پولیس نے آن لائن مباحثوں اور رپورٹنگ میں صحافیوں کا نام نہ لینے کی صلاح دی
سرینگر/17نومبر/سی این آئی//پولیس نے صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کےلئے تمام ذرائع ابلاغ کے اداروں سے کہا ہے کہ کوئی بھی صحافی آن لائن مباحثوں کے دوران اپنا نام ظاہر نہ کریں اور صحافیوں کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کے حوالے سے کسی بھی مباحثے میں شرکت نہ کریں ۔ پولیس نے کہا ہے کہ اطلاع ملی ہے کہ اس معاملے پر آن لائن مباحثوں میں شرکت کررہے ہیں ۔ سی این آئی کے مطابق گزشتہ دنوں صحافیوں کو دھمکی ملنے کے بعد ایک طرف صحافتی حلقوں میں تذبذب پایا جارہا ہے دوسری طرف پولیس نے صحافتی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے پر آن لائن بحث میں حصہ نہ لیں اور ناہی اس معاملے میں رپورٹنگ کے دوران کسی بھی صحافی کا نام نہ لیں ۔ پولیس نے جمعرات کو میڈیا ہاو سز پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کو آن لائن گمنام خطرے سے متعلق بحث کے دوران ان کے ناموں پر بات نہ کریں۔سری نگر پولیس نے ایک بیان میں کہاہے کہ یہ ہمارے سوشل میڈیا سیل نے دیکھا ہے کہ بہت سے نیوز پورٹل میڈیا والوں کے ناموں پر غیر ذمہ دارانہ طور پر ان کے لیے آن لائن گمنام خطرے کے بارے میں بحث کر رہے ہیں۔پولیس نے بتایا کہ اس دھمکی کے بارے میں شیرگڑی تھانے میں متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ پہلے ہی درج کیا جا چکا ہے۔پولیس نے مزید کہاکہ میڈیا ہاو ¿سز سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ رپورٹنگ میں متاثرین کے ناموں پر بحث کرتے ہوئے سنسنی خیزی کا شکار نہ ہوں اور ذمہ داری سے برتاو ¿ کریں اور اپنے ساتھی صحافیوں کی حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں نہ ڈالیں۔واضح رہے کہ حال ہی میں ایک درجن سے زائد صحافیوں کی فہرست جاری کی گئی تھی جن پر سیکورٹی ایجنسیوں کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، فہرست میں شامل ناموں میں مقامی اخبارات کے مدیران ، رپورٹر وں اور صحافیوں کے نام بھی ہے ۔ جبکہ ایک مقامی اخبار کے لیے کام کرنے والے 5 صحافیوں نے سوشل میڈیا پر دھمکی ملنے کے بعد استعفیٰ کا اعلان کر دیا ہے۔ ستعفیٰ دینے والے پانچ صحافیوں میں سے تین نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر اپنا استعفیٰ نامہ پوسٹ کیا ہے۔پولیس کے مطابق ان دھمکیوں کے پیچھے لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے وپ دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) کا ہاتھ ہے۔ ادھر پولیس نے اس معاملے میں پہلے ہی رپورٹ درج کرلی ہے ۔