جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن اوردو طرفہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا
سرینگر/05ستمبر//وزارت خارجے کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ہندوستان گزشتہ سال 15 اگست کو طالبان کی جانب سے حکومت سازی کے بعد سے افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر ایران کے ساتھ رابطے میں ہے۔وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی، جس میں دو طرفہ تعاون اور ایران جوہری معاہدے کے سلسلے میں گفتگو ہوئی۔ فون کال کا آغاز ایرانی وزیر خارجہ نے کیا۔ جے شنکر نے ٹویٹ کیا کہ ’ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ایک کال موصول ہوئی۔ ہمارے دوطرفہ تعاون اور مشترکہ جامع پلان آف ایکشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہم ہمیشہ رابطہ میں رہنے کے منتظر ہیں۔ مذاکرات کے دورن ایران جوہری معاہدہ سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔وزارت خارجے کے ذرائع نے بتایا ہے کہ دونوں فریق مشترکہ طور پر جنوب مشرقی ایشیا اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ ہندوستان ایران کی چابہار بندرگاہ کو افغانستان سمیت ایک اہم علاقائی ٹرانزٹ مرکز کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ توانائی کی دولت سے مالا مال ایران کے جنوبی ساحل پر صوبہ سیستان بلوچستان میں واقع چابہار بندرگاہ کو ہندوستان، ایران اور افغانستان کی جانب سے روابط اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) کو عرف عام میں ”ایران جوہری معاہدے“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ معاہدہ تہران اور یورپی یونین سمیت کئی عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں طے پایا تھا۔ اس کا مقصد ایران کے جوہری عزائم کو روکنا ہے۔مئی 2018 میں امریکہ اس معاہدے سے نکل گیا تھا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ معاہدے کی بحالی کے لیے اب نئی کوششیں کی گئی ہیں۔ ایران خلیجی خطے میں ہندوستان کے لیے ایک اہم ملک رہا ہے۔ ہندوستان اور ایران کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تعلقات کی اپنی تاریخ رہی ہے۔