خشک سالی سے مسایل و مشکلات میں اضافہ ہونے لگا ہے اور ماہرین کے مطابق اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو آنے والا وقت لوگوں کے لئے کٹھن ہوگا ۔بجلی اور پانی کی بہت زیادہ کمی درپیش ہوگی جس کا براہ راست اثر زندگی کے ہر شعبے پر پڑ سکتاہے ۔ماہرین زراعت خاص طور پر پریشان کن صورتحال سے دوچار ہیں ان کا کہنا ہے کہ قبل از وقت شگوفے نکلنا اور کونپلیں پھوٹنا زراعت کے حوالے سے کوئی اچھی بات نہیں ہے بلکہ اس کے دور رس نتایج نکل سکتے ہیں۔یعنی آنے والے ایام میں زراعت وغیرہ پر کافی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں ۔ماہرین کے مطابق میوہ بھی متاثر ہوسکتاہے اور ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کشمیری خشک میوے کا حال ابھی سے بے حال ہونے لگا اور اس کی قیمتوں میں کمی کا رحجان پایا گیا ۔یہ رپورٹ کس حد تک صحیح ہے اس پر زیادہ دھیان دینے کے بجاے سوچنا یہ ہے کہ اگر موسم کے حوالے سے ایسے ہی حالات رہے تو آگے کیا ہوگا؟اگرچہ ہم کو مایوس نہیں ہونا چاہئے لیکن پھر بھی آثار و قرائین سے ایسا لگتاہے کہ مستقبل قریب میں موسم میں کسی بڑی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ۔اگر چہ محکمہ موسمیات نے اس مہینے کے آخر پر معمولی برفباری اور بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ شاید ہی ایسا ہو کیونکہ آج کل موسم برابر ایسا ہے جیسے مارچ اپریل میں ہوا کرتا ہے ۔بانڈی پورہ ،باباریشی علاقے اور دوسرے بالائی علاقوں سے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں ان میں بتایا گیا کہ وہاں لوگوں نے اب گرم کپڑے پہنناترک کردیا ہے کیونکہ ان علاقوں میں دن کو اچھی خاصی گرمی ہوتی ہے ۔ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے بتایا کہ دن کو اتنی زیادہ گرمی ہوتی ہے کہ گرم کپڑے اب برداشت سے باہر ہوتے جارہے ہیں ۔یہاں کے مقابلے میں جموں میں بہت زیادہ سردی پڑ رہی ہے ۔جموں میں دن بھر وقفے وقفے سے دھند بھی ہوتی ہے اور وہاں گاڑیوں کی آمد و رفت ،ریل سروس کے ساتھ ساتھ ہوائی سروس میں بھی خلل پڑ رہا ہے ۔متعدد ریلیں تاخیر سے چلنے لگی ہیں ۔متعدد پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ سرما آتے ہی لوگ سردی اور بیماریوں سے بچنے کے لئے جموں کا رخ کرتے تھے لیکن آج وہاں موسم کے حوالے سے صورتحال کچھ مختلف ہے ۔اسی طرح پورے شمالی ہندوستان میں بھی موسم کا حال بے حال ہوچکا ہے ۔خشک سالی کے نتیجے میں بجلی کی پیداوار بھی کم ہونے لگی ہے ۔اسلئے محکمہ بجلی نے وادی میں عارضی طور پر دو سے اڑھائی گھنٹے تک مزید کٹوتی بڑھانے پر غورکرنا شروع کردیا ہے ۔محکمہ بجلی کے ذرایع نے بتایا کہ خشک سالی کی وجہ سے ندی نالوں اور دریاﺅں میں پانی کی سطح چونکہ ہر گذرتے روز کم ہوتی جارہی ہے اسلئے مزید کٹوتی ناگزیر بنتی جارہی ہے ۔ذرایع کا کہنا ہے کہ موسم کے حوالے سے صورتحال میں بہتری آتے ہی مقررہ شیڈول پھر سے لاگو ہوگا لوگوں سے کہا گیا کہ وہ اس بارے میں محکمے کے ساتھ تعاون کریں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب بجلی کا یہ حال ہوگا تو اس سے پانی کی فراہمی کا عمل بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتاہے ۔اسلئے لوگوں کو چاہئے کہ ابھی سے آنے والے ایام میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے خود کو تیار رکھیں۔