گذشتہ دنوں چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتہ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ وادی میں چھ لاکھ سے زیادہ ایسے لوگ ہیں جو منشیات سے متعلق مسایل سے دوچار ہیں یا جو براہ راست منشیات کا استعمال کرتے ہیں ۔ان میں سے نوے فی صد ایسے لوگ ہیں جن کی عمر سترہ برسوں سے تیس سے زیادہ برسوں کی ہے ۔لوگوں نے جب اس قسم کی خبر سنی تو سب لوگ دنگ رہ گئے کیونکہ کسی کے بھی وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ صرف وادی میں چھ لاکھ ایسے لوگ ہیں جو منشیات کا استعمال کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے ٹھوس نتایج کے حامل اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ منشیات کی وبا پورے معاشرے کو اندر ہی اندر کھوکھلا کرکے رکھ دیتی ہے ۔چیف سیکریٹری نے جموں میں نارکو کوارڈنیشن سنٹر کی ریاستی سطح کی کمیٹی کی پہلی میٹنگ کی صدارت کی ۔اس میٹنگ میں منشیات کی لعنت سے نمٹنے کے لئے وسیع پروجیکیٹ کی شکل کا خاکہ تیار کیا گیا ۔ادھر حکام نے بتایا کہ جموں کشمیر گولڈن کریسنٹ کے قریب واقع ہے جو دنیا کی 80فی صد افیوں پیدا کرتا ہے اور اسے منشیات کی غیر قانونی تجارت کا اہم ذریعہ سمجھا سکتاہے ۔حکام کا کہنا ہے کہ یہاں منشیات سے متعلق مسایل سے متاثر ہونے والے چھ لاکھ لوگ ہیں جو کہ مرکز کے زیرانتظام علاقے کی تقریباً6.4آبادی ہے ۔عام لوگ اس پر خاصے پریشان ہیں کیونکہ جب حاکم لوگ خود ہی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ منشیات کی لت میں چھ لاکھ لوگ مبتلا ہیں جن میں سے بیشتر اس کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی طرف سے منشیات پر قابو پانے کئے کیونکر خاموشی اختیار کی جارہی ہے کیونکہ اگر حکومت چاہئے گی تو ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کر سکتی ہے لیکن حکومت اس بارے میں غالباً سنجیدہ نہیں ہے اگر سرکار اس بارے میں معمولی سابھی قدم اٹھاتی تو اتنی تعداد میں لوگ اس وبا میں مبتلا نہیں ہوتے ۔چھ لاکھ افراد کے بارے میں بتایا جاتا ہے منشیات میں مبتلا ہیں لیکن ان پر کیسے قابو پایا جاے گا۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگرحکومت کے پاس بے پنا ہ وسایل ہیں پولیس ہے انٹلی جنس کا جال ہر طرح بچھا ہوا ہے لاو ءلشکر ہے پھر کیا بات ہے جو منشیات پر قابو پانے کے لئے کچھ نہیں کرسکتی ہے ۔ویسے تو اس بارے میں صرف سرکاری اقدامات پر تکیہ کرنا ٹھیک بھی نہیںہے ۔یہ کام توسماج میں رہنے والے لوگوں کے ذمہ بھی ہے ۔ایمہ مساجد ،اساتذہ ،پروفیسر ،خطیب اور دوسرے لوگ اس معاملے میںاہم رول ادا کرسکتے ہیں وہ لوگوں کو اس بارے میں ایجو کیٹ کرسکتے ہیں ۔لیکن سب لوگ اپنی اپنی ذمہ داریوں کو بھول گئے ہیں ۔سرکاری ایجنسیاں بھی کوئی بااثر کام نہیں کرتی ہیں جبکہ عام لوگ خاموش ہیں۔غالباًیہی وجہ ہے کہ منشیات کا استعمال کرنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے ۔لیکن اگر اس پر فوری طور قابو نہیں پایا جاے گا تو آنے والا کل اس حوالے سے بھیانک ہوگا۔