کورونا وائیرس سے جہاں زندگی کا ہر شعبہ بری طر ح متاثر ہوگیا وہیں تعلیمی شعبے کا متاثر ہونا ہم سب کے لئے زبردست نقصان کا باعث بن رہا ہے ۔ہوسکتا ہے کہ ہم کو اس وقت اس کے نتایج کے بارے میں زیادہ کچھ نہ پتہ چل سکے لیکن آیندہ برسوں میں اس وقت ہم کو تعلیمی شعبے کے متاثر ہونے کا پتہ چل سکتا ہے جب ہمارے بچے انتہائی ناقابل ،نکمے اور جاہل ثابت ہونگے کیونکہ کووڈ کی وجہ سے سب سے زیادہ بچوں پر اس کے منفی اثرات پڑ گئے ہیں ۔اس کے لئے نہ تو حکومت اور نہ ہی کسی شخص یا اشخاص یا ادارے کو ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے بلکہ یہ قدرت کی طرف سے بنی نوع انسان پر ایک ایسی لاٹھی پڑی جس نے زندگی کا تانا بانا بکھیر کر رکھ دیا ۔نہ کاروبار رہا نہ نوکریاں رہیں ۔بڑے بڑے کارخانے ،کمپنیاں اور ملیں بند ہوگئیں جہاں ہزاروں لوگوں کو روزگار ملتا تھا اور جن کی وجہ سے زندگی کی گاڑی رواں دوراں تھی ۔لیکن اگر واقعی کورونا سے کسی کا سب سے زیادہ نقصان ہوا تووہ ایجوکیشن کا شعبہ ہے ۔سال 2019مارچ سے بچوں نے اب تک سکولوں کا منہ تک نہیں دیکھا ۔انہیں معلوم ہی نہیں سکول کس چڑیا کا نام ہے اور اس کی کیا اہمیت اور افادیت ہے ۔نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں یہی شعبہ اب بھی متاثر ہے کیونکہ سے طلبہ کو سکولوں کا رخ نہ کرنے کی صلاح دی جارہی ہے ۔اگرچہ بڑے بچوں کے لئے سکول کھولے بھی گئے لیکن پہلی جماعت سے لے کر آٹھویں جماعت تک بچے گھروں میں ہی رہے ان کے لئے اب آن لائین کلاسز کا انتظام کیاگیا ہے ۔لیکن بہت سے بچوں کا کہنا ہے کہ ان کے والدین کے پاس چونکہ4Gفون نہیں ہیں جس کی بنا پر وہ آن لائین کلاسز نہیں لے پارہے ہیں ۔کئی علاقوں میں انٹر نیٹ کی پرابلم ہے ۔غرض جیسا کہ پہلے بھی ان ہی کالموں میں لکھا جاچکا ہے کہ آن لائین کلاس ریگو لر کلاسز کا متبادل نہیں ہوسکتے ہیں ۔اب جبکہ کورونا کے کیسوں میں کمی آتی جارہی ہے اور جیسا کہ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے سربراہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ کورونا اب موجود رہے گا بالکل اسی طرح جس طرح فلو وغیرہ ہر برس لوگوں کو متاثر کرسکتا ہے اور جس طرح نزلہ زکام اور کھانسی ہر برس مخصوص موسم میں ہوتی ہے اسی طرح فلو بھی اب ان ہی کی صورت میں موجود رہے گا ۔ڈاکٹر موصوف کے اس بیان کے بعد اب یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ فلو اب رہنے والا ہے اسلئے حکومت دہلی کی طرح یہاں بھی سکول مرحلہ وار کھولے جانے چاہئے ۔یعنی پہلے مرحلے پر چھٹی سے نویں جماعت تک اور اس کے بعد اول سے پانچویں جماعت تک سکولوں کو کھولا جانا چاہئے تاکہ بچے یہ جان سکیں کہ سکول کس کو کہتے ہیں ۔بچوں کی ذہنی نشو ونما کے لئے سکول انتہائی کارآمد ہیں اور سکولوں میں بچے نہ صرف تعلیم بلکہ دوسروں کے ساتھ مل جل کر رہنے کا فن سیکھتے ہیں ۔گھر میں بچے لاکھ تعلیم حاصل کریں لیکن بچے کے لئے سکول کا ماحول کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ایک بچہ دوسرے بچوں کے ساتھ رہ کر زندگی کی دوڑ میں آگے بڑھنا سیکھ جاتا ہے ۔