طویل خشک سالی اور حد سے زیادہ گرمیوں کی وجہ سے جہاں فصلوں کو کافی نقصان پہنچا تو دوسری طرف پوری وادی میں آبی ذخائیر میں پانی کی سطح اس قدر کم ہوگئی کہ کئی علاقوں میں موٹر وں کے ذریعے بھی پانی نلوں میں نہیں آرہا ہے ۔دریائے جہلم ،جھیل ڈل ،جھیل ولر اور دوسرے ندی نالوں میں حالات کافی ابتر ہیں یعنی ان سب میں پانی کی سطح بہت ہی کم رہ گئی ہے اور اس کے ساتھ آبپاشی کوہلوں میں بھی خشک سالی کا اثر نمایاں نظر آرہا ہے ۔گزشتہ دو ماہ سے جاری طویل خشک سالی کی وجہ سے جہلم میں پانی کی سطح ہر گذرتے روز کم ہوتی جارہی ہے ۔شمالی کشمیر جہاں سے جہلم بہتا ہے میں کئی جگہوں پر دریا کے بیچوں بیچ میدان نظر آنے لگے ہیں یعنی اب بچے اس پر کرکٹ کھیلتے نظر آرہے ہیں ۔عام حالات میں وہاں پانی انتہائی تیز رفتاری سے بہتا ہوا نظر آتا تھا لیکن آج وہاں چٹیل میدان نظر آرہے ہیں جہلم سے نکلنے والے ندی نالوں کا حال تو انتہائی بُرا ہے کیونکہ یہ ندی نالے بالکل نالیاں جیسی بن گئے ہیں کیونکہ اب ان میں پانی کی دھارائیں بہت پتلی ہوگئی ہیں اور ان میں کبھی لڑکے نہاتے ہوے نظر آرہے تھے لیکن آج یہ سب کچھ ناممکن ہے ۔محکمہ واٹر ورکس جسے محکمہ جل شکتی کا نام دیا گیا ہے لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں بُری طرح ناکام ہوگیا ہے ۔ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اب صارفین کیلئے پانی کی فراہمی میں کٹوتی شروع کردی گئی ہے ۔اب ہر علاقے کو باری باری پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے ۔لیکن زمینی سطح پر حالات اس کے برعکس ہین ۔مختلف علاقوں سے صارفین کی طرف سے جو اطلاعات فراہم کی جارہی ہیں ان میں بتایا گیا کہ کسی ایک بھی جگہ ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کرنے کا کوئی بھی بندوبست نہیں کیا گیا ہے ۔لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں چونکہ کنوئیں بھی سوکھ گئے ہیں ان حالات میں بہت سی مساجد میں بھی پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے چنانچہ ان مساجد کی انتظامیہ کی طرف سے نمازیوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ گھروں سے ہی وضو کرکے آئیں ۔عام آدمی سخت مشکلات میں پڑ گیا ہے ۔ایسا کوئی بھی علاقہ نہیں جہاں پانی کی کٹوتی نہیں کی جاتی ہو لیکن ایسے میں بہت سے علاقے ہیں جہاں دس دس بارہ بارہ دنوں تک پانی فراہم نہیں کیا جاتاہے ۔جس طرح انتظامیہ کی طرف سے کہا گیا کہ جن علاقوں میں میٹر نصب کئے گئے ہیں وہاں بجلی کی کٹوتی نہیں کی جاے گی لیکن ان ہی علاقوں میں سب سے زیادہ بجلی بند رکھی جارہی ہے اسی طرح محکمہ جل شکتی کا دعویٰ ہے کہ ہر گھر نل ۔یہ دعویٰ بالکل درست ہے لیکن نل تو ہیں لیکن ان میں جل نہیں ۔گام و شہر ہا ہا کار مچی ہوئی ہے کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں لوگوں کو بھر پور پانی فراہم کیا جاتاہو۔اس پر طرہ یہ کہ محکمے کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ اب پانی کی میٹرنگ شروع ہوگی تو یہ مذاق سے کم نہیں لگتاہے ۔زمانہ کہاں سے کہاں پہنچ گیا لیکن یہاں کا جل شکتی محکمہ ابھی بھی دقیانوسی طریقے پر کام کررہا ہے ۔فصلیں تباہ ہونے لگی ہیں ۔تعمیراتی کام ٹھپ ہونے لگے ہیں اور عام آدمی پریشان حال ہے لیکن محکمے کی طرف سے اس بارے میں کچھ نہیں کیا جارہا ہے خاص طور پر ٹینکر سروس کا نام و نشان تک نہیں ۔گرمیوں کے ان ایام میں لوگوں کو دور دور سے گاڑیوں میں پانی لانا پڑتا ہے ۔