حال ہی میں اس بات کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ جموں کشمیر میں اس وقت آٹھ لاکھ سے زیادہ ایسے نوجوان موجود ہیں جو بیروز گار ہیں اور ظاہر ہے کہ یہ نوجوان اپنے والدین پر بوجھ بنے بیٹھے ہیں اور ان آٹھ لاکھ میں سے دو لاکھ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں جن کے پاس روزگار کے وسایل نہیں ہیں ۔حال ہی میں حق اطلاعات آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت دایر کی گئی درخواست کے جواب میں ڈائیریکٹو ریٹ آف ایمپلائیمنٹ سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق تقریباًآٹھ لاکھ رجسٹر ڈ بے روزگا ر نوجوان ہیں جن میں لڑکیوں کی بھی اچھی خاصی تعداد ہے ۔کہا جارہا ہے کہ 31مئی 2023تک خطے میں کل 199,872تعلیم یافتہ بیروزگار موجود ہیں اس انکشاف نے روزگار کے مواقع کی کمی اور معیشت اور سماجی استحکام پر اس کے ممکنہ نتایج کے بارے میں خد شات کو جنم دیا ہے ۔ڈائیریکٹو ریٹ آف ایمپلائیمنٹ نے اہم انکشافات کئے ہیں اور کہا کہ سال 2015-16تک جموں کشمیر سیلف ایمپلائیمنٹ سکیم کو تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بیروزگاری کے مسلئے سے نمٹنے کے لئے لاگو کیا جارہا تھا ۔تاہم اس سال کے بجٹ اعلانات کے دوران اس سکیم کو جموں کشمیر انٹر پرئینورشپ انسٹی ٹیوٹ کی سیڈ کیپٹل سکیم میں شامل کیا گیا تھا ۔محکمے نے اب سلیف ایمپلائیمنٹ سکیموں جیسے سیڈ کیپٹل فنڈ سکیم اور یوتھ سٹارٹ اپ سکیم میں شامل کرلیا ۔یہ بھی کہا گیا کہ جے اینڈ کے اوور سیز کارپوریشن کے احیا ءکی تجاویز بھی انتظامی محکمہ کے زیر غور ہیں۔جموں کشمیر میں بے روزگاری کی صورتحال کا جائیزہ لینے اور مستقل حل تلاش کرنے کے لئے کئے گئے سروے کے بارے میں پوچھ گچھ کے جواب میں بتایا گیا کہ محکمہ نے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تمام اضلاع میں مارچ ،اپریل اور مئی 2022کے دوران ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کوارڈ نیشن کی بناپر بیروزگاری سے متعلق ایک سروے کیا تھا ۔سروے جس میں بانڈی پور کے علاوہ تمام اضلاع کا احاطہ کیا گیا اس میں بتایا گیا کہ 31مئی سال 2022تک کل 663,511بیروزگار نوجوان موجود تھے ۔ان بیروزگار نوجوانوں میں تقریباً 10-15فی صد خود روزگار ہیں ۔زراعت سے متعلق کاروبار میں مصروف ہین یا اپنے اپنے گاﺅں میں چھوٹی موٹی دکانیں چلارہے ہیں ۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ جموں کشمیر میں 130لاکھ کی آبادی میں سے 80لاکھ افرادی قوت کے ساتھ بیروزگار ی کی شرح 7.04فی صد ہے ۔بڑے بزرگوں کا کہنا ہے کہ خالی پیٹ میں شیطان بستا ہے اسلئے حکومت کو چاہئے کہ نوجوانوں کو صحیح سمت دینے کے لئے انہیں بر سر روزگار کرنا ضروری ہے ۔ہر ملک یا قوم میں جب بیروز گاری بڑھ جاتی ہے تو نوجوان یا تو جرایم یا نشے باز بن جاتے ہیں اسلئے یہاں بھی حکومت کو دیکھنا چاہئے کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کیاجاسکے تاکہ وہ کسی بدکاری ،بے ایمانی اور دوسری اسی طرح کی گندگیوں میں نہ پڑ تے ہوے پر وقار زندگی بسر کرسکیں۔۔جس قوم کا نوجوان بر سر روزگار ہو وہ قوم کبھی نہیں مرتی ہے کیونکہ یہ نوجوان ہی ہے جن کے دم سے قومیں بنتی ہیں اور بگڑتی ہیں۔