کل یعنی یکم جولائی 2024سے ملک بھر میں تین نئے فوجداری قوانین کا اطلاق عمل میں لایا گیا۔ان قوانین کے بارے میں سرکاری طور پر جو وضاحت کی گئی اس میں بتایا گیا کہ بھارت کے فوجداری انصاف کے نظام میں جامع تبدیلیاں لائی گئی ہیں اور نوآبادیاتی دور کے قوانین کا خاتمہ کیا گیا ہے ۔جہاں تک ان نئے فوجداری قوانین کے اطلاق کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں ماہرین قانون نے ابھی تک کوئی بھی واضع رائے کا اعلان نہ کرتے ہوے کہا کہ ابھی وہ ان قوانین کا جائیزہ ہی لے رہے ہیں اور اس کے بعد ہی اس بارے میں کوئی رائے قایم کی جاسکتی ہے البتہ عام طور پر یہی کہا جارہا ہے کہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں پرانے قوانین کی اب کوئی گنجایش نہیں رہی ہے اسی لئے نئے فوجداری قوانین نافذ کئے گئے ہیں ۔نئے قوانین میں زیر و ایف آئی آر ،پولیس میں شکایات کی آن لائین فائیلنگ ،ایس ایم ایس کے ذریعے سمن بھیجنے اور تمام گھناونے جرایم کی ویڈیو گرافی جیسی دفعات کے ساتھ ایک جدید انصاف کا نظام قایم کیا گیاہے۔ان نئے قوانین کا جہاں تک تعلق ہے تو اس بارے میں کہا گیا ہے کہ 45دنوں میں فیصلہ آسکتاہے یعنی فوجداری مقدمات کا فیصلہ ٹرائیل مکمل ہونے کے 45دنوں کے اندر اندر آسکتاہے ۔پہلی سماعت کے 60دنوں کے اندر اندر فرد جرم عاید کی جاے گی۔زیرو ایف آئی آر کے ساتھ اب کوئی بھی شخص کسی بھی پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کراسکتاہے ۔چاہئے جرم اس کے دائیرہ اختیار میں ہی کیوں نہ ہوا ہو ۔کوئی بھی شخص کسی بھی پولیس سٹیشن میں گئے بغیر الیکٹرانک کمیونکیشن کے ذریعہ واقعات کی رپورٹ درج کراسکتاہے ۔اس سے نہ صرف مقدمہ درج کرانا آسان ہوسکتاہے اور پولیس کو بھی کاروائی کرنے کا فوری طور موقعہ مل سکتاہے ۔انڈین جوڈیشیل کوڈ ،انڈین سول ڈیفینس کوڈ اور انڈین ایویڈنس ایکٹ بالترتیب برطانوی دور کے انڈین پینل کوڈ ،کوڈ آف کریمنل پروسیجر اور انڈین ایو ڈنس ایکٹ کی جگہ لے گا۔انڈین پینل کوڈ میں 511سیکشنز تھیں جبکہ انڈین جو ڈیشل کو ڈ بھی 358سیکشنز ہیں ۔درحقیقت اوور لیپ سیکشنز کو ایک ساتھ ملادیا گیا ہے ۔اور انہیں آسان بنایا گیا ہے ۔ان قوانین کی ایک ساتھ یہ بھی دفعہ شامل کی گئی ہے کہ زیادتی کا نشانہ بنانے والی خواتین کا بیان ان کے سرپرست یا کسی رشتہ دار کی موجودگی میں خاتون پولیس افسر ریکارڈ کرے گی ۔جبکہ میڈیکل رپورٹ سات دنوں کے اندر اندر جمع کرانی ہوگی ۔نئے قوانین منظم جرایم ااور دہشت گردی کی بھر پور وضاحت کرتے ہیں ۔بغاوت کو غداری سے بدل دیا گیا ہے اور تمام تلاشی اور قبضے کی کاروائیوں کی ویڈیو گرافی کو لازمی قرار دیاگیاہے ۔بچوں کی خرید و فروخت کو ایک گھناونہ جرم قرار دیا گیا ہے اور نابالغ سے اجتماعی زیادتی پر سزائے موت یا عمر قید کی سزا کا اضافہ کردیا گیا ہے ۔یہ تینوں دفعات انصاف اور شفافیت پر مبنی ہیں۔نئے قوانین میں ایک دلچسپ پہلو شامل کیا گیا ہے کہ گرفتاری کی صورت میں کسی بھی شخص کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنی پسند کے کسی بھی شخص کو اپنے حالات وواقعات کے بارے میں آگاہی دے سکتاہے اس سے گرفتار شخص کو فوری قانونی مدد مل سکتی ہے ۔گرفتاریوں کی تفصیلات پولیس سٹیشنوں اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹروں پر نمایان طور پر رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔تاکہ گرفتار شخص کے گھروالے یا دوست احباب اہم معلومات تک رسائی حاصل کرسکیں ۔غرض یہ تینوں فوجداری قوانیں ایک پر وقار قانونی نظام کے نفاذ کی نشاندہی کررہے ہیں جس میں ہر ایک کے لئے بھر پور انصاف کی گنجایش رکھی گئی ہے ۔