مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے 7دسمبر 2024سے 19جنوری 2025کے درمیان راجوری کے بدھل نامی گاﺅں میں تین خاندانوں سے وابستہ سترہ افراد کی پراسرار موت کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے بین وزارتی ٹیم تشکیل دی ۔اس ٹیم میں وزارت داخلہ کے ڈایریکٹر رینک کے افسر کی رہنمائی میں کئی وزارتوں کے ماہرین کو شامل کیا گیا جنہوں نے کل یعنی 22جنوری کو بھی بدھل میں پورا دن گذارا ۔اس دوران ٹیم میں شامل اراکین نے ہر اس چیز یا استعمال کے قابل اشیاءکے نمونے حاصل کئے جن سے پراسرار اموات کے بارے میں کوئی جانکاری ملنے کی امیدہوگی ۔حکومت جموں کشمیر نے پہلے ہی اس صورتحال کی تحقیقات کے لئے کئی ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو اپنے طریقے سے تحقیقات کررہی ہیں ۔جموں میں حکومت جموں کشمیر کے ترجمان نے بتایا کہ تحقیقات اور نمونے تجرباتی طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہلاکتوں کے واقعات بیکٹیریل یا وائیرل ہونے والی بیماری کی وجہ سے نہیں اور اس میں صحت عامہ کا کوئی ایشو یا زاویہ نظر نہیں آرہا ہے بلکہ متوفی کے نمونوں میں بعض نیور ٹوکسن پائے جانے کے بعد ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ۔گاﺅں میں اس چشمے کو سیل کردیا گیا جس چشمے کا پانی تینوں خاندان استعمال کرتے تھے ۔کیونکہ اس کے پانی میں کچھ کیڑے مار ادویات اور جراثیم کش ادویات کی ملاوٹ کا اشارہ مل گیا ہے ۔مریضوں نے سب سے پہلے بدن درد ،بخار ،متلی اور حد سے زیادہ پسینے کی شکایت کی اور جب ان کو ہسپتالوں میں داخل کردیا گیا وہ اس دنیا سے چل بسے ۔اطلاعات کے مطابق ایک تحقیقات سے ایک قریبی آبی ذخیرے میں کیڑے مار ادویات کی آمیزیش کا انکشاف ہوا ہے ۔عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ تینوں خاندان اسی چشمے کا پانی استعمال کرتے رہے ہین اسلئے غالباً یہ آلودہ پانی ہی ان کی موت کی وجہ بن گیا ہوگا ۔لیکن یہ سب قیاس آرائیاں ہیں ۔ابھی تک سرکاری طور پر اس بارے میں کوئی حتمی رپورٹ شایع نہیں کی گئی ہے چشمے کے پانی کے نتایج کے باوجود تحقیقات نے ابھی تک آلودہ پانی کو اموات سے جوڑا یا آلودگی کے ذریعے کا تعین نہیں کیا ہے ۔اس پانی کے ذخیرے کو یہ لوگ پھر سے استعمال نہ کریں جس کے نتیجے میں اس کو سیل کردیا گیا یعنی چشمے کے پانی کے استعمال پر پابندی عاید کردی گئی ۔ہر ٹیم مصروف تحقیقات ہے لیکن ابھی تک کوئی ایسی وجہ سامنے نہیں آئی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا کہ اموات کی بنیادی وجہ کون سی ہے ۔دریں اثنا وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے گذشتہ دنوں متاثرہ گاﺅں کا دورہ کیا ۔تین خاندانوں میں جو لوگ بچ گئے ان کی ڈھارس بندھائی اور ان کو ہر ممکن امداد کا یقین دلانے کے علاوہ اس سارے معاملے کی مکمل تحقیقات کے لئے حکومت کے عزم کو دہرایا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت جموں کشمیر شفاف اور مکمل تحقیقات کے لئے پر عزم ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ماہرین کے ساتھ مل کر اس سانحے کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہر زاویہ سے تحقیقاتی عمل جاری ہے اور حتمی رپورٹ جو ماہرین کی طرف سے پیش کی جاے گی کا انتظار ہے جس کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچا جاسکتاہے ۔اس دورا ن مزید تین افراد کی حالت اچانک بگڑ گئی اور انہیں بھی جموں کے سرکاری ہسپتال میں داخل کرنے کے بعد چنڈی گڑھ منتقل کیا گیا ۔آخری اطلاعات ملنے تک ان کی حالت نازک بنی ہوئی تھی۔