موجودہ مرکزی حکومت آیوش طریقہ علاج کو بڑھاوا دینے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے اور لوگوں سے تاکید کی جارہی ہے کہ وہ انگریزی ادویات کا استعمال کم کرکے آیوش طریقہ علاج کو اپنائیں ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بار بار اپنی ماہانہ بات چیت من کی بات میں از خود لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آیوش طریقہ علاج کو اپنا ئیں کیونکہ آیوش ادویات کا کوئی سائیڈ ایفکیٹ نہیں بلکہ ان ادویات میں کسی بھی بیماری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی قوت ہے جبکہ دوسری قسم کی ادویات سے وقتی طور پر درد میں افاقہ ضرور ہوتا ہے لیکن بیماری اپنی جگہ قایم رہتی ہے ۔آیوش کے ساتھ ساتھ یونانی طریقہ علاج بھی اب مقبول ہورہا ہے اور لوگ اب بیماریوں کا علاج کرنے کے لئے آیوش یا یونانی یا آیور ویدک ادویات کا ہی استعمال کرتے ہیں اور اس کے مثبت نتایج برآمد ہونے لگے ہیں۔حکومت ہند نے آیوش طریقہ علاج کو فروغ دینے کے لئے کئی سکیموں کا اعلان کیا ہے اور ادویات کا کاروبار کرنے والوں کے لئے مراعات بھی دی جانے لگی ہیں جیسا کہ اوپر کہا گیا ہے کہ اب زیادہ سے زیادہ لوگ دیسی ادویات کا ہی استعمال کرنے لگے ہیں ۔اب یہاں بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کے کلنکوں پر اسی طرح مریضوں کا رش رہتا ہے جس طرح دوسرے ڈاکٹروں کے نجی شفا خانوں کے باہر مریضوں کی بھیڑ بھاڑ دیکھی جاسکتی ہے ۔اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لوگ اب دیسی طریقہ علاج کو اپنا نے کی کوشش کرتے ہیں اور اسی پر بھروسہ بھی کرتے ہیں ان ادویات کی قیمت بھی مناسب ہوتی ہے جو ایک غریب سے غریب انسان بھی بخوبی ادا کرسکتا ہے جبکہ انگریزی ادویات کی قیمتیں ہر دوسرے تیسرے روز بڑھتی رہتی ہیں ۔بہر حال یہ مریضوں کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ کس ڈاکٹر کے پاس جائینگے اور کس قسم کے علاج کو ترجیح دینگے ۔حکومت ہند کے سابق ایڈوائیزر اور آیور ویدک ڈاکٹر ڈی ایس کٹوچ نے گذشتہ دنوں ایک تقریب پر تقریر کرتے ہوے کہا کہ حکومت ہند یونانی ادویات کو ترقی دینے کے لئے کوشاں ہے جبکہ آیوش طریقہ علاج میں یونانی کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔انہون نے کہا کہ موجودہ زمانے میں جو بیماریاں پنپ رہی ہیں ان کا علاج یونانی اور آیوش میں آسانی سے دستیاب ہے اور مریض بھی بحسن خوبی شفایا ب ہوجاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ روشن مستقبل کے لئے نئی نسل کو اس جانب توجہ دینی چاہئے ۔یہاں وادی میں بھی مختلف ہسپتالوں کے باہر ایسی ادویات کی دکانیں قایم کی گئی ہیں جہاں آیوش اور یونانی ادویات فروخت کی جاتی ہیں ان ادویات کی دکانوں پر خریداروں کا رش لگا رہتا ہے کیونکہ لوگ اب انگریزی ادویات پر دیسی ادویات کو ترجیح دینے لگے ہیں ۔یہاں مختلف ہسپتالوں میں بی یو ایم ایس ڈاکٹرس تعینات کئے گئے ہیں جو مریضوں کے لئے دیسی ادویات ہی تجویز کرتے ہیں ۔حکومت جیسا کہ پہلے ہی کہا گیا ہے کہ آیوش طریقہ علاج کو فروغ دینے کے لئے مختلف سطحوں پر کام کررہی ہے اور نوجوانوں کو بی یو ایم ایس میں ڈگری کے لئے ان کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کا راستہ اپنارہی ہے نوجوانوں کو بھی چاہئے کہ وہ اس جانب بھی توجہ دیں اور اس کو بھی ذریعہ معاش بناکر اپنے عوام کی بے لوث خدمت کا جذبہ اپنائیں۔