اس سے قبل ان ہی کالموں میں لکھا جاچکا ہے کہ پہلگام میں دہشت گردانہ واقعے کے بعد اگرچہ سیاحت کو کافی دھچکا لگا تھا لیکن اس کے بعد حالات آہستہ آہستہ معمول پر آنے لگے ہیں اور آج صورتحال یہ ہے کہ کافی تعداد میں سیاح یہاں آ چکے ہیں بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ آبھی رہے ہیں ۔جتنے بھی سیاحتی مقامات کھلے ہیںان میںسیاحوں کی کافی تعداد نظر آرہی ہے جبکہ مقامی سیلانی بھی ہزاروں کی تعداد میں صحت افزا مقامات کی سیر کو جارہے ہیں ۔خاص طور پر سرکاری چھٹیوں اور اتوار کے دن تو ان سیاحتی مقامات پر تل دھرنے کو بھی جگہ باقی نہیں رہتی ہے ۔جہاں تک سرینگر کے مغل باغات کا تعلق ہے تو وہاں اچھا خاصا رش دیکھنے کو ملتاہے ۔جھیل ڈل میں بھی لاتعداد کشتیاں نظر آتی ہیں ۔ان کشتیوں کو چلانے والے سیاحوں کو مختلف گھاٹوں سے سیاحوں کو اٹھا کر انہیں جھیل کی سیر کرواتے ہیں۔کشمیری مصنوعات کا کاروبار کرنے والوں کے شورومز ،دکانوں اور دوسرے کاروباری اداروں پر سیاح شاپنگ کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں ۔ہوٹلوں ،گیسٹ ہاوسز اور ہاوس بوٹوں کے ساتھ ساتھ ہوم سٹیز مین بھی سیاح قیام پذیر ہیں گو ان کی تعداد اتنی نہیں جتنی پہلگام سانحہ سے پہلے تھی لیکن پھر بھی اچھی خاص تعداد مین سیاح یہاں آرہے ہیں اور وہ زیادہ سے زیادہ صحت افزا مقامات کی سیر کرنا چاہتے ہیں ۔لیکن ابھی بھی کچھ اہم اور خوبصورت مقامات سیاحوں کے لئے بند ہیں ۔اگرچہ پہلگام سانحہ کے بعد اس طرح کا دانشمندانہ اقدام اٹھا یا گیا تھا لیکن اب ان بند پڑے مقامات کو کھولنے کی ضرورت ہے ۔سیاح خاص طور پر یوسمرگ ،وادی بنگس ،اہر بل اور دودھ پتھری کو دوبارہ سیاحوں کے لئے کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ان مقامات پر جو مقامی کاروباری ہیں وہ بھی چاہتے ہیں کہ بند پڑے سیاحتی مقامات کو دوبارہ کھولا جاے تاکہ وہ بھی روزگار کے حوالے سے پریشان نہ ہوں ۔لیکن حکومت نے ابھی تک اس حوالے سے کچھ نہیں کیا ہے ۔کشمیر بنیادی طور پر ایک سیاحتی خطہ ہے اور یہاں کا ذرہ ذرہ خوبصورتی کی تصویر پیش کرتا ہے ۔یہاں کی ہر چیز خود میں کشش رکھتی ہے ۔قدرت نے اسے بے پناہ حسن عطا کیا ہے ۔سیاح دور دور سے یہاں وادی کے حسن میں کھوجاتے ہیں لیکن ان کی خوشیاں اس وقت مایوسی میں تبدیلی ہوجاتی ہیں جب وہ اہم اور خوبصورت ترین مقامات کو بند پاتے ہیں ۔اگرچہ سرکار نے متعدد صحت افزا مقامات کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر سیاحوں کے لئے بند کردیا تھا لیکن اب حالات بتدریج بہتر ہوتے جارہے ہیں ۔کئی ایک مقامات کو پہلے ہی کھولدیا گیا لیکن اب بھی چند ایسی جگہوں کی سیر کرنے پر پابندی ہے جو انتہائی اہم اور خوبصورت ترین ہیں ۔اس لئے حکومت کو چاہئے کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرکے بند پڑے سیاحتی مقامات کو دوبارہ کھول کر زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو وادی کی سیاحت پر راغب کرے ۔جموں کشمیر میں سیاحت کا ایک اہم مقام ہے ۔یہ ہماری معیشت میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔اسلئے اس شعبے کو مزید بڑھاوا دینے کے لئے ایسے اقدامات اٹھائیں جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح وادی کی سیاحت پر آسکیں ۔جس سے وادی میں یہ شعبہ سب سے زیادہ معاشی طور پر مستحکم ہوگا ۔











