چیف الیکشن کمشنر نے گذشتہ دنوں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس بات کا انکشاف کیا کہ ووٹنگ شرحوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں 266پارلیمانی حلقوں میں ووٹنگ کی شرح توقع سے بہت کم رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلئے اب کی بار ایسا نہ ہو ایک ایسی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے ووٹنگ کی شرح میں اضافہ ہوسکے ۔انہون نے کہا کہ دیہی علاقوں میں 215ایسے حلقے ہیں جہاں گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں بہت کم تعداد میں ووٹروں نے حق رائے دیہی کا استعمال کیا ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ جمہوری طرز نظام میں ووٹنگ ہی ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے ذریعے عوام اپنی پسند کی حکومت تشکیل دینے میں اہم رول ادا کرتے ہیں ۔بھارت چونکہ پوری دنیا میں جمہوریت کے لئے مشہور ہے اسلئے الیکشن کمشن کی طرف سے کوشش یہ کی جارہی ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ تعداد میں گھروں سے باہر آکر اپنے من پسند امیدواروں یا پارٹیوں کے نمایندوں کو ووٹ دیکر حمہوری حق ادا کریں۔لیکن بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ووٹ نہیں دیتے ہیں یا ووٹ ڈالنا پسند نہیں کرتے ہیں لیکن یہ سخت غلطی ہے کیونکہ کبھی ایک ووٹ بھی حکومت کی تشکیل میں اہم رول ادا کرسکتاہے اسلئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ووٹنگ کے عمل میں حصہ لینا چاہئے ۔کمشن کی طرف سے یہ نہیں بتایا جارہا ہے کہ کس کو ووٹ دیا جاے یا کس کو نہیں البتہ یہ کہا جارہا ہے کہ اپنے من پسند امیدواروں یا پارٹیوں کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے ۔چنانچہ الیکشن کمیشن آیندہ لوک سبھا انتخابات میں ووٹنگ کی شرح بڑھانے کے لئے ہدف مقرر کرنے کے لئے طریقہ کار کی تلاش میں ہے ۔چیف الیکشن کمشنر نے اجلاس میں شرکا ءسے خطاب کرتے ہوے زور دیا کہ سب کے لئے ایک جیسا طریقہ کار اور ایک جیسا نقطہ نظر کام نہیں کرے گا بلکہ مختلف علاقوں اور حلقوں کے لئے مختلف طریقہ کار اور حکمت عملیاں اپنانے کی ضرورت ہے ۔یعنی دیہات میں رہنے والے لوگوں کو ووٹنگ میں حصہ لینے کے لئے آمادہ کرنے کی کوششوں کے دوران جو طریقہ کار یا حکمت عملی اپنائی جاے گی یہی حکمت عملی یا اس جیسا طریقہ کار شہر میں رہنے والے لوگوں کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کے لئے الگ حکمت عملی اپنانے سے شہری لوگ ووٹنگ پر آمادہ کئے جاسکتے ہیں ۔میٹنگ میں شرکا نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ سٹیشنوں پر سہولت فراہم کرنے کے لئے سہ رخی حکمت عملی اپنائی جانی چاہئے یعنی قطار کا انتظام ،گنجان آبادی والے علاقے میں پارکنگ کا انتظام اور ہدف تک رسائی شامل ہے ۔یعنی ایک ووٹر کو کس طرح اس بات پر آمادہ کیا جاسکے کہ وہ گھر سے نکل کر اپنے ووٹ کا استعمال کرسکے ۔اس کے لئے رسائی وغیرہ کے انتظامات بھی الیکشن کمشن کے دائیرہ اختیارمیں آتے ہیں ۔غرض کمشن کی طرف سے اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ اب کی بار زیادہ سے زیادہ لوگ ووٹنگ میں شامل ہوکر جمہوری طرز نظام کو پائیدار بناسکیں ۔لوگوں سے بار بار اپیل کی جارہی ہے کہ وہ اس معاملے میں بے حسی کا مظاہر ہ نہ کریں ۔جس قدر لوگ زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنے کیلئے نکلینگے اسی قدر جمہوریت کی بنیادیں مضبوط ہوجائینگی اور جمہوری طرز نظام پھل پھول سکتاہے ۔