کشمیرمیں طلبہ کے لئے نومبر سیشن جہاں لاکھوں متعلقین کے لئے راحت کی نوید لے کر آیا ہے وہیں دوسری جانب وزیر تعلیم کی طرف سے نومبر سیشن میںمنعقد ہونے والے امتحانات میں شامل طلبہ کے لئے سیلبس میں نرمی بھی ایک معقول اور مثبت قدم قرار دیا جاسکتاہے ۔اس بارے میں وزیر تعلیم نے کہا کہ یہ فیصلہ مارچ سے نومبر میں تعلیمی سیشن کی تبدیلی کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ۔وزیر تعلیم نے وادی میں برفباری کے امکان کو نومبر میں امتحانات منعقد کرنے کی وجہ بتائی تاکہ ان میں موسم کی وجہ سے تاخیر نہ ہو۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے سالانہ امتحانات مارچ میں لئے جارہے تھے لیکن طلبہ اور ان کے والدین بار بار اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے گئے لیکن حکومت نے اپنے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں کی لیکن اب حال ہی میں جو منتخب حکومت برسر اقتدار آگئی اس نے سب سے پہلے مارچ سیشن کو نومبر میں تبدیل کرنے کا اعلان کرکے لوگوں کو راحت دلائی اور اب نومبر میں امتحانات کے انعقاد کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ طلبہ کے لئے سیلبس میں نرمی کا بھی اعلان کرکے طلبہ اور والدین میں اس حوالے سے پائے جانے والے خدشات دور کردئے ۔وزیر موصوف نے اپنے اس اعلان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کے مسایل مدنظر رکھ کر اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد نویں جماعت تک کے طلبہ کے لئے سیلبس میں نرمی کا اعلان کردیا گیا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ تعلیم واقعی نور ہے لیکن موجودہ زمانے میں جو کچھ پڑھایا جارہا ہے اس میں جہاں ایک طرف جدت لائی جارہی ہے وہیں دوسری جانب ماحول ،حالات ،کلچر ،تہذیب و تمدن کو بھی مدنظر رکھ کر سیلبس مرتب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ کو اپنی قوم کے ماضی کے بارے میں بھی جانکاری حاصل ہوسکے ۔ اگر طلبہ کو اپنی قوم کے تابناک ماضی کی خبر نہ ہو تو وہ کیسے اپنے ملک و قوم کا وفادار بن سکتاہے ۔اسلئے یہ لازمی ہے کہ تعلیمی پالیسی مرتب کرتے وقت اپنی قوم کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے ۔یکساں تعلیمی پالیسی کا جہاں ہر مکتب فکر نے خیر مقدم کیا ہے وہیں مقامی سطح کے جو ماہرین تعلیم ہیں ان پر یہ بات لازم ہے کہ وہ اپنی قوم کے ماضی کا ذکر ضرور سیلبس میں کریں ۔ورنہ بچوں کو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ کشمیر کی تہذیب و تمدن اور ثقافت کیا ہے ۔بہر حال کئی برسوں کے بعد نومبر میں لئے جانے والے امتحانات ایک تجربہ ہوگا اور اس میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے سٹیک ہولڈرز کو خوش اسلوبی کے ساتھ اپنا اپنا رول ادا کرنا ہوگا ۔کیونکہ اس سے طلبہ کو سرمائی تعطیلات میں اگلے کلاسز کا سیلبس مکمل کرنے میں مدد ملتی ہے اور وہ چھٹیوں کے بعد جب سکول کھلیں گے تو طلبہ نے اگلے کلاسز کا تقریباً ساٹھ ستر فی صد سیلبس پورا کیا ہوا ہوتاہے لیکن مارچ سیشن کی وجہ سے طلبہ کا بہت قیمتی وقت ضایع ہوجاتا تھا لیکن اب سٹوڈنٹس کو ایک بار پھر اپنی صلاحیتوں کو ابھارنے اور انہیں ظاہر کرنے کا موقعہ مل سکتاہے ۔اس سے یہ فایدہ بھی مل سکتاہے کہ کشمیری طلبہ مسابقتی امتحان میں شاندار طریقے سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں کیونکہ انہیں تیاری کرنے میں کافی وقت ہوگا ۔اب اگلے برس دسویں اور بارہویں کے امتحانات مارچ سیشن کے حساب سے منعقد تو ہونگے لیکن سال 2025میں یہ امتحانات نومبر دسمبر سیشن میں ہی لئے جانے چاہئے ۔