وادی بھر میں ایل ایس ڈی یعنی لمپی سکن ڈیزیز نے خوفناک رخ اختیار کیا ہے ۔لمپی وائیرس مویشیوں کو اپنی لپیٹ میں لے کر ان کو مارے بنا چھوڑتا نہیں لیکن اب متعلقہ حکام نے جانوروں کی جو ویکسینیشن شروع کی ہے اور اس سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ اس وائیرس پر قابو پایا جاسکتاہے ۔لیکن فی الحال اس کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے این ایس کا کہنا ہے کہ لمپی وائیرس جو جانور کی کھال کو سب سے پہلے متاثر کرتا ہے نے وادی میں خوفناک رخ اختیار کررکھا ہے کیونکہ اس کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ صرف ضلع کپوارہ میں اب تک سو سے زیادہ جانور اس بیماری مین مبتلا ہوکر اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ 1500سے زیادہ جانور اس میں مبتلا ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خون چوسنے والے کیڑوں جن میں مچھر ،مکھیاں اور دوسرے کیڑے مکوڑے شامل ہیں کی وجہ سے پھیل رہی ہے ۔خبر رساں ایجنسی نے واقف کار حلقوں کے حوالے سے بتایا کہ گلگام کے قریب ایک جنگلاتی پٹی اس بیماری کا گڑھ بن گئی ہے ۔کیونکہ وہاں اس بیماری سے مرنے والے جانوروں کو پھینکا جاتا ہے ۔جس سے بدبو دور دور تک پھیل گئی ہے بہرحال ان جانوروں کو ٹھکانے لگانے کے لئے ضلع انتظامیہ کو اپنا رول ادا کرنا ہوگا بصورت دیگر وہاں انسان بھی اس بیماری سے متاثر ہوسکتے ہیں ۔اس سے قبل لمپی وائیرس نے پٹن کو اپنا نشانہ بنایا تھا شمالی کشمیر کے اس علاقے میں بھی بہت سے مویشی لقمہ اجل بن گئے ہیں لیکن متعلقہ حکام نے فوری کاروائی کرکے اس بیماری کو مزید پھیلنے سے روکا۔لیکن اب کپوارہ میں جیسا کہ سننے میں آرہا ہے حالات انتہائی نازک بن گئے ہیں کیونکہ گائے کسانوں کے لئے آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور جب یہی کسانوںکے کسی کام نہیں آسکے گی تو کسان جائیں تو کہاں جائیں اور کس سے فریا د کریں ۔بعض کسانوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے کسانوں کو فوری طور معاوضہ فراہم کرے جن کے مویشی اس بیماری میں مبتلا ہوکر موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ادھر وادی میں ان لوگوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں جو گھروں میں کتے ،بلیوں ،خرگوشوں اور اسی نوعیت کے دوسرے جانووروں کو پالتے ہیں کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ ہر طرح کے جانور وں میں لمپی وائیرس کا تھوڑا بہت اثر ہوتا ہے اسلئے گھروں میں بھی جانوروں کو نہیں پالنا چاہئے ۔لیکن ابھی تک ماہر ین طب نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم انہوں نے جانوروں کو پالنے میں احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے کیونکہ کل ہی اوڑی میں دو افراد میں منکی پوکس کا انکشاف ہوا ہے اور جیسا کہ نام سے ظاہرہے کہ یہ بیماری بندروں کی وجہ سے پھیلتی ہے اور لمپی وائیرس مکھیوں اور مچھروں کے علاوہ دوسرے دوسرے چھوٹے موٹے کیڑے مکوڑوں کی وجہ سے پھیلتی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح ملیریا ٹھہرے ہوے پانی اور گندگی سے پھیلتا ہے اسی طرح لمپی وائیرس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہوسکتی ہے ۔اسلئے لوگوں کو چاہئے کہ وہ اس معاملے میں ڈاکٹروں سے فوری طور رابطہ قایم کریں اور اگر کسی کو بھی اس وائیرس میں مبتلا پایا جاے گا تو اسے دوسرے جانوروں سے الگ تھلگ کرے ۔