وزیر اعظم نریندر مودی نے غریب عوام کو معقول اور مناسب طبی امداد کی فراہمی کیلئے جو اقدامات اٹھائے ملک کے کونے کونے میں اس کی سراہنا کی جارہی ہے کیونکہ اب مریضوں کو ہر ہسپتال میں آیوشمان بھارت ہیلتھ کارڈ کے تحت بڑے سے بڑا اوپریشن کیاجاسکتاہے اور وہ بھی ایک پیسہ خرچ کئے بغیر ۔مریضوں کو کسی بھی ڈاکٹر سے ملاحظہ کروانے کی سہولیات دستیاب ہیں اب جنرک ادویات بھی دوسری انگریزی ادویات کے مقابلے میں بہت کم قیمتوں پر بازار میں مخصوص دکانوں پر میسر ہیں ۔ایک غریب مریض کو اب کسی بھی بیماری سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے جیسا کہ سکیم میں کہا گیا ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ وادی میں بڑے ہسپتال آیوشمان بھارت ہیلتھ کارڈ وں کو بعض پرائیویٹ اور بڑے ہسپتال تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں اور وہ بھی کھُلم کھُلا۔اس بارے میں ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے جو رپورٹ مرتب کی گئی ہے اس میں اس حوالے سے مکمل رپورٹ شایع کی گئی جس میں کہا گیا کہ یہاں کے بعض پرائیویٹ ہسپتالوں کے بڑے ڈاکٹر آیوشمان بھارت کارڈ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔اس طرح بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی اس سکیم سے غریب مریضوں کو یہاں یعنی وادی کشمیر میں کسی بھی طور مستفید ہونے کا موقعہ نہیں ملتاہے ۔اس کے برعکس سرکاری ہسپتالوں میں اس کارڈ کے عوض مریضوں کو ہر طرح کی سہولیات دی جاتی ہیں ۔موذی اور حساس بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو کسی بھی قسم کی پریشانی کے بغیر ہر طرح کی طبی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔اطلاعات کے مطابق ایویشمان بھارت ہیلتھ کارڈ کو پرائیویٹ ہسپتالوں میں تعینات بعض ڈاکٹر صاحباں تسلیم نہیں کرتے ہیں اس طرح وزیر اعظم کی اس سکیم کا فایدہ غریب لوگوں کیلئے نہ ہونے کے برابر ہے ۔موذی اور حساس بیماریوں میں مبتلا جو مریض پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں ان کو کافی بھاری رقم اور وقت کا زیاں ہوتاہے ۔وادی میں سرمائی ایام کے دوران بیماریوں میں کافی اضافہ ہوتاہے ۔اس دوران بیرون ریاستوں سے آنے والے ڈاکٹر وادی میں اپنی آمد کی بڑے پیمانے پر تشہیر کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مریض ان کے پاس علاج معالجے کیلئے ان سے رجوع کرسکیں ۔اگرچہ یہ ان کا حق ہے کہ وہ جائیز طریقے سے پیسے کمائیں لیکن اگر حکومت کی طرف سے ان کو اس کارڈ کے لئے بعد میں معاوضہ بھی دیا جاتا ہے اسلئے وہ کسی بھی صورت میں علاج معالجے کے لئے استعمال کئے جانے والے آیوشمان کارڈ کو مسترد نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی وہ اس کارڈ تسلیم کرنے سے انکار کرسکتے ہیں ۔اگر کوئی ڈاکٹر یا پرائیویٹ ہسپتال آیوشمان بھارت ہیلتھ کارڈ کو تسلیم کرنے سے انکار کرتاہے تو یہ سراسر سرکار کے احکامات کی خلاف ورزی کے مترادف ہے ۔ایسے ڈاکٹروں کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہئے جو آیوشمان کارڈ کو تسلیم نہیں کرینگے یا اسے تسلیم کرنے میں اڑچنیں پیدا کرکے مریضوں اور ان کے تیمار دارون کو انتشار میں مبتلا کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ فوری طور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ قایم کریں تاکہ حکومت کی طرف سے ایسے ڈاکٹروں یا ہسپتالوں کے خلاف کاروائی کی جاسکے تو آیوشمان ہیلتھ کارڈ کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں ۔