ایک مثبت قدم کے طور پر انتظامیہ نے عوامی مسایل و مشکلات کو بروقت حل کرنے اور اعلیٰ حکام کو جوابدہ بنانے کیلئے جو اقدامات اٹھائے ہیں عوامی حلقوں میں ان کی کافی پذیرائی ہونے لگی ہے کیونکہ اب تک جو رواج قایم تھا یا جو روایات بنائی گئی تھیں ان کے تحت لوگوں کو معمولی سے معمولی مسایل حل کرنے کیلئے دفتروں کے چکر کاٹنا پڑتے تھے ۔سرکاری اہلکاروں کی منت و سماجت کرنا پڑتی تھی تب کہیں وہ کسی افسر کے ساتھ ملاقات کرسکتاتھا اگر افسر کا موڈ ہوتا تو کام بن جاتا نہیں تو مہینوں فایل الماری میں دھول چاٹتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے کیونکہ رواں ماہ سینئر آئی اے ایس افسر اتل ڈولو کے چیف سیکریٹری کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے ایک سرکیولر جاری کیا ہے جسے کمشنر سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے جاری کیا ۔اس حکمنامے کے مطابق سیکریٹریوں کو ہر پندرہ دن کا دورہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور بدھ کے علاوہ ہفتے میں تین دن دوپہر 3بجے سے 4بجے کے درمیان عوامی سماعت کی ان کو ہدایت دی گئی ہے تاکہ لوگ ان کو اپنے مسایل و مشکلات سے آگاہ کرتے ہوے انہیں حل کرنے کی کوشش کرواسکیں ۔جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے کمشنر سیکریٹری سنجیو ورما نے حکم نامے میں کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جاے گا کہ جہاں تک ممکن ہوسکے اس شیڈول کو من و عن عملایا جاے ۔حکمنامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوروں اور عوامی درباروں کے روز کوئی بھی انتظامی سیکریٹری سرکاری میٹنگوں یا دوروں کا پروگرام نہیں رکھے گا۔ان دوروں کے دوران جو مسایل انتظامی سیکریٹریوں کے نوٹس میں لائے جاینگے ان کے ممکنہ حل کیلئے اس حد تک کوششیں کی جائیں تاکہ سایل مطمین ہوسکے اور ان کا کام بھی نکل سکے ۔عوامی سماعتوں کو براہ راست چیف سیکریٹری اور محکموں کے سربراہاں کے ذریعہ ان کے متعلقہ محکموں کو پیش کیا جاے ۔چیف سیکریٹری کا یہ قدم انتہائی اہم اور منفرد نوعیت کا ہے کیونکہ یہ قدم ان روایات کے برعکس اٹھایا گیا جو اب تک رایج تھیں اور جن سے عام لوگوں کے مسلے سالوں تک بھی حل نہیں ہوپاتے تھے ۔لیکن اب جبکہ انتظامی سیکریٹری عام لوگوں کو مقررہ دنوں اور اوقات کے دوران بلاناغہ دستیاب ہونگے تو لوگوں کے مسایل حل نہیں ہونگے تو کیا ہوگا۔اس طرح کے عوام دوست اقدامات سے اچھی شروعات ہوگئی ہیں ۔عوامی درباروں کا مشاہدہ پولیس درباروں کے ذریعے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ۔پولیس سربراہ کی طرف سے عوامی دربار کے انعقاد کے دوران ایک بیوہ خاتون کا کیس بارہ برس بعد حل ہوا یعنی اس بزرگ خاتون کو بارہ برسوں کے بعد انصاف مل سکا۔یہی لوگ انتظامیہ سے چاہتے ہیں کہ ان کے کام بغیر دفتری طوالت حل ہوسکیں اور انہیں ایک ایسا ماحول میسر ہوسکے جس میں وہ کھل کر بڑے افسروں کو اپنے مسایل و مشکلا ت پیش کرکے ان کو حل کرواسکیں۔حکمنامے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ انتظامی سیکریٹری چیف سیکریٹری کے آفس کو عوامی مسایل و مشکلات اور حل سے متعلق ماہانہ رپورٹ بھیجنے کے پابند ہونگے ۔