مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری نے شوپیان ،پلوامہ اور کولگام کو ملانے کے لئے بائی پاس کی تعمیر کے منصوبے کو منظوری دی ہے ۔اس بارے میں جو تفصیلات موصول ہوئی ہیں ان کے مطابق اس سٹریٹجیک نیشنل ہائی وے 444کے لئے 224کروڑ روپے مختص رکھے گئے ہیں ۔یہ شاہراہ یعنی بائی پاس 8925کلومیٹر دولین پر مشتمل ہوگی اور کاروباری لحاظ سے بھی کافی اہمیت کی حامل ہوگی۔وزیر موصوف نے اس کا اعلان کرتے ہوے بار بار یہ بات دہرائی ہے کہ اس منصوبے کی اسٹریٹجیک اہمیت بھی ہے کیونکہ یہ ضلع شوپیان کو ایک طرف پلوامہ اور دوسری طرف کولگام سے جوڑتاہے ۔اور اس سے جنوبی کشمیر میں فروٹ بیوپاریوں کو زبردست فایدہ ہوگا۔وزیر موصوف نے کہا کہ خاص طور پر شوپیان ضلع جسے وادی کا فروٹ باول کہا جاتا ہے سے میوے کی درآمد و برآمد اور دوسری خصوصی اشیاءکی ٹرانسپورٹیشن کے لئے یہ شاہراہ نہایت ہی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے ۔یہ سڑک جنوبی کشمیر میں بازاروں تک پیداوار کی تیز رفتار نقل و حمل کی سہولیات فراہم کرکے سیب کے کاشتکاروں کو نمایاں طور پر فایدہ پہنچانے کے لئے تیار کی جارہی ہے ۔اس بائی پاس کو دونوں طرف سے کنکریٹ کیا جاے گا۔شوپیان کے فروٹ گروورس کواپنی پیداوار کو سڑک کے ذریعے تیز رفتار ی سے منڈیوں تک پہنچانے میں مدد فراہم کرے گی ۔بڑھتی ہوئی کنیکٹیو ٹی اور سڑک کی حفاظت کے اقدامات کے ذریعے پروجیکٹ کا بڑ ااثر پڑ سکتاہے ۔قارئین کرام کو جیسا کہ پہلے ہی ان ہی کالموں میں بتایا جاچکا ہے کہ کسی بھی ملک ،ریاست یا خطے کی تیز تر ترقی کا راز اس کی بہتر کنکٹیوٹی میں مضمر ہے یعنی جس قدر سڑکیں عمد ہ ہونگی اور جس قدر ان کی لمبائی ہوگی ہر چیز وقت پر اور تیزی سے مطلوبہ منزل تک لے جانے میںمدد مل سکتی ہے ۔اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اس بائی پاس پر کام کب شروع ہوگا ۔اس سلسلے میں جو ابتدائی مراحل ہیں انہیں فوری طور حل کرنے کی ضرورت ہے ۔یعنی اراضی کا حصول اور جن لوگوں سے بائی پاس کی تعمیر کے لئے اراضی یا دوسری جائیدادیں خریدی جاینگی ان کے لئے جس قدر ہوسکے فوری طور پر معاوضے کی ادائیگی کی جانی چاہئے تاکہ لوگوں کو فایدہ پہنچ سکے اور اس شاہراہ سے دوسری چیزوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تک لانے اور لے جانے میں بھی سہولیات مل سکتی ہیں ۔صدر مقام سرینگر کا بھی شوپیان ،پلوامہ اور کولگام تک سفر مختصر مدت میں طے ہوسکتا ہے ۔لوگوں کو طویل سفر کی تھکاوٹ سے نجات مل سکتی ہے اور ان کو اضافی کرایہ ادا کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ کا یہ قدم جہاں قابل سراہنا ہے تو وہیں وزیر ٹرانسپورٹ کو بھی وادی کے طول وعرض میں مزیدسڑک رابطوں کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئے تاکہ اس خطے یعنی جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اسے آگے بڑھانے میں مدد مل سکے ۔اس سے پہلے بھی ان ہی کالموں میں لکھا جاچکا ہے تعمیر وترقی سے اسی وقت لوگوں کو فایدہ مل سکتاہے جب ترقیاتی پروجیکٹوں پر کام کی رفتار تیز ہو ۔اسلئے اس وقت جن پروجیکٹوں پر کام سست رفتاری سے جاری ہے ان میں تیزی لائی جانی چاہئے ۔