سیاحت کو فروغ دینے کیلئے جہاں محکمہ سیاحت نے نئے نئے مقامات کی کھوج شروع کی ہے وہیں دوسری جانب ڈاون ٹاون یعنی شہر خاص کو بھی سیاحتی نقشے پر لانے اور اسے زیادہ سے زیادہ جاذب نظر بنانے کے لئے محکمے نے کاروائی شروع کی ہے اور اب دوسری جانب اس مقصد کے لئے شہر خاص کے سرکردہ شہریوں اور دوسرے لوگوں کو بھی محکمے نے اعتماد میں لینے کے لئے تقریب کا اہتمام کیا ہے جس میں معزز شہریوں نے ڈاون ٹاون کو سیاحوں کیلئے جاذب نظر بنانے کے سرکاری اقدامات کو بھر پور تعاون و اشتراک دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔قارئین کرام کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ اگر کسی ملک یا شہر کی قدیم تہذیب ،رسم و رواج ،ثقافت و تمدن کو جاننے کی کوشش کی جاے گی تو سب سے پہلے اس شہر کے ان علاقوں کا جائیزہ لینے کی صلاح دی جاتی ہے جو پرانے علاقوں ہوں اور جہاں اس شہر کے لوگ رہتے ہیں جبکہ نئے علاقوں میں رہنے والے لوگوں مین مختلف ملکوں اور مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ رہایش اختیار کرتے ہیں جو اس ملک میں کاروبار ،ملازمت یا دوسرے امورکی انجام دہی کیلئے آتے ہیں۔غالباً اسی بات کو مدنظر رکھ کر حکومت نے اب شہر خاص کو سیاحتی نکتہ نگاہ سے ترقی دینے کی شروعات کی ہیں ۔اس سے قبل ہوم سٹے کا تصور بھی اسی جذبے کے تحت متعارف کیا گیا تاکہ سیاح عام لوگوں کے گھروں میں رہ کر کشمیری زبان و ادب ،رہن سہن ،تہذیب و تمدن اور رسم و رواج سے جانکاری حاصل کرسکیں۔اب ہوم سٹے کے بعد ڈاون ٹاون کو سیاحتی نقشے پر اجاگر کرنے سے واقعی سیاحت کو کافی فروغ ملے گا ۔حکومت کو اس بات کی امید ہے کہ ڈاون ٹاون کو سیاحتی نقشے پر لانے سے جموں کشمیر کی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا۔اس وقت جو بیروزگار ی ہے اس پر اس اقدام سے قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے ۔بہت سے سیاح ایسے بھی ہوتے ہین کہ وہ کسی بھی خطے کی سیر کے دوران وہاں کے لوگوں کا رہن سہن تہذیب و تمدن دیکھنے کے متمنی ہوتے ہین ۔سیاح جہاں یہاں آگر قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہین وہیں دوسری جانب وہ کشمیری لوگوں کے قریب جاکر ان کی روزمرہ کی زندگی کا مشاہدہ کرنا چاہتے ہیں ۔بہت سے سیاح قلمکار ،صحافی یا مصنف بھی ہوتے ہین وہ یہاں سے واپس جاکر یہاں کے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کو صفحہ قرطاس پر بکھیر کے رکھ دیتے ہیں۔سیاح ڈاون ٹاون میں یہاں کی تعمیرات دیکھنے کے متمنی ہوتے ہیں وہ یہ دیکھنا چاہتے ہین کہ عام کشمیری لوگ کن مکانوں میں روزمرہ کی زندگی گذارتے ہین ۔ڈاون ٹاون کے بغیر سیاحوں کو اس طرح کا آر کیٹکچر اور کہاں ملے گا ۔نئے علاقوں میں نئے طرز کی ایسی عمارتیں ہیں جو سیاح کشمیر سے باہر بھی دیکھتے ہیں اصل کشمیری آرکیٹکچر تو ڈاون ٹاون یعنی شہر خاص میں ہی دیکھنے کومل سکتا ہے اسلئے اگر حکومت ڈاون ٹاون کو سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنانے میں سنجیدہ ہے تو اسے شہر خاص کی خوبصورتی بڑھانے کے لئے فوری کاروائی کرنی چاہئے ۔اس مقصد کے لئے سب سے پہلے پرانی اور قدیم عمارتوں کو مسمار کرکے نئے طرز کی عمارتیں او ردوسرے تعمیراتی ڈھانچے بنانے پر پابندی عاید کرنی چاہئے تب کہیں جاکر کشمیری رہن سہن تہذیب و تمدن اور روزمرہ کی زندگی سے سیاح جانکاری حاصل کرسکتے ہیں ۔