ایک ارب دس کروڑ ڈالر کے ہتھیاروں کا امریکی پیکیج ، بیجنگ نے واشنگٹن کو خبردار کیا
بیجنگ: ۳ ستمبر (ستمبر) امریکہ نے تائیوان کیلئے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے ہتھیاروں کے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے اپنے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اتحادی ملک کے دفاع کو مضبوط بناتا رہے گا۔ امریکہ کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا جب تائیوان اور چین میں تناو¿ بڑھ رہا ہے اور بیجنگ نے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کرے گا۔ امریکہ کی جانب سے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کا یہ اعلان سپیکر نینسی پیلوسی کی جانب سے خود مختار جمہوری ملک کا دورہ کرنے کے ایک ماہ بعد ہوئی ہے۔ نینسی پلوسی کے دورے پر چین نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا اور تائیوان کی فضائی اور سمندری حدود کے قریب اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنے کیلئے مشقیں کی تھیں۔ یہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے تائیوان کیلئے منظور کیا گیا سب سے بڑا پیکیج ہے۔ دفاعی سامان کے اس پیکیج میں تین مختلف چیزیں شامل ہیں۔ اس میں 2013 سے کام کرنےوالے ریتھون ریڈار وارننگ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 66 کروڑ ڈالر کی سپورٹ ہے۔ یہ سسٹم تائیوان کو کسی بھی حملے کے بارے میں بروقت خبردار کرے گا۔ اس پیکیج کے تحت تائیوان 60 ہارپون بلاک II میزائلوں پر 35 کروڑ ڈالر بھی خرچ کرے گا جو چین کی طرف سے پانی کے ذریعے حملہ کرنے کی صورت میں آنے والے جہازوں کو ٹریک کر کے غرق کر سکتے ہیں۔ اس معاہدے میں 100 سے زیادہ سائیڈ ونڈر میزائلوں کیلئے آٹھ کروڑ 56 لاکھ ڈالر بھی شامل ہیں۔ یہ میزائل فضا سے فضا میں مار کرنے کیلئے نہایت اہم سمجھے جاتے ہیں۔ تائیوان کے صدارتی دفتر کے ترجمان چانگ تون ہان نے ایک بیان میں جزیرے کی سلامتی اور دفاع کے لیے امریکہ کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’اسلحے کی اس فروخت سے نہ صرف ہمارے فوجیوں کو گرے زون کے جبر کے خلاف لڑنے میں مدد ملے گی، بلکہ اس سے جزیرے کی طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے خلاف ابتدائی وارننگ کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہو گا۔‘ن ہتھیاروں کی فروخت کا یہ اعلان اس واقعے کے ایک دن بعد سامنے آیا جس میں تائیوان کی افواج نے ایک نامعلوم ڈرون کو مار گرایا۔ ادھر چین نے اس اعلان پر ردعمل میں امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ہتھیاروں کی فروخت کو ’فوری طور پر منسوخ‘ کرے۔ چین کی حکومت تائیوان کو اپنی سرزمین کا ’ناقابل تسخیر‘ حصہ قرار دیتی ہے۔