سرینگر جموں شاہراہ دو دنوں تک مکمل طور بند رہنے نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ اس کا متبادل نہ صرف ضروری ہے بلکہ اس کے بغیر اور کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ جیسا کہ قارئین کرام کو معلوم ہے کہ 26فروری سے ہی موسم میں زبردست تبدیلی آگئی ۔بارشوں اور برفباری کا سلسلہ کچھ ایسا شروع ہوا کہ دو دنوں اور دو راتوں تک لگاتار بارشوں کا سلسلہ بھی جاری رہا اور برفباری بھی بہت زیادہ ہوئی ۔جس سے سرینگر جموں شاہراہ رام بن کے علاقے میں کئی مقامات پر ڈھہ گئی ۔حتیٰ کہ ایک ٹنل کا دہانہ بند ہوگیا جب اوپر سے بھاری مٹی کے تودے گرنے لگے اور بڑی بڑی چٹانیں کھسکنے لگیں ۔نتیجے کے طور پر دو دنوں تک شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت روک دی گئی ۔سڑک پر مختلف مقامات پر سینکڑوں مال اور مسافر بردار گاڑیاں درماندہ ہوکر رہ گئیں اور ان میں سوار لوگوں کو ناقابل یقین حد تک مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔کہا جارہا ہے کہ جو مسافر درماندہ تھے ان میں بچے ،بوڑھے ،بیمار ،خواتین وغیرہ شامل تھے ۔اس کے بعد انتظامیہ متحرک ہوگئی اور متعلقہ ایجنسی نے خراب موسم میں ہی شاہراہ کو آمد ورفت کے قابل بنانے کے لئے کاروائی شروع کی ۔سب سے پہلے ان مٹی کے تودوں اور چٹانوں کو ہٹانے کا کام شروع کردیا گیا جن کی وجہ سے سڑک پر رکاوٹیںکھڑی ہوگئی تھیں۔بھاری مشینری کوکا کام پر لگادیا گیا جبکہ مزدوروں کی خدمات بھی حاصل کردی گئیں اور آخر کار سنیچر یکم مارچ سہہ پہر تک سڑک پر ملبہ ہٹایا گیا البتہ اس ٹنل سے ٹریفک کو گذرنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کا ایک ٹیوب بند ہوگیا تھا کیونکہ اس کے دہانے پر سڑک دھنس گئی ہے ۔سب سے پہلے درماندہ گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی گئی ۔اس بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ شاہراہ کو عارضی طور پر ٹریفک کے لئے بحال کردیا گیا اور سڑک کی حالت میں سدھار آنے کے ساتھ ہی ان گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی جاے گی جو سرینگر اور جموں سے شاہراہ پر سفر کرنے والی ہونگی ۔اس شاہراہ پر سفر کرنے والے مسافروں اور ڈرائیوروں سے کہا گیا کہ وہ سفر سے قبل ٹریفک حکام کے ساتھ شاہراہ کی حالت کے بارے میں جانکاری حاصل کریں اس کے بعد ہی سفر شروع کریں ۔جیسا کہ اوپر بتایا گیا کہ اب اس پر سفر میں ہر قدم پر دشواریاں پیش آرہی ہیں ۔سڑک کا رام بن اور رام سو کا پیچ اب بھی انتہائی خطرناک بنا ہوا ہے اسلئے جب تک وہاں زیر تعمیر بائی پاس پل پر جلد از جلد ٹریفک بحال نہیں کیا جاے گا یعنی جب تک اس پل کو ٹریفک کے لئے کھلا نہیں چھوڑا جاے گا تب تک اس سڑک پر سفر کرنا مشکلات سے پُر ہوگا۔یعنی بائی پاس پل پر کام کی رفتار میں تیزی لانے کی ضرورت ہے اس کے بعد اگر اوپرسے چٹانیں بھی گرآینگی یا مٹی کے تودے بھی کھسک جاینگے اس کے باوجود شاہراہ پر چلنے والے ٹریفک پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتاہے ۔اس کے ساتھ ہی جموں اور سرینگر کے درمیان براہ راست ریل سروس شروع ہونے سے بھی شاہراہ پر ٹریفک کا دباﺅ کم ہوگا اور اس کی حالت معمولی برفباری سے اس جیسی نہیں ہوگی جو اس وقت ہوتی ہے ۔اسلئے حکام کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔یہ واحد شاہراہ جو وادی کو ملک کے دوسرے حصوں سے جوڑتی ہے یعنی کشمیریوں کے لئے یہ شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے ۔اسلئے رام بن اور رام سو میں سڑک کا متبادل یعنی بائی پاس پل کی تعمیر میں سرعت لانے کی ضرورت ہے ۔