ایک جانب جہاں موسمی صورتحال نے کشمیری میوے کے لئے تباہی کا سامان پیدا کیا ہے تو وہیں دوسری جانب امریکی میوے پر درآمدی ٹیکس میں کمی نے کشمیری فروٹ گروورس کی راتوں کی نیندیں اڑائی ہیں اور وہ پریشان ہوگئے ہیں ۔محکمہ موسمیات کے ذرایع کا کہنا ہے کہ قریب 80سال کی مدت کے بعد وادی میں ستمبر کا مہینہ گرم ترین رہا ۔اسی مہینے وادی کے باغات میں میوہ تیار ہوجاتا ہے جسے اتارنے کے بعد مارکیٹ میں بھیجا جاتا ہے ۔لیکن اس سال موسم گرم ترین رہنے سے اس کا اثر براہ راست سیبوں کی فصل پر پڑا ۔باہر کی فروٹ منڈیوں میں جو کشمیری میوہ پہنچتا ہے وہ بھی اثر انداز ہوا ہے کیونکہ اب ایسے سیب باہر بھیجے جارہے ہیں جو قدرے ٹھیک ہوں لیکن کہا جارہا ہے کہ سیبوں کا سائیز بھی متاثر ہوا ہے ۔آنے والے تہواروں میں باہر کے لوگ کشمیری سیبوں کو ترجیح دیتے تھے لیکن اس سال کیا ایسا ہوگا ؟ اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔کیونکہ جب تک سیبوں کا سائیز بڑھ نہیں جاتا تو اسے درختوں سے اتارنا ناممکن ہے ۔ہر باغ میں ایسا نہیں ہوا ہے لیکن بہت سے فروٹ گروورس کا کہنا ہے کہ ان کے باغوں میں سیبوں کا سایز کچھ کم ہوگیا ہے اور یہ سب کچھ موسم کی وجہ سے ہوا ہے ۔ادھر کل ہی یعنی جمعہ اور سنیچر کی شب شوپیان کے کئی دیہات میں اس قدر ژالہ باری ہوئی کہ کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور خاص طور پر میوے کو نقصان ہواہے ۔اب فروٹ گروورس کریں تو کیا کریں؟موسم کی قہر سامانیوں پر کسی کا کچھ نہیں چل سکتاہے ۔موسم نے ایک طرف جہاں فرووٹ گروورس کو پریشان کردیا تو دوسری جانب حکومت کے اس فیصلے سے فروٹ گروورس کو خدشات لاحق ہوگئے ہیں جن میں بتایا گیا کہ امریکی سیب ،بادام اور اخروٹ پر مرکزی حکومت نے بیس فی صد ٹیکس میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔کشمیری فروٹ گروورس کا کہنا ہے کہ ان کو اس بات کی امید تھی کہ مرکزی حکومت امریکی میوے کی درآمد ی ٹیکس میں اضافہ کرے گی لیکن حکومت کے فیصلے سے کشمیری فروٹ گروورس پریشان ہوگئے ہیں ۔ایک اطلاع کے مطابق اس سال کے آخر تک امریکی میوہ ملک کی منڈیوں میں دستیاب ہوگا جس سے کشمیری میوے کو دھچکا لگ سکتاہے ۔یہ فرووٹ گروورس کا کہنا ہے ان کا مزید کہنا ہے کہ سیبوں کے حوالے سے کشمیری سیب ملک کی پچاس سے ساٹھ فی صد تک کی ضروریات پوری کرتے ہیں لیکن جب امریکی میوہ سستے داموں بازاروں میں دستیاب ہوگا تو اس سے کشمیر ی سیب کی مارکیٹ گر جاے گی ۔کیونکہ کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو ملک کی زیادہ سے زیادہ ضروریات پوری کرتاہے اور اس کے بعد ہماچل ،اترا کھنڈ ،یوپی وغیرہ کا نمبر آتا ہے ۔مرکزی حکومت کے اس فیصلے سے کشمیری فروٹ گروورس کوجو خدشات لاحق ہوگئے ہیں ان کو دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔فرووٹ گروورس نے کہا کہ انہیں لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا سے کافی امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ کشمیری فرووٹ گروورس کے خدشات اور پریشانیوں سے مرکزی حکومت کو آگاہ کرکے اس سارے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔