آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ کھیتوں میں ہر یالی کے بجاے اونچی اونچی عمارتیں نظر آرہی ہیں اینٹ پتھر اور گارے سے بنی ان عمارتوں نے زرعی زمین کو نیست و نابود کرکے رکھ دیا ہے ۔اس طرح ایک جانب آبادی بڑھتی گئی تو دوسری جانب زرعی زمین سکڑتی گئی ۔ظاہر ہے کہ اس کا اثر براہ راست پیداوار پر پڑا ہے ۔ان حالات میں زرعی ساینسدان سرجوڑ کر بیٹھ گئے اور بچی کھچی زرعی زمین میں پیداواری صلاحیتوں کو بڑھاوا دینے کے لئے جدید سانئیسی طور طریقے تلاش کرنے لگے اگر کوئی کسان اس وقت ایسا نہیں کرے گا تو اس کی زمین بے کار ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ ہوا بھی آلودہ ،آس پاس کا ماحول بھی گندہ ،زمین میں پالی تھین کی کثرت ڈالنے سے اس کی پیدا واری صلاحیت ایک دم کم ہوتی گئی اسلئے زرعی سائینسدانوں نے وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوے اس بات کا فیصلہ کیا کہ سائینسی طور طریقوں کو اپنا نے کی کسانوں کو تلقین کی جاے گی تاکہ پیداواری صلاحیتوں کو بڑھاوا دیا جاسکے ۔اس سلسلے میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری اتل ڈولو نے افسروں کو کسانوں کے تئیں اپنے فرایض خوش اسلوبی اور ایمانداری سے انجام دینے کی تلقین کرتے ہوے کہا کہ کسانوں کو جو بھی شکایت ہو اسے ہر صورت میں اولین ترجیح کے طور پر اس کا ازالہ کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ توسیعی کارکنوں کو فعال طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔افسروں کو انہوں نے بذات خود کھیتوں میں جاکر پیداوار کا بذات خود جائیزہ لینے کی بھی ہدایت دی ۔کاشتکاری کے دوران اگر اس وقت سائینسی طور طریقے اپنائے نہیں جاینگے تو ممکن ہے کہ ملک کی پیداواری صلاحتیں کم ہوتی جاینگی اور جس کا اثر کسی بھیانک صورتحال کو جنم دے سکتا ہے اسلئے کاشتکاروں یعنی کسانوں زمینداروں کے لئے لازم ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ پیداوار کے لئے جدید طریقے اپنائیں ۔وادی میں کچھ عرصہ قبل یعنی پچاس ساٹھ برس قبل انسانی فضلے کو بطور کھاد استعمال کیاجاتا تھا ۔خاص طور پر سبزیاں اگانے کے لئے انسانی فضلے سے بہتر کوئی کھا د نہیں سمجھی جاتی تھی لیکن وقت نے کروٹ بدلی اس کے بعد مصنوعی کھادوں کا استعمال اس حد تک بڑھ گیا کہ پیداوار اگرچہ بڑھ گیا لیکن ان سبزیوں کا معیار انتہائی گھٹیا اور مزہ کہیں دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔یہ سبزیاں انسانی صحت کے لئے بھی ٹھیک تصور نہیں کی جارہی تھی۔لیکن اس کے بعد محکمہ زراعت نے حالات و واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد تجرباتی طور پر آرگنک سبزیاں اگانے کے طریقہ کار کی حوصلہ افزائی شروع کی اور اب صورتحال یہ ہے کہ مصنوعی کھادوں کا استعمال آہستہ آہستہ کم ہوتا گیا اور آرگنک کھادوں کا استعمال بڑھنے لگا ہے ۔اسی طرح ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے محکمے کے افسروں پر زور دیا کہ وہ ہر صورت میں زرعی کسانوں کی صحیح طریقے پر رہنمائی کریں تاکہ پیدا واری صلاحیتوں میں اضافہ ہوسکے ۔