جموں کشمیر میں تیز تر ترقی اور تعمیراتی سرگرمیوں کے سرکاری دعوﺅں کے بیچ ترقیاتی کاموں کےلئے فنڈس دستیاب نہیں ہے۔تعمیر و ترقی ملک کو آگے لیجانے کے لئے ضروری ہے لیکن اس وقت تک تعمیر و ترقی ممکن نہیں جب تک نہ بھر پور اور معقول انداز میں فنڈز دسیتاب ہونگے۔کیونکہ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ڈیمانڈ جائیز ہوتی ہے۔لیکن جب فنڈز ہاتھ میں نہیں ہوتے ہیں یا سرکار کی طرف سے فنڈز تفویض کرنے میں تاخیر کی جاتی ہے تو اچھے جائیز اور معقول کام وقت پر نہیں ہو پاتے ہیں اور جو کام وقت پر نہیں کئے جاینگے وہ اپنی اہمیت اور افادیت کھو بیٹھتے ہیں۔سرکاری احکامات جس طرح جاری کئے گئے ان سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ افسروں کو چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے فنڈز کی عدم موجودگی سے پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔بلکہ وہ ازخود رقومات خرچ کرنے کے مجاز ہونگے۔اس وقت یہ حکمنامہ صرف محکمہ دیہی ترقی کے مقامی افسروں کے نام جاری کیا گیا جبکہ اس بات کی امید ظاہر کی جارہی ہے کہ تمام محکموں کے افسروںکو اسی طرح رقومات خرچ کرنے کی کوشش کی اجازت دی جاے گی۔چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے پہلے بھی افسروں کو بہت زیادہ محتاط رہنا پڑتا تھا لیکن اب ایسا نہیںہے کیونکہ اب ہر چیزکا مناسب ریکارڈ رکھا جارہا ہے۔اسلئے ایل جی انتظامیہ کو چائے کہ ہ فوراً سے بیشتر اسی طرح دوسرے محکموں کے افسروں کو پیشگی فنڈز واگذار کروائیں تاکہ دوسرے محکمے بھی ان فنڈز کی موجودگی کے نتیجے میں چھوٹے موٹے ترقیاتی کام انجام دے سکیں۔یہ ایک بہترین قدم ہے جس کی ہر جانب پذیرائی ہورہی ہے کیونکہ اس سے جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کے کاموں کو جلد از جلد نمٹانے میں مدد مل سکتی ہے اور اگر اسی طرح انتظامیہ کی طرف سے دوسرے محکموں کو فنڈز از خود استعمال کرنے کے اختیارات تفویض کئے جاینگے تو اس سے عوام کو ہی فایدہ مل سکتاہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ترقیاتی کاموں کا جس انداز سے اعلان کیا جارہا ہے اسی طرح ان کو عملہ جامہ پہنانے کےلئے فنڈس بھی دستیاب رکھے جائیں۔