوران ہی نہیں بلکہ سال بھر جاری رہنی چاہئے تاکہ کشمیری سماج سے اس ناسور کو ختم کیا جاسکے جس نے خاندانوں کے خاندان تباہ برباد کردئے ۔نوجوانوں کے مستقبل کو تاریک بنادیا جس سے ان کے والدین بہن بھائی اور دوست قرابت دار انتہائی پریشانی کے عالم میں جی رہے ہیں ۔اب انتخابی عمل کے دوران انفورسمنٹ ایجنسیوں نے جس طرح ڈرگس اور دوسری غیر قانونی حرکات و سکنات کے خلاف موثر انداز میں کار وائی کی وہ نہ صرف قابل تعریف ہے بلکہ لوگ چاہتے ہیں اس طرح کی سرگرمیاں سال بھر جاری رکھی جانی چاہئے ۔نماز جمعہ پربھی وادی بھر کی مساجد میں ایمہ مساجد ،خطیبوں وغیرہ نے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے لوگوں پر زور دیا کہ وہ منشیات سے دور رہیں اور اپنے اہل و عیال اور خاص طور پر بالغ بچوں کی اس حوالے سے حرکات و سکنات پر کڑی نگاہ رکھیں ۔لوگوں کو بتایا کہ یہ ایک حرام عمل ہے جس سے جتنی دوری ہوسکے بڑھائی جائے کیونکہ یہ تباہی کی جڑ ہے اور اس سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے ۔اس بارے میں اساتذہ کرام وغیرہ اہم رول ادا کرسکتے ہیں کیونکہ وہ طلبہ اور طالبات کو اچھی طرح اور موثر انداز میں منشیات کی خرابیوں کے بارے میں آگاہ کر سکتے ہیں ۔والدین پر بھی یہ ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ بھی اپنے بالغ بچوں پر نظر گذر رکھیں ۔عام کشمیریون کو بھی چاہئے کہ وہ ڈرگس کے خلاف پولیس کی مہم میں ان کا بھر پور ساتھ دیں ۔اتنا تو ان سے ضرور ہوسکتاہے کہ وہ ڈرگس کا دھندا کرنے والوں کے بارے میں پولیس کو فوری طور اطلاع دیں تاکہ وادی میں منشیات کا قلع قمع کرنے کی کوششوں میں کامیابی حاصل ہوسکے ۔