ماہ صیام رواں ہے ۔اس مہینے کا تقدس رکھ کر اس کا احترام کرنا حکم خداوندی اور ارشاد پیغمبراسلام ہے ۔نماز کی پابندی ،روزوں کی پابندی اور تلاوت قرآن پاک کی پابندی سے ہی ہم موجودہ پریشانیوں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں اور اللہ کے دربار میں سربسجود ہوکر اپنے گناہوں کی معافی کے لئے آہ و زاری اور انکساری کے ساتھ دعا کرنے سے کامیابی اور کامرانی ہمارے قدم چومے گی ۔جب ایسا عظیم اور شاندار مہینہ رواں ہے تو اس کا احترام کرنا ہر ایک پر لازم ہے لیکن وادی بھر سے لوگ یہ شکایت کررہے ہیں کہ گراں بازاری نے ان کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے اور کل جس چیز کے لئے ایک دام حاصل کئے جاتے ہیں دوسرے دن اسی چیز کے لئے اس سے زیادہ دام وصول کئے جاتے ہیں ۔غرض اس مقدس مہینے کا ان کو کوئی پاس لحاظ نہیں اور وہ من مانیاں کرکے لوگوں کو حد سے زیادہ اونچے داموں اشیائے ضروریہ فروخت کرکے ان کو لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں۔روز اخبارات پر سوشل میڈیا کے ذریعے اور الیکٹرانک میڈیا کی وساطت سے لوگ حکام سے استدعا کرتے تھکتے نہیں کہ ان کو دن دھاڑے لوٹا جارہا ہے بازاروں میں کسی بھی چیز کی قیمتیں مقرر نہیں ۔خاص طور پر ساگ سبزیاں ،کھجور ،کریانہ آیٹم ،گوشت وغیرہ کے سلسلے میں لوگوں کو پریشانیوں میں مبتلا کیا جارہا ہے ۔جس دکاندار ،ریڈے والے یا پٹری فروش کو جو مرضی ہے اسی دام سے چیزیں فروخت کرتا ہے ۔ان کو کسی بھی احتسابی عمل کا خطرہ نہیں ۔خوف و ڈر کے بغیر وہ اتنے اونچے دام لگاتے ہیں کہ انسان حیران ہوجاتاہے ۔قیمتوں کو چیک کرنے والے محکمے ان موقعوں پر اپنے مارکیٹ چکنگ سکارڈوں کو متحرک کردیا کرتے تھے لیکن وہ اس طرح غائیب ہوگئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔اگر کبھی کبھار وہ بازاروں میں نظر بھی آتے ہیں تو ان کی سرگرمیاں تصویریں کھنچوا کر اپنی پبلسٹی تک محدود رہتی ہیں ان کو اس بات کی کوئی فکر یا پریشانی نہیں کہ ان کو جو کام تفویض کیا گیا ہے کیا وہ اس کو خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں یا نہیں؟جب اس طرح کی صورتحال مارکیٹ میں ہو تو ایک عام شہری جس کی آمدن محدود ہوتی ہے وہ کیا کرسکتاہے ۔کس طرح ماہ مبارک میں اپنے اہل و عیال کو اچھا کھانا کھلاسکتاہے ۔اس سوال کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ۔لوگوں کو لوٹنے کا عمل دن دھاڑے اور سب کے سامنے ہورہا ہے لیکن متعلقہ حکام خاموش تماشائی ،حالانکہ ناجائیز منافع خوری کرنے والوں کو خدا کا خوف ہونا چاہئے اور انہیں ماہ صیام کا احترام کرنا چاہئے تھا ۔ماہ صیام کے روزوں کا مقصد تقویٰ ہے اسلئے روزہ دار کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں رزق حلال کی طر ف پیش قدمی کرے اور حرام کی کمائی سے اجتناب کرے ۔یہی عمل انسان کو اطمینان ،امن و امان اور ایمانی اوصاف پیدا کرسکتاہے لیکن اس کے بجاے روزہ رکھنے کے باوجود ایسے دکاندار ،ریڈے والے ،فٹ پاتھ والے وغیرہ لوگوں کو اچھی طرح سے دھو کر رکھ دیتے ہیں ۔گوشت جب ڈی کنٹرول کیا گیا تو قصابوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ لوگوں کو نمبر ایک گوشت کھلائینگے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت وادی میں قصاب لوگوں کو تھرڈ ریٹ گوشت فروخت کرکے ان کی جیبوں پر ہاتھ صاف کردیتے ہیں ایک عام شہری کس کے پاس فریاد لے کر جاے گا کوئی سننے والا بھی تو ہونا چاہئے ۔