عرصہ دراز سے لوگ اس بات پر نالاں ہیں کہ پوری وادی میں ریت مافیا اس قدر سرگرم ہوگیا ہے کہ یہاں بچی کھچی ندیوں ،نالوں اور دریاﺅں کا حلیہ ہی بگاڑ کے رکھ دیا گیا ہے ۔لیکن متعلقہ محکمے کی طرف سے اس بارے میں کاروائی نہ موثر کہی جاسکتی ہے اور نہ ہی یہ کاروائی کسی بھی صورت میں مثبت ثابت ہورہی ہے ۔ دیا ہے ۔یہ شہری دریائے جہلم کی بات کررہا تھا ۔اس نے گذشتہ دنوں درد دل رکھنے والے ایک شہری نے انکشاف کیا کہ جنوبی کشمیر میں ریت مافیا اس قدر سرگرم ہوگیا ہے کہ اس نے نہ صرف ندی نالوں بلکہ اس دریا جس سے کشمیر کی خوبصورتی برقرار ہے کا حلیہ ہی بگاڑ کر رکھ دیاگیا ہے ویری ناگ دریائے جہلم کا منبع ہے یعنی اسی چشمے سے دریائے جہلم نکلتا ہے جوکشمیر سے بہتا ہوا آگے بڑھ کر سمندر میں گرتا ہے لیکن بقول اس کے اسی معروف دریا کی حالت ایسی کردی گئی کہ اب اس میں کشتی رانی یا نہانے سے خوف محسوس ہوتاہے ۔اس شہری کا کہنا ہے کہ جب حد سے زیادہ ریت نکالنے کا کام جاری رکھا گیا تو اس کی کیا حالت ہوئی ہوگی ؟اسی طرح سونہ مرگ سے بہنے والے نالہ سندھ کی حالت بھی ابتر بنادی گئی ۔بتایا جارہا ہے کہ اس نالے سے ریت اور بجری نکالنے کے لئے جے سی بی استعمال میں لائے جارہے ہیں حالانکہ محکمہ جیولو جی اینڈ مائیننگ نے اگرچہ جے سی بی کے استعمال پر پابندی لگادی ہے لیکن اس کے باوجود اس نالے میں مائیننگ کے لئے یہی مشین استعمال کی جارہی جو بذات خود ایک غیر قانونی فعل ہے لیکن نہ جانے کس طرح ریت مافیا ایسا غیر قانونی کام کرنے میں کامیاب ہورہا ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جے سی بی سے نالہ سندھ میں بڑے بڑے گڑھے بن گئے ہیں جو کوئی نہانے جاتا ہے وہ ان گڑھوں میں پھنس کر موت کے منہ میں چلاجاتا ہے اس کے لئے بچنے کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں کیونکہ آج تک جتنے بھی لوگ نالہ سندھ میں ڈوب گئے ہیں ان کو بچایا جاسکتا تھا لیکن وہ ان گڑھوں میں پھنس کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں ۔اس کے علاوہ نالہ سندھ ،جہلم اور دوسرے ندی نالوں جہاں سے ریت اور بجری نکالی جاتی ہے میں آبی حیات نا پید ہوتی جارہی ہے ۔جس سے ان کا کاروبار کرنے والوں کا بزنس ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے ۔انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ ریت مافیا کے خلاف فوری کاروائی کی جانی چاہئے ۔پولیس ہر روز غیر قانونی طور پر ندی نالوں اور دریاﺅں سے ریت اور بجری نکالنے والوں کے خلاف کاروائی کرتی ہے ان کے ٹیپر وغیرہ ضبط کئے جاتے ہیں ان کو گرفتار کیا جاتا ہے لیکن جس طرح ڈرگ مافیا کے خلاف مسلسل کاروائی کے باوجود منشیات سمگلر وں کی سرگرمیاں جاری ہیں اسی طرح ریت مافیا پر بھی کوئی اثر نہیں پڑرہا ہے ۔ان حالات میں عام لوگوں کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے اور جو لوگ کاروبار کی آڑ میں ندی نالوں اور دریاﺅں کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیتے ہیں ان کے خلاف کڑی کاروائی کی جانی چاہئے ۔