ڈاکٹروں کی انجمن کے سربراہ نے کشمیری عوام کو خبر دار کرتے ہوے ایک بار ان سے اپیل کی ہے کہ وہ کھانے پینے کی عادتوں کو بدل ڈالیں اور چکنائی اور زیادہ مصالحہ جات کے علاوہ نمک کی زیادتی سے پرہیز کریں ۔ان کے علاوہ دیگر ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر لوگ تندرست رہنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنا لایف سٹایل مکمل طور پر تبدیل کرنا ہوگا اور خاص طور پر نمک اور چینی کے علاوہ چکنائی یعنی تیل ،گھی ،مکھن وغیرہ سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ان ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جو بھی چیز اعتدال میں لی جاے گی اگرچہ وہ نقصان دہ نہیں ہوسکتی ہے لیکن انسان کو خود ہی اپنے لئے اپنا ڈاکٹر بننا چاہئے اور متذکرہ بالا اشیاءکو اعتدال سے بھی کم مقدار میں استعمال کرنے سے ہر بڑی بیماری سے بچا جاسکتا ہے ۔ان ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی اور فاسٹ فوڈ کی وجہ سے بیماریاں بڑھتی جارہی ہیں ۔اس کے ساتھ پھیپھڑوں کے کینسر کے عالمی دن پر ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ تمباکو نوشی اور ماحولیاتی آلودگی تو ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ہی جڑے دوسری کھانے پینے کی بے ہنگم چیزوں سے بھی اس طرح کے کینسرز میں اضافہ ہوسکتاہے لیکن بنیادی طور پر منشیات کا بے تحاشہ استعمال اور ماحولیاتی آلودگی سے ہی اکثر بڑی اور مہلک بیماریاں پھیلتی ہیں ۔ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ جتنا ایک active smokerتمباکو نوشی سے متاثر ہوتا ہے اتنا ہی ایک passive smokerبھی اسی حد تک دوسرے شخص کی تمباکو نوشی سے متاثر ہوتا ہے ۔ان ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اکثر ہم دیکھتے ہین کہ گھر میں باپ سگریٹ نوشی کرتا ہے سامنے اس کی بیوی بچے ہوتے ہین اور وہ سگریٹ نہیں پیتے ہین لیکن ایک شخص کی سگریٹ نوشی سے جتنے اس کے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہین اتنے ہی اس کے بیوی بچے بھی دھوئیں سے متاثر ہوتے ہیں۔حالانکہ وہ سگریٹ نہیں پیتے ہیں بلکہ سگریٹ کے دھوئیں سے ان کے جسم کے اندرونی اعضا متاثر ہوتے ہیں اور وہ بھی بڑی اور لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔اب گاڑیوں میں یہاں لوگ سگریٹ نوشی سے پرہیز تو کرتے ہی ہیں لیکن اس پر مکمل پابندی عاید کی جانی چاہئے ۔ایک مقامی روزنامے میں اس حوالے سے ایک مفصل رپورٹ درج ہوئی ہے جس میں بتایا گیا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں کشمیر صوبے میں پھیپھڑوں کے کینسر میں کافی تیزی آئی ہے ۔اخبار رقمطراز ہے کہ تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سخت علیل دس فی صد مریضوں میں اس مہلک بیماری کا اثر پایا جاتا ہے ۔بہرحال یہ کوئی مثردہ جانفزا نہیں بلکہ اس سے پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں اسلئے جس کسی صاحب کو اس حوالے سے معمولی سا بھی شبہ ہوجاے اسے فوری طور ڈاکٹری مشورہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ اگر واقعی وہ اس طرح کی کسی بیماری میں مبتلا ہوگا تو فوری علاج سے اسے آرام مل سکے گی اور بیمار شفایاب ہوسکتاہے ۔زندگی گذارنے کے موجودہ طریقہ کار اور کھانے پینے کی عادتوں کو تبدیل کرنے سے ہم اور ہمارے گھروالے پاس پڑوسی بڑی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں اور عمدہ طریقے پر بغیر بیماریوں کے زندگی کے دن گذار سکتے ہیں۔