صحت کے معاملے میں کسی سمجھوتے کی گنجایش نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی ہونی چاہئے ۔یہ پرانی کہاوت ہے کہ ’تندرستی ہزار نعمت ہے ‘ یعنی انسان تندرست ہے تو ہر نعمت سے بہتر ہے ۔لیکن یہاں کا باوا آدم ہی نرالا ہے ۔حکومت ہند نے گولڈن کارڈ سکیم بنائی جس کا مقصد غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والوں کو پانچ لاکھ تک کی رقم کے برابر طبی سہولیات بہم پہنچانا ہے ۔ا س سکیم سے اب تک ہزاروں نہیں لاکھوں لوگوں نے فایدہ اٹھایا کیونکہ نہ صرف سرکاری ہسپتال بلکہ یہاں پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی گولڈن کارڈ رکھنے والے شہریوں کا مفت علاج کیا جاتا رہا ہے ۔اس مفت علاج میں اوپریشن بھی شامل ہیں اور اس کے علاوہ ڈیالیسز بھی شامل رکھا گیا ہے ۔جبکہ کینسر کے علاوہ دوسری موذی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو بھی مفت علاج معالجے اور ادویات کی سہولیات بھی دی جاتی تھیں ۔لیکن اب اس سکیم سے اسلئے مریض فایدہ نہیں اٹھا سکتے کیونکہ پرائیویٹ ہسپتالوں کی انتظامیہ نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کو واجب الادا رقومات فراہم نہیں کی جائینگی تب تک وہ گولڈن کارڈوں کو تسلیم نہیں کرینگے ۔اس سے بخوبی اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ ان لاکھوں مریضوں کا کیا ہوگا جو پرائیویٹ ہسپتالوں میں گولڈن کارڈوں کی بدولت ڈیالیسز کی سہولیات حاصل کرتے تھے یا موذی امراض میںمبتلا مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جاتی تھیں ۔جب سے یہ معاملہ منکشف ہوا تب سے مریض اور ان کے افراد خانہ انتہائی تشویش میں پڑ گئے کیونکہ ان کے لئے اپنے مریضوں کو گولڈن کارڈ کی سہولیات کے بغیر ڈیالیسز جیسا عمل کروانا اس لئے ناممکن بن رہا ہے کیونکہ وہ اس کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے ہیں ۔جس کا انہوں نے سرعام انکشاف کیا ہے ۔گذشتہ دنوں سرینگر شہر میں ڈیالیسز اور کینسر مریضوں کے افراد خانہ اور ان کے رشتہ داروں نے گولڈن کارڈ کی خدمات کی معطلی کے خلاف احتجاج کیا ۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ گولڈن کارڈ کے بغیر ان کے مریض مناسب علاج حاصل نہیں کر سکیں گے ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں ڈیالیسسز مراکز سے وہ خدمات حاصل کرنے سے محروم ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان مراکز کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے واجب الادا رقومات کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں ان کی مالی مشکلات بڑھ گئی ہیں اور خدمات کی معطلی کا سبب بن رہی ہیں ۔احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ گولڈن کارڈ کی خدمات مریضوں کے لئے لایف لائین ہے ۔جب یہ خدمات بند ہونگی تو ظاہر ہے کہ مریض بے موت مارے جاینگے ۔احتجاج کرنے والوں نے کہا کہ وہ اپنے مریضوں پر جو رقومات خرچ کرتے رہے ہین اب ان پر اس لحاظ سے بوجھ پڑ رہا ہے کیونکہ اب انہیں نقد رقومات فراہم کرکے مریضوں کو ڈیالیسز کے عمل سے گذارنا پڑ ے گا جس سے ان پر اور زیادہ مالی بوجھ بڑھ گیا ہے جس کے وہ متحمل نہیں ہوسکتے ہیں ۔اسلئے حکومت کو چاہئے کہ اس مسلئے کا فوری حل نکالے تاکہ یہاں جو ہزاروں مریض گولڈن کارڈوں کی بنیاد پر طبی سہولیات حاصل کررہے ہیں وہ اس سے محروم نہ ہوسکیں ۔ایسا ہونے کی صورت میں ان کے مریضوں کے زندہ رہنے کے امکانات ہر گذرتے دن معدوم ہوتے جاینگے ۔