ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے سرکاری ذرایع کے حوالے سے بتایا کہ جموں کشمیر میں سیاحت اور بزنس یعنی کاروبار کے لئے سرمایہ کاری میں روز افزوں اضافہ ہونے لگا ہے اور دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مختلف کاروباری گھرانوں نے تقریباً 56000کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ایجنسی نے سرکاری ذرایع کے حوالے سے بتایا کہ جموں کشمیر انتظامیہ کاروباری سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور مقامی آبادی کی آمدنی بڑھانے کے لئے قواعد و ضوابط اور طریقہ کار کو آسان بناکر اور ریکارڈ کو ڈیجیٹائیز کرنے کے لئے کام کررہی ہے ۔سرکاری ذرایع کا کہنا ہے کہ 5اگست 2019کے بعدجب دفعہ 370کو ختم کیا گیا یہاں مختلف کاروباری گھرانوں سے تقریباً 56000کروڑکی سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہوئی ہیں۔جبکہ 38000کروڑ روپے کی تجاویز پر عاید پابندیاں ہٹادی گئی ہیں۔ان ذرایع نے بتایا کہ تقریباً12000کروڑ روپے کے پروجیکٹوں پر کام پہلے سے ہی جاری ہے ۔جہاں تک عام کشمیری کا تعلق ہے تو وہ ان اعداد و شمار کو دیکھ کر کافی مطمعین نظر آرہا ہے ۔سرکاری ذرایع نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اس مدت کے دوران اور گذشتہ برس مینو فیکچرنگ اور فوڈ پروسسنگ جیسے پروجیکٹوں میں سرمایہ کاری کی جاچکی ہے ۔اور ان دونوں شعبوں میں کام تیزی سے چل رہا ہے اور ان پروجیکٹوں پر کام کی وجہ سے بہت سے نوجوانوں کے لئے روزگار کا مسلہ حل ہوگیا ہے جبکہ بیرون سرمایہ کار آج کل آٹو موبائیل اور اس سے منسلک شعبوں میں دلچسپی کا مظاہرہ کرنے لگے ہین اگر حکومت کی اس حوالے سے کوششیں بار آور ثابت ہونگی تو بہت حد تک بیروزگاری کا مسلہ حل ہوگا۔ان پروجیکٹوں کے نتیجے میں ایک تو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں کافی بیروز گار نوجوانوں کو روزگار کی سہولیتیں فراہم ہونگی تو اس بارے میں حکومت کو چاہئے کہ وہ زیادہ سے زیادہ بیرون سرمایہ کاروں کو وادی میں سرمایہ کاری کے لئے آمادہ کرنے کی کوششیں کرے۔جہاں تک سیاحتی سیکٹر کا تعلق ہے تو یہ سیکٹر دن بدن ترقی پذیر ہورہا ہے جس کی بہت سی وجوہات ہین اور جن میں زیادہ کریڈیٹ ان افسروں کے سر جاتا ہے جنہوں نے نئے نئے سیاحتی مقامات کی کھوج کی اور ان کو سیاحتی نقشے پر لانے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔سیاحتی سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لئے ہوم سٹے کا تصور پیش کیا گیا جس پر آج کل تیزی سے عمل ہورہا ہے اب حکومت نے اس کے لئے تفویض شدہ قواعد و ضوابط میں نرمی کا اعلان کیا ہے اب جس کسی شخص کے پاس چار یا چار سے کم کمرے ہونگے اسے چاہئے کہ وہ فوری طور محکمہ سیاحت کے پورٹل پر رجسٹریشن کرواے ۔اب تک چار یا چار سے زیادہ کمرے رکھنے والے شہری ہی ہوم سٹے کے لئے رجسٹریشن کروانے کے اہل سمجھے جاتے تھے ۔لیکن اب ان قواعد و ضوابط میں نرمی کی گئی ہے اور اس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت کس طرح عام لوگوں کو معاشی طور مستحکم دیکھنے کی متمنی ہے ۔