ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے سرکاری ذرایع کے حوالے سے بتایا کہ جموں کشمیر میں روز گار اور تعمیر وترقی کے علاوہ زراعت اور ہارٹیکلچر سیکٹر کے بارے میں زمینی سطح پر صورتحال کا جائیزہ لینے کے بعد پارلیمانی سٹنڈنگ کمیٹیوں کے ممبران کاوفد نئی دہلی واپسی پر مرکزی حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کرے گا جو پارلیمانی سٹنیڈنگ کمیٹیوں کے ممبراں وادی کے دورے پر آرہے ہیں انہیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر متذکرہ بالا سیکٹروں سے وابستہ افراد سے مل کر حالات کا احاطہ کرکے مرکز کو رپورٹ پیش کرنی چاہئے ۔قارئین کرام کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد جو مختلف پارلیمانی سٹنیڈنگ کمیٹیوں کے ممبران ہیں وادی کے دورے پر آرہے ہیں اور اس دورے کے دوران وہ روزگار ،تعمیر و ترقی ،زراعت اور ہارٹیکلچر سیکٹروں میں کی گئی پیش رفت کا جائیزہ لے کر واپس دہلی جاکر مرکز کو اپنی رپورٹ پیش کرینگے ۔اس رپورٹ کا جائیزہ لینے کے بعد مرکزی حکومت ماہرین کی مدد سے اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ جموں کشمیر میں ان سیکٹروں کو کس قسم کی مدد کی ضرورت ہوگی ۔آٹھ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ آنے والے دنوں میں جموں کشمیر کے دورے پر آرہے ہیں یہاں قیام کے دوران وہ اعلی حکام کے ساتھ ملاقی ہونگے اور تاجروں ،ٹرانسپورٹرس ،ہوٹل انجمنوں کے زعما اور دوسرے مکتب ہائے فکر سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کرینگے ۔اس دوران خاص توجہ بے روزگاری کے خاتمے کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر صلاح مشورہ کیاجاے گا اس کے علاوہ زرعی سیکٹر کو بڑھاوا دینے کے لئے بھی ایسی کاروائیوں کو عملی جامہ پہنانے کی بات کی جاے گی جن سے جموں کشمیر میں زرعی شعبے کو ترقی ہوگی۔اس سے قبل مرکزی وزراے براے صنعت و حرفت اور اقلیتی امور دونوں وزیر وں نے کہا کہ ساڑھے دس لاکھ سے زیادہ کاریگروں اور دستکاروں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے جبکہ پچاس فی صد سے زیادہ خواتین کاریگروں کو بھی مستفید ہونے کا موقعہ فراہم کیا گیا ۔اس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مرکزی حکومت کاریگروں کی فلاح و بہبود کے بارے میں کس قدر فکر مند ہے اور کس طرح ان کو روزگار فراہم کرنے کے لئے کوششوں میں مصروف ہے ۔کشمیر میں جہاں تک سیاحت کا تعلق ہے تو اس بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ جب مرکزی حکومت نے مثبت اقدامات اٹھائے تو سیاحوں کی ریکارڈ تعداد یہاں آگئی ہے اس سے سیاحت سے جڑے کاروباری ،ٹرانسپورٹروں ،ہوٹل مالکان ،ہاوس بوٹ اونرس اور دوسرے لوگوں کی اقتصادی حالت میں سدھار آگیا ہے اس سے جموں کشمیر میں مالی استحکام پیدا ہونے لگا ہے اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے تاکہ لوگوں کی مجموعی مالی حالت میں مثبت تبدیلی دیکھنے کو ملے گی ۔ممبران پارلیمنٹ کا جو وفد وادی کے دورے پر آرہا ہے سے لوگوں کو اس بات کی امید ہے کہ وہ مرکز کو ایسی رپورٹ پیش کرے گا جس سے مرکزجموں کشمیر کو اور زیادہ مالی پیکیج فراہم کرسکتا ہے ۔