روایتی جماعتیں عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہیں: سید محمد الطاف بخاری
کہا، اب یہ پارٹیاں اپنا دیرینہ بیانیہ دہرانے کے لائق بھی نہیں رہی ہیں
سرینگر: اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پارلیمانی انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے روایتی سیاسی جماعتوں کو مسترد کردیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان جماعتوں کی فریب کاریاں اب عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہیں، یہاں تک کہ یہ جماعتیں اب اُس جھوٹے بیانیہ کو دہرانے کے قابل بھی نہیں رہی ہیں، جس کے ذریعے وہ عوام کو سالہا سال تک بیوقوف بتاتی رہی ہیں۔
سید محمد الطاف بخاری نے ان خیالات کا اظہار جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مونیوارڈ کھنہ بل اور بجبہاڑہ میں منعقدہ پارٹی کنونشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سید محمد الطاف بخاری نے اپنے خطابات میں کہا کہ ’’روایتی جماعتیں اور ان کے لیڈران اپنے جھوٹے بیانات اور جذباتی نعروں سے عوام کو مزید دھوکہ نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا، ’’روایتی پارٹیاں، خاص طور پر دو خاندانی جماعتیں، طویل عرصے سے عوام کو اپنے جھوٹے بیانیے اور جذباتی نعروں سے گمراہ کر تی رہی ہیں۔ تاہم، ان کی دھوکہ دہی اب بے نقاب ہوچکی ہے۔ اب جموں کشمیر میں کوئی بھی فرد ’’رائے شماری‘، ’اٹانومی‘، ’سیلف رول‘ اور اس جیسے نعروں کے جھانسے میں نہیں آئے گا۔ لوگ اب سمجھ چکے ہیں کہ ان جذباتی نعروں کے ذریعے روایتی جماعتیں انہیں سالہا سال تک دھوکہ دیتی رہی ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ جب اپنی پارٹی کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہوگا تو جموں کشمیر میں معصوم لوگوں کا لہو بہانے کی ذمہ دار ان جماعتوں اور ان کے لیڈروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا، ’’ان میں سے ایک پارٹی 2010 میں 100 سے زیادہ بے گناہ لوگوں کے قتل کی ذمہ دار ہے، جبکہ دوسری نے 2016 میں 128 افراد کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ پیلٹ گن کے استعمال سے درجنوں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو بینائی سے محروم کر دیا۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جب اپنی پارٹی کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہوگا تو ان بے رحم سیاستدانوں اور نام نہاد لیڈروں کو قانون کا سامنا کرنا پڑے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اپنے بچوں کو کھونے والے والدین کو انصاف ملے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ایک لیڈر جو 2016 میں بر سر اقتدار تھیں، نے اپنے دور اقتدار میں بڑی بے شرمی کے ساتھ معصوم بچوں کی ہلاکتوں کو یہ کہہ کر جواز بخشنے کی کوشش کی کہ ’’کیا یہ بچے چاکلیٹ اور دودھ لانے کےلئے اپنے گھروں سے باہر آئے تھے۔‘‘ یہ بے رحم الفاظ کشمیر کے لوگوں کو ہمیشہ ستاتے رہیں گے۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ان انتخابات میں روایتی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کو مسترد کرنے کے لیے اپنے ووٹ کی طاقت کا استعمال کریں۔
انہوں نے کہا، ’’مجھے حیرت ہے کہ یہ پارٹیاں کتنی بے شرمی سے عوام کے پاس ووٹ مانگنے آتی ہیں۔ سال 2019 میں ان جماعتوں اور ان کے لیڈروں نے یہ کہہ کر لوگوں سے ووٹ مانگے تھے کہ اُن کے منتخب نمائندے پارلیمنٹ میں دفعہ 370 اور 35 اے کا دفاع کریں گے۔ عوام نے ان پر بھروسہ کیا اور ان میں سے ایک جماعت کے تین اُمیدواروں کو منتخب کرکے پارلیمنٹ میں بھیج دیا۔ جبکہ دوسری جماعت کے تین اراکین بھی راجیہ سبھا میں تھے۔ لیکن جب 5 اگست 2019 کو یہ آئینی دفعات ختم کردی گئیں تو ان خود ساختہ عوامی نمائندوں کو جیسے سانپ سونگھ گیا۔ انہوں نے ان آئینی دفعات کی منسوخی کے خلاف بطور احتجاج مستعفیٰ ہوجانے کی ضرورت بھی نہیں سمجھی۔ اب اپنی دھوکہ دہی کے باوجود یہی جماعتیں ایک بار پھر بے شرمی سے عوام سے ووٹ مانگ رہی ہیں۔ میں لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے ووٹ کی طاقت سے انہیں مسترد کر دیں۔‘‘
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ راجوری-اننت ناگ پارلیمانی حلقہ میں اپنی پارٹی کے امیدوار ظفر اقبال منہاس کو ووٹ دیں۔
انہوں نے کہا، ’’ہماری پارٹی ایک نئی جماعت ہے اور ہم پہلی بار لوک سبھا انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر آپ ہمیں اپنا مینڈیٹ دیں تو ہم آپ کو کبھی مایوس نہیں کریں گے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ ظفر صاحب کو ووٹ دیں۔ وہ پارلیمنٹ میں عوام کے جذبات کی مؤثر نمائندگی کر یں گے۔‘‘
ظفر اقبال منہاس نے اپنے خطاب میں عوام سے وعدہ کیا کہ اگر عوام نے مینڈیٹ دیا تو وہ پوری ایمانداری اور لگن سے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔
انہوں نے کہا، ’’ ایک قلمکار، ایک سیاست دان، سابق رُکنِ قانون ساز کونسل، اور ماضی میں مختلف عہدوں پر فائز رہنے والے شخص کے طور پر، میں ایک کھلی کتاب کی طرح ہوں۔ لوگ مجھے میری دیانت اور لگن کے ساتھ کام کرنے والے کے بطور جانتے اور پہنچانتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ اپنے عوام کا ساتھ دیا ہے اور ہر مشکل وقت پر اُن کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑا رہا ہوں۔ آج میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر آپ مجھ پر بھروسہ کرکے مجھے اپنا مینڈیٹ دیں گے تو تو میں آپ کو مایوس نہیں کروں گا۔‘‘