اس سے پہلے بھی ان ہی کالموں میں لوگوں کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کروائی گئی کہ سرمائی ایام کے دوران صحت کے حوالے کافی محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔خاص طور پر بچوں ،بوڑھوں اور بیماروں کو تو کسی بھی صورت میں ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہئے جس سے ان کی صحت بگڑ سکتی ہے ۔جیسا کہ قارئین کرام کو معلوم ہے کہ جاڑا اپنے ساتھ ڈھیر سارے مسایل و مشکلات لے کر آتاہے اور خاص طور پر سرما اور بیماریوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ان ایام میں کئی جان لیوا بیماریاں انسان کو لگنے کا خطرہ ہے جن میں نمونیہ پہلے نمبر پر ہے ۔عام کہاوت ہے کہ جس کسی کو نمونیہ ہوتا ہے وہ کسی بھی صورت میں بچتا نہیں یعنی جس کو نمونیہ ہوگیا مانو اس کے بچنے کے آثار ختم ہوگئے ۔یہ کہاوت ہے اور بڑے بزرگوں سے ہم یہ سنتے آئے ہیں لیکن موجودہ دور میں جبکہ طبی سائینس نے بہت زیادہ ترقی کی ہے اب نمونیہ جان لیوا بیماری نہیں رہی بلکہ اگر یوں کہا جاے تو کوئی بھی بیماری اب جان لیوا نہیں رہی ہے ۔لیکن علاج ،پرہیز اور احتیاط پہلی شرط ہے ۔اتوارکو عالمی سطح پر یوم نمونیہ منایا گیا ۔اس روز ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن نے اس بیماری کی وجوہات اور احتیاط پر مبنی ایک ایڈوائیزری جاری کردی جس میں اس بات کی بھر پور وضاحت کی گئی کہ نمونیہ کس طرح انسان پر حملہ کرتا ہے یعنی یہ بیماری کس طرح لگتی ہے اور اس سے بچنے کے لئے کون کون سے طریقے یعنی کس طرح کی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔لیکن موجودہ دور جو کہ تیز رفتاری کا دور ہے میں انسان زیادہ تر دوسری مصروفیات میں کھو کر اپنی صحت کی طرف زیادہ توجہ نہیں دیتاہے اور نتیجے کے طور پر اس کو صحت کے حوالے سے بعض اوقات اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب پانی سر سے اونچا ہوچکاہوتاہے ۔یعنی بیماری آخری سٹیج پر ہوتی ہے اور انسان خواب خرگوش میں پڑا رہتا ہے ۔اس موقعے پر جب ڈاکٹر سے رجوع کیاجاتا ہے تو وہ بھی اپنی بے بسی کا اظہار کرتا ہے اسلئے ہر شخص کو خاص طور پر سردیوں کے ایام میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔ان ایام میں کھانسی بخار نزلہ زکام اور مختلف قسم کے انفیکشن تو ہوتے ہی رہتے ہیں لیکن اب ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نمونیہ بھی ایک ایسی بیماری ہے جو احتیاط نہ برتنے اور پرہیز نہ کرنے کی صورت میں کڑا رخ اختیار کرکے متاثر شخص کو دوسری دنیا میں پہنچائے بغیر نہیں رہ سکتی ہے ۔اسلئے ان حالات میں اس سے بچنے کے لئے کیا کچھ کرنا چاہئے اس بارے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نمونیہ سے بچاو کے لئے نیو مو کوکل ویکسین کی اشد ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ ویکسین نمونیہ سے ہونے والی اموات کو روکتی ہے ۔اس کے استعمال سے بزرگ افراد میں نمونیہ سے موت کا خطرہ 59فی صد تک کم ہوتا ہے ۔جبکہ مطالعہ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مذکورہ ویکسین نمونیا ہونے کا خطرہ 45فی صد کم کرتا ہے ۔نمو کو کل ویکسین کے فواید بچوں میں بھی متاثر کن ہیں اور اس ویکسین سے چھوٹے بچوں میں اموات میں تیس فی صد تک کمی آتی ہے ۔ماہر ڈاکٹر وں کا کہنا ہے کہ یہ بیماری چھوٹے بچوں ،بزرگوں اور خاص طور پر ان لوگوں کے لئے مہلک ثابت ہوسکتی ہے جو ذیابطیس ،دل ،پھیپھڑوں ،جگر اور گردے کی بیماریوں میں مبتلا ہونگے ۔اسلئے اس موسم میں ویکسنیشن کے ساتھ ساتھ بھر پور احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔