بڈگام کے خان صاحب علاقے میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران خونخوار تیندوے نے دو معصوم پھولوں کو جس بیدردی کے ساتھ کچل کر رکھدیا اس کا درد ہر ایک دل محسوس کررہا ہے ۔اس آدم خور تیندوے نے تقریباً ڈیڑھ ہفتے پہلے ایک ایسی کمسن بچی کی چیر پھاڑ کی جس نے ابھی زندگی کی چند ہی بہاریں دیکھی تھیں ۔ابھی یہ زخم تازہ ہی تھا کہ ایک اور واردات رونما ہوئی اور اسی خونخوار تیندوے نے ایک اور معصوم بچی سے اس کی زندگی چھین لی ۔جس نے بھی یہ خبر سنی اس کی آنکھوں سے بے تحاشہ آنسو رواں ہوگئے اور وہ اس پر افسوس کئے بنا نہیں رہ سکا ۔جن گھرانوں میں ان بچیوں کی ہنسی کل تک گونج رہی تھی آج وہاں چاروں اور سناٹا ہے ۔ان بچیوں کے والدین ،بہن بھائیوں ،ہمسائیوں ،جان پہچان والوں اور رشتہ داروں پر کیا گذر رہی ہوگی اس کا اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہے ۔بہر حال اس معاملے میں صبر کے سوا اور کچھ نہیں کیا جاسکتاہے ۔جنگلی جانوروں کے تحفظ اور ان سے عام لوگوں کو بچانے کے لئے باضابطہ ایک محکمہ قایم کیا گیا ہے جس میں ڈھیر سارے افسر اور ملازمین موٹی موٹی تنخواہیں لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود جنگلی درندوں کی انسانی بستیوں میں آمد اور گھر وں سے بچوں کو اٹھالے جانے اور ان کی چیر پھاڑ کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جو ایک تشویشناک مسلہ قرار دیا جاسکتاہے ۔انسانوں کو جنگلی درندوں سے بچانے کے لئے محکمہ کیا کررہا ہے اس کا انکشاف ان گاﺅں والوں نے میڈیا کے سامنے کیا جن کے علاقوں میں اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔ان گاﺅں والوں نے میڈیا کو بتایا کہ متعلقہ محکمہ جنگلی درندوں کی انسانی بستیوں میں گھس پیٹھ کو نہیں روک سکا ہے ۔جنگلی درندے جیسا کہ سب کو معلوم ہے بستیوں میں گھس کر کمسن اور معصوم بچیوں کو لے جاکر ان کی چیر پھاڑ کرکے ان کے والدین کو عمر بھر کا روگ لگادیتے ہیں۔انہیں ایسا غم دیتے ہیں جو مرتے دم تک ان کے ساتھ رہتاہے ۔گاﺅں والوں نے بتایا اس واقعے کی اطلاع انہوں نے فوری طور پر اس محکمے کو دی جس کے اہلکاروں نے اس درندے کو پکڑنے کے لئے کافی سرگرمی دکھائی لیکن گاﺅں والے اس وقت حیران رہ گئے جب انہوں نے دیکھا کہ خونخوار تیندوے کو پکڑنے کے لئے محکمے کے اہلکاروں نے خالی پھندے نصب کئے اور ان میں کچھ نہیں رکھا گیا تھا ۔گاﺅں والوں کا کہنا ہے کہ تیندوا خالی پھندے میں نہیں گھس سکتا ہے کیونکہ اس میں اسے کھانے کی کوئی چیز جب نظر نہیں آے گی تو وہ کس طرح پھندے میں آسکتاہے ۔یہ محکمے کی حکمت عملی ہے اب ان ہی دنوں پاری ون نامی علاقے مین ایک اور بچی کو اسی خونخوار تیندوے نے اپنی درندگی کا نشانہ بنایا ۔اگرچہ محکمے نے تیندوے کو دیکھتے ہی اسے گولی مارنے کا حکم صادر کیا لیکن گاﺅں والوں کا کہنا ہے کہ اگر پھندے میں چارہ رکھا جاتا تو تیندوا ضرور پھندے میں گھس سکتاتھا اس طرح اس وسیع علاقے میں رہنے والے لوگوں کو اس خونخوار درندے سے نجات مل سکتی تھی ۔لیکن محکمے کی مبینہ غفلت شعاری کی وجہ سے علاقے کے لوگ انتہائی خوفزدہ ہوگئے ہیں ۔لوگوں نے یا تو اپنے بچوں کو گھروں میں بند کر رکھا ہے یا اپنے رشتہ داروں کے ہاں بھیج دیا ہے تاکہ وہ جنگلی درندوں سے محفوظ رہ سکیں۔