کابینہ کے وزیر ستیش شرما نے گذشتہ دنوں میڈیا نمایندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نئے سال کی آمد پر کشمیری عوام کو خصوصی تحفہ دیا جاے گا یعنی ”نیو ائیرز گفٹ“وزیر موصوف نے میڈیا کو بتایا کہ راشن کے کوٹے میں نہ صرف اضافہ کیا جاے گا بلکہ اضافی بارہ گیس سلینڈر بھی صارفین کو فراہم کئے جائینگے ۔انہوں نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ ریاستی درجے کی بحالی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ موسم سرما کے پیش نظر تمام مناسب انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ گیارہ برس کے وقفے کو گیارہ ماہ میں پُر کیا جاے گا۔انہوں نے کہا کہ سرمائی ایام میں لوگوں کو راحت رسانی کے لئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے ۔وزیر موصوف نے کہا کہ ریاستی حیثیت کی بحالی ایک ترجیح ہے اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے خود نئی دہلی میں اعلیٰ قیادت سے ملاقات میں ان کے ساتھ جموں کشمیر کے مختلف مسایل و مشکلات پر تبادلہ خیال کیا ۔وزیر موصوف کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ وزیر اعظم مودی خود ریاستی درجے کی بحالی میں دلچسپی رکھتے ہیںاور اس کی بحالی کے بعد دیگر تمام مسایل کو حل کیا جاے گا۔ کابینہ درجے کے وزیر کے اس اعلان کے بعد عوامی حلقوں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ اگر راشن ڈبل کیا جاے گا اور اضافی بارہ گیس سلینڈر فراہم کئے جائینگے تو اس سے لوگوں کو بہت حدتک راحت مل سکتی ہے ۔ادھر کچھ روز قبل ڈویثرنل کمشنر نے میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ نے سرما کے دوران لوگوں کو درپیش مسایل سے نمٹنے کا تہیہ کر رکھا ہے اور انتظامیہ عوام کو ہر ممکن طریقے پر راحت پہنچانے کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرے گی۔کابینہ وزیر اور پھر ڈویثرنل کمشنر کی یقین دہانیوں پر عوامی حلقوں نے جہاں خوشی کا اظہار کیا ہے وہیں دوسری جانب لوگ چاہتے ہیں کہ بجلی کی فراہمی میں موجودہ خلل کو دور کیا جاے اور کٹوتی شیڈول پر من و عن عمل کرنے کے بعد غیر ضروری طور پر بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ ترک کیا جاے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے گذشتہ دنوں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس بات کا اعلان کیا کہ وہ سرمائی ایام میں بجلی کی صورتحال کا از خود جائیزہ لینگے اور کسی بھی صورت میں لوگوں کو بجلی کے حوالے سے کوئی مشکل پیش نہ آئے اسلئے وہ بجلی کٹوتی وغیرہ کا از خود وقفے وقفے سے جائیزہ لیتے رہینگے ۔یہ امر قابل ذکر ہے اور جیسا کہ پہلے بھی ان ہی کالموں میں لکھا جاچکا ہے کہ سرما کشمیری عوام کے لئے ڈھیر ساری مصیبتیں لے کر آتا ہے ۔بجلی اور پانی کی فراہمی میں خلل ،سردی سے نمٹنے کے لئے معقول انتظامات کا فقدان ،مہنگائی ،اور اخراجات میں اضافہ اور مختلف نوعیت کی بیماریاں لوگوں کو ہر طرح سے پریشان کرتا رہتاہے ۔اب جبکہ وزیر اعلیٰ ،کابینی وزیر کے علاوہ ڈویثرنل کمشنر کی طرف سے لوگوں کو اس بات کا یقین دلایا گیا کہ سرمائی مشکلات پر قابو پانے کے لئے حکومت کمر بستہ ہے اسلئے لوگوں کو اس بات کا انتظار کرنا چاہئے کہ عمر عبداللہ سرکار عوام سے جو وعدے کرتی ہے کیا ان پر عمل کیا جاتا ہے یا نہیں۔