ملک آج 75واں یوم جمہوریہ منارہا ہے اس دوران ملک بھر میں جہاں تقاریب ہورہی ہیں وہیں جموں کشمیر میں بھی خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جارہا ہے اور یہاں سب سے بڑی تقریب مولانا آزاد سٹیڈیم جموں میں آج صبح ہورہی ہے جہاں لیفٹننٹ گورنر پریڈ پر سلامی لینگے اور سرینگر میں سب سے بڑی تقریب بخشی سٹیڈیم میں ہوگی جہاں ایل جی کے مشیر مسٹر بھٹناگر پریڈ پر سلامی لینگے ۔ضلع صدر مقامات پر ڈپٹی کمشنر صاحبان پریڈپر سلامیاں لینگے اور اس کے بعد دوسری تقریبات منعقد ہونگی ۔نئی دہلی میں یوم جمہوریہ پر جو پریڈ ہوتی ہے وہ قابل دید ہوتی ہے اور اس کا بذات خود نظارہ کرنے کے لئے لوگ یہاں سے دلی جاتے ہیں ۔بہر حال یوم جمہوریہ کا مطلب و مقصد کیا ہے ؟ یہ جاننے کی ضرورت ہے ۔جب ملک آزاد ہوا تو سب سے پہلے قومی سطح کے رہنماوں کو یہ خیال ستانے لگا کہ ملک کو کس طرح یعنی کس آئین و قانون کے تحت چلایا جاے تاکہ عوام کو محسوس ہوسکے کہ وہ بھی سرکار کا حصہ ہیں اور عوامی راے کے بغیر سرکار کے کام آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں چنانچہ اس موقعے پر آئین ترتیب دینے والوں نے ایک ایسا نظام قایم کرنے کا فیصلہ کرلیا جس میں حکومت سازی کا حق عوام کو دیا گیا یعنی حکومتوں کی تشکیل میں عوام کی مرضی اور منشا کارفرما ہو۔اس کو مدنظر رکھ کر ملک کے لئے سب سے مناسب اور معقول نظام یعنی جمہوری طرز حکومت کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا اور پھر سال میں 26جنوری کو ایک خصوصی قرار داد کے ذریعے بھارت کو جمہوریہ قرار دیا گیا یعنی عوامی حکومت کا قیام عمل میں لانے کا اعلان کیا گیا چنانچہ لوگوں کو ووٹ دینے کاحق دیا گیا جس کا استعمال کرکے اس وقت بھی لوگ اپنی من مرضی سے عوامی نمایندوں کو چن کر پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں اور جس پارٹی کے ممبران کی پارلیمنٹ یا ریاستی اسمبلی میں اکثریت ہوگی وہی حکومت تشکیل پاتی ہے ۔اس طرح لوگوں کی مرضی سے بھارت میں حکومتیں تشکیل پاتی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آج بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دی جارہی ہے کیونکہ یہاں لوگ ہی سب سے بڑی طاقت ہیں اور لوگوں کی من مرضی سے ہی حکومتیں بنتی ہیں ۔آج ہم جمہوریت کے فواید سے واقف ہورہے ہیں کیونکہ جن لوگوں کو اقتدار سونپا گیا وہ ذمہ داری ،خوش اسلوبی اور دیانتداری سے حکومت کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں۔جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے تو نئی دہلی میں بر سر اقتدار پارٹی رہنماوں نے نریندر مودی کی قیادت میں جموں کشمیر کو تعمیر و ترقی کی راہ پر ڈالدیا ہے جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتاہے کہ سرکاری سکیموں سے ملنے والے فواید سے لوگ مستفید ہورہے ہیں ۔مرکزی حکومت نے وقتاً فوقتاً جو سکیمیں تشکیل دی ہیں اور جن ترقیاتی پروجیکٹوں کا اعلان کیا ہے اس سے عام لوگ فایدہ اٹھارہے ہیں ۔بیروزگاری ختم کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا گیا اور ایک اندازے کے مطابق اب تک ہزاروں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ۔اسی طرح 94680نوجوانوں کو انٹر پرینیورشپ اور خود روز گار فراہم کرنے کی جانب قدم اٹھایا گیا ہے ۔یہاں کئی ابھیان چلائے گئے جبکہ سب سے اہم اور سب سے اعلیٰ جو قدم اٹھایا گیا وہ آیوشمان ہیلتھ کارڈ کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے اب کوئی بھی شخص خواہ اس کی مالی حالت پتلی سے پتلی کیوں نہ ہو اس کارڈ کے ذریعے بڑے سے بڑا اوپریشن کرواسکتا ہے ۔جس کا تصو ر تک پہلے نہیں کیا جاسکتا ہے ۔شہر سرینگر میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے روپ میں ایک ایسا ترقیاتی منصوبہ عملایا گیا ہے جس سے شہر انتہائی خوبصورت بن رہا ہے ۔غرض مرکز میں عوامی سرکار یہاں کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرکے ان کو جمہوریت کی اصل روح اور مدعا و مقصد سے آگاہ کررہی ہے ۔