گذشتہ دنوں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوا جب ایک ٹریکنگ ٹیم میں شامل افراد میں سے ایک ٹریکر جو دہلی کا رہنے والا بتایا گیا خراب موسم کی بھینٹ چڑھ کر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا جبکہ ایک چرواہے کی جان بھی موسم کی نذر ہوگئی اور یہ چرواہا بھی موت کے منہ میں چلاگیا۔یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ آخری اطلاعات ملنے تک ایک ٹریکر کہیں لاپتہ ہوگیا تھا ۔یہ سب کچھ موسم کی قہر سامانیوں کی وجہ سے ہورہا ہے ۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ٹریکروں کی ٹیم کو کیونکر ٹریکنگ کی اجازت دی گئی جبکہ محکمہ موسمیات نے اس بات کی پیشن گوئی کی تھی کہ تین چار دن تک موسم انتہائی خراب رہ سکتاہے ۔ تودے گرنے اور آسمانی بجلیاں گرنے کی بھی پیشن گوئی کی گئی تھی ۔محکمہ موسمیات نے بالائی علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ خراب موسم میں ادھر ادھر گھومنے پھرنے سے احتراز کریں ۔لیکن وہی ہوا جس کا ڈر تھا ۔یعنی معصوم ٹریکر خراب موسم کی بھینٹ چڑھ گئے ۔اس بارے میں ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے پولیس ذرایع کے حوالے سے بتایا کہ سات روز قبل سونہ مرگ سے ناراں ناگ تک مختلف ٹیمیں ٹریکنگ کے لئے روانہ ہوگئیں ۔پولیس نے کہا کہ جب یہ ٹیمیں مقررہ وقت تک واپس نہیں پہنچیں یعنی جمعرات تک جب ٹریکنگ ٹیمیں واپس نہیں پہنچیں تو بچاﺅ پارٹیوں کو روانہ کردیا گیا ۔اس بچاﺅ ٹیم میں شامل ایک رکن جس کا نام ذیشان مشتاق بتایا گیا نے کہا کہ ناراں ناگ سے 28کلو میٹر دور گاڈہ سر اور ستہ سر کے درمیا نی علاقے میں اور گریز کے پہاڑی علاقوں میں مسلسل تین دنوں تک موسلادار بارشیں اور برفباری ہوتی رہی جس سے درجہ حرارت کافی حد تک گرگیا تھا ۔ذیشان مشتاق کا کہنا ہے کہ جب بچاﺅ پارٹی ایک دن کے مسلسل سفر کے بعد اس علاقے میں پہنچیں تو انہوں نے وہاں درجنوں خیموں کو تباہ پایا ،بہت سے گھوڑے جن کی تعداد تیس سے زیادہ بتائی گئی کے علاوہ بھیڑ بکریوں کی بھاری تعداد وہاں پڑی تھیں ۔یہ سب مال مویشی موسم کا قہر نہ جھیلتے ہوئے زندگی کی جنگ ہار گئے تھے ۔وہاں ایک ٹریکر کی لاش پڑی تھی اس کے علاوہ شدت کی بارشوں میں ایک چرواہا بیمار پڑا تھا ۔برفباری اور بارشوں سے اس کا حال برا ہورہا تھا ۔ذیشان نے کہا کہ جس کمپنی کے ساتھ وہ کام کررہے ہیں ان کی ٹیموں نے اس بالائی علاقے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لئے کافی محنت کی ۔سردی کی وجہ سے بہت سے لوگ بیمار پڑ گئے اور محلہ منیگام کا چرواہا جس کا نام حبیب اللہ بتایا گیا چل بسا۔ایک اور ٹریکر بھی بیمار تھا جسے نیچے لاکر اسے ہسپتال میں داخل کردیا گیا ہے ۔مقامی ایس ایچ او نے بتایا کہ جو ٹریکر موت کے منہ میں چلا گیا اس کی موت آکسیجن میںکمی کی وجہ سے ہوئی ہے ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کو کیونکر نظر انداز کرکے ٹریکنگ ٹیموں کو مہم جوئی پر روانہ ہونے کی اجازت دی گئی ۔محکمہ موسمیات کم سے کم ایک ہفتہ قبل موسم کے بارے میں پیشن گوئی کرتا ہے پھرٹریکنگ ٹیموں کو اس وقت تک ٹریکنگ کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے تھی ۔اس طرح ٹریکروں کی جانیں بچائی جا سکتی تھیں ۔اسلئے آیندہ کے لئے پولیس کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ جب بھی کبھی خراب ہوسم ہو ٹریکرس کو مہم جوئی پر جانی کی جازت نہ دی جاے اور اس کے علاوہ چرواہوں کو بھی اس بارے میں انتباہ کیا جاے کہ خراب موسم میں زیادہ اوپر جانے کی کوشش نہ کریں تاکہ ان کے جان و مال کو بچایا جاسکے ۔