جمہوری طرز حکومت میں انتخابات کو اچھی خاصی اہمیت حاصل ہے ۔کیونکہ جمہوریت کے اصل معنی’ عوام کی حکومت عوام کیلئے ‘ہے ۔دنیا میں جتنے بھی ممالک ہیں ان میں بھارت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ واقعی جمہوری ملک ہے جہاں عوام ہی اپنے نمایندوں کا بذریعہ بیلٹ انتخاب کرکے ان کو حکومت کرنے کا موقعہ فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ عام لوگوں کی خدمت کرسکیں ۔مرکز میں پارلیمنٹ کے لئے نمایندوں کو منتخب کیا جاتا ہے جبکہ ریاستوں میں اسمبلیوں کے لئے نمایندے منتخب کئے جاتے ہیں ۔پھر بلدیاتی اداروں کے لئے بھی عوام ہی اپنے من پسند نمایندوں کو چنتے ہیں غرض اس عمل کا فایدہ یہ ہوتاہے کہ جس کسی ایوان میں نمایندے جاتے ہیں وہ عوام کی طرف سے منتخب کئے جاتے ہیں اور عوام کے سامنے ہی جوابدہ بھی ہوتے ہیں ۔بھارت میں بھی پارلیمنٹ کیلئے نمایندے چنے جاتے ہیں اور انتخابات کا پورا انتظام الیکشن کمیشن کرتا ہے جو ایک خود مختار ادارہ ہوتاہے ۔اب اس سال پارلیمنٹ کے انتخابات ہونے والے ہیں اگرچہ وہ انتخابات اپریل مئی میں ہونے کے امکانات ہیں لیکن ابھی تک کمیشن کی طرف سے باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ پارلیمانی انتخابات اس سال اپریل مئی میں ہونے کے امکانات ہیں ۔اسی طرح جموں کشمیر میں اسمبلی کے لئے بھی انتخابات ہونے والے ہیں اس کے بارے میں سپریم کورٹ نے پہلے ہی الیکشن کمیشن کے نام ہدایات جاری کردی ہیں جن میں کمیشن کو ہدایت دی گئی کہ وہ پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کروانے کے لئے بھی اقدامات کرے ۔ادھر کمشن کے سامنے لا اینڈ آرڈر کا بھی مسلہ ہوتاہے کیونکہ کمشن اس کے لئے وزارت داخلہ کے احکامات کا منتظر ہوتاہے ۔گذشتہ دنوں الیکشن کمشن کی نئی دہلی میں خصوصی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں جموں کشمیر اور مغربی بنگال میں امن و قانون کی موجودہ صورتحال کا جائیزہ لیا گیا۔اس اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر اپنے دو ماتحت کمشنروں کے ہمراہ کل یعنی منگل 12مارچ کو جموں کشمیر کا دورہ کرینگے اور یہاں وہ پارلیمانی انتخابات کے انعقاد پر سرکاری حکام کے ساتھ بات چیت کرنے کے علاوہ موقعے پر ہی امن و قانون کی صورتحال پر پولیس حکام وغیرہ سے جانکاری حاصل کرینگے اس بات کے امکانات روشن ہیں کہ پارلیمانی انتخابات کے فوراً بعد یہاں اسمبلی انتخابات بھی کروائے جاسکتے ہیں ۔سنیچر 9مارچ کو نئی دہلی میں وزارت داخلہ کی طرف سے کمشن کو جموں کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال کے بارے میں جانکاری دی گئی ۔کمشن ذرایع کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال اور جموں کشمیر میں ملک کی باقی ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ نیم فوجی دستوں کی کمپنیاں انتخابی عمل کے دوران تعینات کی جاینگی ۔کمشن کے ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ ابھی تک جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن نئی دہلی میں وزارت داخلہ کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر کو جموں کشمیر میں امن و قانون کی موجودہ صورتحال سے آگاہی دلانے اور چیف الیکشن کمشنر کا اس کے فوراً بعد جموں کشمیر کے دورے سے لگتاہے کہ یہاں پارلیمانی انتخابات کے فوراً بعد اسمبلی انتخابات کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتاہے ۔